گزشتہ شب کراچی کے علاقے ڈیفنس فیز 5 میں پولیس اہلکار عبدالرحمٰن کے قتل کے مبینہ ملزم خرم نثار سے اس کے والدین نے لاتعلقی کا اعلان کر دیا۔
تفتیشی حکام کے مطابق پولیس نے خرم نثار کے والدین کا بیان ریکارڈ کر لیا، جس میں انہوں نے خرم نثار سے لاتعلقی کا اعلان کیا ہے۔
ملزم کے والدین کا بیان میں کہنا ہے کہ ہمیں نہیں معلوم کہ اس وقت خرم کہاں ہے، خرم سال میں ایک دفعہ پاکستان آتا ہے۔
خرم نثار کے والدین کا بیان میں یہ بھی کہنا ہے کہ خرم پاکستان آ کر کیا کرتا ہے یہ ہمیں نہیں معلوم، خرم کی حرکتوں کے ہم بالکل بھی ذمےدار نہیں۔
تفتیشی حکام نے بتایا ہے کہ ملزم خرم نثار کے والدین کے بیان دینے کے بعد واپس جا چکے ہیں۔
دوسری جانب ڈیفنس میں پولیس اہلکار کے قتل کا مقدمہ سب انسپکٹر کی مدعیت میں درج کر لیا گیا۔
پولیس حکام کے مطابق مقدمے میں انسدادِ دہشت گردی، قتل اور پولیس مقابلے کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق شہید اہلکارکے ساتھی کانسٹیبل کا تفصیلی بیان بھی مقدمے کے متن کا حصہ بنایا گیا ہے۔
درج ایف آئی آر کے متن کے مطابق پولیس اہلکار عبدالرحمٰن کو کنپٹی پر دائیں جانب گولی لگی جس کا سکہ سر میں پھنس گیا۔
ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا ہے کہ شاہین فورس کے 2 جوانوں کی ڈیوٹی موٹر سائیکل کے گشت پر تھانہ درخشاں کی حدود میں تھی کہ خیابانِ شمشیر سگنل پر پہنچے تو قریب سے گزرتی کار سے خاتون کے چیخنے کی آوازیں آئیں، خاتون کی آواز سن کر شہید اہلکار عبدالرحمٰن نے گاڑی کا تعاقب کیا اور عبداللّٰہ شاہ غازی کے مزار کے قریب کار کو روک لیا۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق گاڑی رکنے پر کانسٹیبل عبدالرحمٰن اگلی سیٹ پر جا کر بیٹھا اور خاتون پچھلی سیٹ سے اتر کر بھاگ گئی، کار ڈرائیور نے گاڑی چلائی اور کچھ فاصلے پر لے جا کر روکی، کار میں ڈرائیور اور پولیس اہلکار میں تلخ کلامی ہوئی، تلخ کلامی کے بعد کار ڈرائیور خرم نثار اور پولیس اہلکار عبدالرحمٰن کار سے باہر آئے جس کے بعد ملزم نے پولیس اہلکار کو گولی مار دی، شہید اہلکار نے بھی ایک فائر کیا مگر ملزم بچ گیا اور پولیس اہلکار کو قتل کرنے کے بعد کار لے کر فرار ہو گیا۔
گزشتہ شب کراچی کے علاقے ڈیفنس فیز 5 میں 26 اسٹریٹ پر کار سوار ملزم نے فائرنگ کر کے شاہین فورس کے اہلکار عبدالرحمٰن کو قتل کر دیا تھا۔
مقتول پولیس اہلکار کے بھائی حضرت رحمٰن کے مطابق مقتول عبد الرحمٰن کا نکاح ہوچکا تھا، اس کی دسمبر میں شادی طے تھی، ہمارا بھائی دورانِ ڈیوٹی فائرنگ سے شہید ہوا۔
مقتول کے بھائی حضرت رحمٰن نے شکوہ کیا ہے کہ کوئی پولیس افسر داد رسی کے لیے نہیں آیا۔
حضرت رحمٰن کے مطابق عبدالرحمٰن کا آبائی تعلق بونیر سے تھا، مقتول 4 بھائیوں میں تیسرے نمبر پر تھا۔
انہوں نے یہ بھی بتایا ہے کہ عبدالرحمٰن کی تدفین کراچی میں کی جائے گی، نمازِ جنازہ کب اور کہاں ہو گی اس بات کا فیصلہ والد اور بڑوں کے مشورے سے کیا جائے گا۔