کراچی(ٹی وی رپورٹ)جیو نیوزکے پروگرام ’’آپس کی بات‘‘ میں وفاقی وزیر خواجہ آصف کے پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری سے متعلق غیر پارلیمانی ریمار کس پر گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار نجم سیٹھی نے کہا کہ پارلیمنٹ کے اندر ایسی زبان استعمال نہیں کی جاتی، پار لیمنٹری زبان استعمال کی جاتی ہے ، پاکستان، انڈیا، بنگلہ دیش، نیپال کی جو پارلیمنٹس ہیں یہاں پہ کرسیاں چل جاتی ہیں، سر پھاڑ دیتے ہیں۔ یہ میرے لیے حیران کن نہیں کہ اس طرح کی کوئی چیز ہوئی ہے ۔ میری خواجہ صاحب سے بات ہوئی میں نے پوچھا کہ یہ کیا کیا آپ نے۔ خواجہ صاحب نے کہا کہ بات یہ ہے کہ پارلیمنٹ میں یہ چھ دن سے ہمیں یہhackleکررہی تھیں اور بولنے نہیں دے رہی تھیں، بڑی بے ہودہ زبان استعمال کررہی تھیں۔ میں نے کہا کسی نے ان پر تو تنقید نہیں کی۔ انھوں نے ایسی کیا بات کی جس سے آپ اتنے Provokeہوگئے خواجہ صاحب کہنے لگے کہ وہ چور کہہ رہی تھی۔جب اس طرح کی بات ہوتی ہے تو genderکو سامنے لے آتے ہیں لیکن زبان ہم سے بھی بڑھ بڑھ کر استعمال کی جاتی ہے ۔ میری خواجہ صاحب سے درخواست ہے کہ وہ معافی مانگ لیں، وہ بڑے ہوجائیں گے۔میرے خیال سے خواجہ صاحب کو معافی مانگنی چاہیے۔قبل ازیں پروگرام کے آغاز میں میزبان منیب فاروق نے کہا کہ پاکستان کی پارلیمان کی سیاست میں آج کوئی اچھا دن نہیں تھا، خواجہ آصف نے آج ایسی زبان استعمال کی جس پر شدید تنقید کی گئی، تحریک انصاف کی رہنماء شیریں مزاری کو جن الفاظ سے مخاطب کیا وہ قابل مذمت ہے۔ خواجہ صاحب نے یہ کیوں کہا اور کیا ان کو اسی وقت معافی مانگ لینی چاہیے تھی اور اگر اب تک نہیں مانگی تو اس کے پیچھے کیا وجہ ہے ؟ اس حوالے سے پروگرام میں بات کریں گے۔ پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ میں سابق وزیر اعظم شوکت عزیز کے انٹرویو پر تبصرہ کرتے ہوئے نجم سیٹھی نے جب امریکا میں یہ بحث چھڑی کے بل کلنٹن کو پاکستان جانا چاہیے یا نہیں جانا چاہیے تو اس وقت یہ بحث ہوتی تھی کہ اگر ہندوستان جائیں گے اور پاکستان نہیں جائیں گے تو پاکستان برامانے گا۔ امریکی صدر بل کلنٹن پاکستان آئے خورشید قصوری نے انھیں رسیو کیا اور انھیں ایوان صدر لے جایا گیا۔امریکا کی طرف سے شرط تھی کہ انھیں پاکستانی قوم سے خطاب کرنے کی اجازت دی جائے یہ امریکا نے شرط لگائی تھی۔ اس کے بعد یہ بات معلوم ہوئی کہ کلنٹن نے مداخلت کی ہے نواز شریف کے behalfپر بعد میں نواز شریف نے شکریہ بھی ادا کیا، اس میں کوئی شک نہیں کہ کلنٹن نے مداخلت کی تھی ۔ جب ضیاء الحق اور بھٹو کو مسئلہ تھااس وقت بھی کچھ لوگوں نے مداخلت کی تھی اور ضیاء الحق نے بات نہیں مانی۔ اس وقت بھی یہ ہی خدشہ تھا۔ بعد میں کچھ اور ذرائع نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ بل کلنٹن نے آکر یہ بات کی تھی یہ بات حقیقت ہے۔ منیب فاروق نے سوال کیا کہ جب جنرل مشرف کی طرف سے نواز شریف کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا جارہا تو کیا سعودی عرب اس سے ناخوش تھا؟ اس سوال کے جواب میں نجم سیٹھی نے کہا جی یہ بات بالکل درست ہے ۔جہاں تک میں مشرف کو جانتا ہوں ذاتی طور پر وہ کسی سے انتقامی کارروائی کی سوچ نہیں رکھتے ۔شروع میں میاں صاحب کے ساتھ جس طرح کا سلوک اختیار کیا گیا جو میاں صاحب آج تک نہیں بھول سکے۔ مشرف شاید دوبارہ ضیاء کی طرح کا کام نہیں کرنا چاہتے تھے ۔ نجم سیٹھی نے کہا کہ پرویز مشرف کو بینظیر بھٹو سے معاہدہ کے حوالے سے معاملہ کلیئر کرنا چاہئے، پرویز مشرف اور بینظیر بھٹو کے درمیان معاہدہ تھا کہ پیپلز پارٹی کو الیکشن لڑنے دیا جائے گا اوربینظیر بھٹو الیکشن کے بعد آئیں گی، نواز شریف کا دس سال کا معاہدہ تھا اس لئے وہ نہیں آئیں گے،دو مرتبہ سے زائد وزیراعظم بننے پر پابندی ختم کرنے کی بات بھی طے ہوئی تھی، بینظیر بھٹو نے الیکشن سے پہلے پاکستان جانے کا فیصلہ کر کے پرویز مشرف کے ساتھ معاہدہ توڑ دیا جس پر وہ بہت ناراض تھے، بینظیر بھٹو اس وقت بھی چاہتی تھیں کہ نواز شریف باہر رہیں مگر وہ سعودی حکمرانوں کے پاس چلے گئے، جس کے بعد سعودیوں نے پرویز مشرف سے کہا کہ آپ نے بینظیر بھٹو کو ملک واپس آنے دیا ہے تو اب نواز شریف کو بھی آنے دیں، اس کے بعد پرویز مشرف نے نواز شریف کو بھی آنے کی اجازت دی۔یہ بات صحیح ہے کہ عبدالقدیر خان کے معاملہ کی وجہ سے امریکا نے پاکستان کی نیوکلیئر سپلائرز گروپ میں شمولیت کی مخالفت کردی تھی، اسی لئے مشرف حکومت نے ڈاکٹر عبد لقد یر خان سے اقبالی بیان دلوانے کے بعد انہیں فارغ کردیا تھا، پرویز مشرف اس وقت بہت ناراض تھے۔ نیوکلیئر سپلائرز گروپ میں پاکستان کی شمولیت کے حوالے سے نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ انڈیا کے بارے میں دنیا کے ہمیشہ دہرے معیارات رہے ہیں، دنیا کے پاس پاکستان کی طرف سے ایٹمی ٹیکنالوجی ایکسپورٹ کرنے کے ثبوت ہیں لیکن انڈیا کے اوپر اس قسم کا کوئی الزام نہیں ہے، میزائل ٹیکنالوجی کنٹرول ری جیم میں شامل ہونا انڈیا کی بڑی کامیابی ہے، اب انڈیا میزائل ٹیکنالوجی ٹرانسفرکرسکتا ہے اور حاصل بھی کرسکتا ہے، نیوکلیئر سپلائرز گروپ میں شمولیت کیلئے انڈیا نے اپنی ڈپلومیسی مکمل کرلی ہے، اب ان کے سامنے چائنا کے سوا کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ کراچی کی صورتحال پر تجزیہ کرتے ہوئے نجم سیٹھی نے کہا کہ فاروق ستار کی رہائش گاہ کے محاصرے کے بعد کراچی آپریشن اور رینجرز کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے، یہ واقعہ کافی سنجیدہ تھا مگر آج اخبارات میں اس پر تفصیلی رپورٹنگ نہیں ہوئی،اس سے لگتا ہے کہ ایم کیوا یم کی آواز کو آفیشل کوارٹر سے دبادیا گیا ہے، میڈیا ویسے بھی ایم کیوا یم سے تھوڑا تنگ تھا، اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ایم کیوایم کو دیوار سے لگایا جارہا ہے،ایم کیو ایم اور رینجرز نے ہڑتال کے معاملہ کو محتاط طریقے سے ڈیل کیا۔