• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خاتون فوڈ ڈیلیور کرنے سنگاپور سے انٹارکٹک پہنچ گئیں

فوٹو: اسکرین گریب
فوٹو: اسکرین گریب

فوڈ ڈیلیور بننا آسان کام نہیں اس کے لیے مطلوبہ وقت پر درست مقام پر پہنچ کر صارف کو اس تک اس کا کھانا پہنچانا ہوتا ہے۔ 

اس کام کو کرنے والے جنوبی کسی بھی موسم میں کسی بھی مقام پر اپنے رداس (Radius) میں مخصوص دوری تک پہچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ 

لیکن کیا کبھی آپ نے سنا فوڈ ڈیلیوری کرنے والا ایسے علاقے میں پہنچ گیا جہاں انسان کا موجود ہونا ہی تقریباً ناممکن ہے۔ 

جی ہاں آپ نے بالکل درست پڑھا، سنگاپور میں فوڈ ڈیلیوری کرنے والے خاتون نے کھانا پہنچانے کے لیے سو یا دو سو نہیں بلکہ چار براعظموں پر 30 ہزار کلومیٹر کا سفر کرکے کھانا پہنچایا۔

مانسا گوپال نامی اس خاتون نے فوڈ ڈیلیوری کے اپنے اس منفرد سفر کی مختصر ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کی جو وائرل ہوگئی۔ 

وہ سنگاپور سے اپنے ہاتھ میں فوڈ پیکٹ لیے نکلیں جہاں انہوں نے پہلے یورپ پھر جنوبی امریکا کے بعد سرد براعظم انٹارکٹک جاپہنچی اور اپنے کسٹمر کو اس کا کھانا تھمادیا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل انہوں نے اپنی پوسٹ میں کہا تھا کہ 2021 میں وہ انٹارکٹک مہم کے لیے فنڈز جمع کرنا چاہتی تھیں، تاہم انہیں کچھ عرصے قبل ایک فوڈ ڈیلیوری کمپنی کا پیغام موصول ہوا جنہوں نے یہ کہا کہ وہ میری اس مہم کو اسپانسر کریں گے جس کے باعث یہ سب ممکن ہوپایا۔



دلچسپ و عجیب سے مزید