چین کے شہر ہانگزو کا ایک سابق کروڑ پتی شخص 46 ملین چینی یوآن (64 لاکھ امریکی ڈالرز) کا قرض لوٹانے کے لیے اسٹریٹ فوڈ اسٹالز پر گرلڈ ساؤسیج بیچنے لگا۔
اس شخص کی یہ کہانی مقامی اخبارات کی شہ سرخی بن گئی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ چینی صوبے ژین جیان کا 52 سالہ تانگ جیان جو کہ ہانگزو شہر میں کئی ریسٹورنٹس کا مالک تھا اور اسے نہایت ہی کامیاب بزنس مین سمجھا جاتا تھا، لیکن اب وہ مالی طور پر دیوالیہ ہونے کے بعد سڑک پر آگیا ہے اور اسٹریٹ فوڈ اسٹالز پر گرلڈ ساؤسیج بیچ رہا ہے تاکہ قرض کی رقم لوٹائی جاسکے۔
اس کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ صرف 36 برس کی عمر میں وہ کئی ریسٹورنٹس کا مالک بننے کے بعد کافی دولت مند ہوگیا تھا۔
لیکن پھر 2005 میں اس نے اپنی دولت کا ایک بڑا حصہ مکمل نئے کاروبار میں لگانے کا فیصلہ کیا لیکن صورتحال بالکل اس کے توقع کے برخلاف ہوگئی اور اب 15، 20 برس کے بعد جبکہ وہ 52 برس کا ہے وہ 64 لاکھ امریکی ڈالرز کے مساوی رقم کا مقروض ہے۔
اس خطیر رقم کی ادائیگی کے لیے وہ اسٹریٹ فوڈ اسٹالز چلارہا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ جب وہ نئی انجینئرنگ بزنس میں رقم لگا رہا تھا تو اسے سمجھایا گیا تھا کہ یہ اس کے ریسٹورنٹ کے کاروبار کو بھی لے بیٹھے گا لیکن وہ نہ مانا، اور اس کی رقم مسلسل ڈوبتی رہی، یہاں تک کہ وہ قلاش ہوگیا۔
جس کے بعد اسے قرض اتارنے کے لیے اپنے تمام ریسٹورنٹس، گھر، گاڑیاں سب فروخت کرنا پڑگئیں جس کے بعد بھی اس پر 64 لاکھ ڈالر کی رقم واجب الادا ہے۔
اس کے اس اقدام پر کہ وہ ہر صورت قرض لوٹائے گا چین بھر میں اس کی کافی تعریف کی جارہی ہے۔ ایک میڈیا ادارے سے گفتگو کے دوران اس کا کہنا تھا کہ ہم خالی ہاتھ پیدا ہوتے ہیں تو پھر دوبارہ سے سب کچھ شروع کرنے پر گھبرانا کیسا؟ ہمیں مشکل کا خاموشی اور ہمت سے مقابلہ کرنا چاہیے۔