قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان، چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو 1987ء میں بھارت سے ملنے والے گولڈ میڈل سے متعلق نیا تنازع کھڑا ہو گیا ہے تاہم اب یہ گولڈ میڈل پی سی بی کے میوزیم کا حصہ ہے۔
توشہ خانہ سے لی گئی گھڑی فروخت کرنے کے بعد گولڈ میڈل بکنے اور عام مارکیٹ میں ملنے سے متعلق انکشافات سامنے آئے ہیں۔
گزشتہ روز سینئر صحافی حامد میر کی جانب سے کیے گئے ٹاک شو ’کیپٹل ٹاک‘ میں عمران خان کو بھارت سے ملنے والے گولڈ میڈل کے سستے داموں مارکیٹ میں بکنے اور خریدے جانے سے متعلق متعدد سوالات اُٹھائے گئے۔
حامد میر کے شو میں شرکت کرنے والے مہمان کا بتانا تھا کہ اُنہیں سکے اور میڈلز جمع کرنے کا بے حد شوق ہے، اسی لیے اُن کے پاس کئی میڈلز اور تاریخی سکے موجود ہیں۔
2014 میں انہوں نے ایک بزرگ سے میڈلز کی لاٹ محض 3000 ہزار میں خریدی تھی، اس میں عمران خان کو بھارت سے ملنے والا گولڈ میڈل بھی شامل تھا، تحقیق کرنے پر معلوم ہوا کہ یہ اصلی اور وہی گولڈ میڈل ہے جو بھارت کی جانب سے عمران خان کو 1987 کے ایک تاریخی میچ کے بعد دیا گیا تھا۔
حامد میر کے شو میں مدعو کیے گئے مہمان شکیل احمد خان کا بتانا تھا کہ انہوں نے عمران خان سے اس میڈل سے متعلق رابطہ کرنے کی بھی کوشش کی تھی کہ آیا اُن کا یہ میڈل کھو گیا تھا یا بیچا گیا تھا۔
مہمان کے مطابق چونکہ وہ ایک چھوٹے پسماندہ علاقے سے تعلق رکھتے ہیں اس لیے اُنہیں عمران خان تک رسائی نہ مل سکی البتہ اُن کا ایک انٹرویو دیکھ کر پاکستان کرکٹ بورڈ نے اُن سے رابطہ کیا تھا اور میڈل خریدنے سے متعلق دلچسپی کا اظہار کیا تھا۔
مہمان شکیل احمد خان نے شو کے دوران بتایا کہ انہوں نے یہ میڈل پی سی بی کو بیچنے کے بجائے عطیہ کر دیاتھا، پھر وہ گولڈ میڈل جانچ پڑتال کے لیے 2 سے 3 ماہ انگلینڈ بھی بھیجا گیا جہاں اُن کے اصلی ہونے کی تصدیق کی گئی تھی۔
کرکٹ کلب آف انڈیا کی جانب سے عمران خان کو ملنے والا یہ گولڈ میڈل اب لاہور میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے ہیڈ آفس کے میوزیم میں موجود ہے۔
شکیل احمد خان کا کہنا تھا کہ اُنہیں بھی نہیں معلوم کہ یہ گولڈ میڈل کس نے بیچا، خریدا یا عمران خان سے گُم ہو گیا تھا۔
واضح رہے کہ بھارت نے عمران خان کو 1987ء میں ہونے والے ایک تاریخی میچ کے بعد اس گولڈ میڈل سے نوازا تھا تاہم یہ تاریخی گولڈ میڈل کس نے بیچا؟ کس نے خریدا ؟ یہ تفصیلات تاحال سامنے نہیں آ سکی ہیں۔