ایران میں زیر حراست لڑکی کی موت کے خلاف ڈھائی ماہ سے جاری مظاہروں کے بعد ایران کی پارلیمنٹ نے حجاب قانون کا جائزہ لینا شروع کر دیا۔
مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف مظاہروں میں حجاب قانون کی تبدیلی کے مطالبات کیے جا رہے تھے۔
ایرانی اٹارنی جنرل محمد جعفر کا کہنا ہے کہ حجاب سے متعلق قانون کا جائزہ لیا جا رہا ہے، پارلیمنٹ اورعدلیہ حجاب قانون پر کام کر رہے ہیں، حجاب قانون میں کسی تبدیلی کی ضرورت ہونے یا نہ ہونے کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
ایران میں خواتین کے لازمی سر ڈھکنے کا حجاب قانون 1983 میں بنایا گیا تھا۔
ایران میں زیر حراست ہلاک ہونے والی مہسا امینی بھی حجاب نہ لینے پر گرفتار ہوئی تھی۔
17 ستمبر سے جاری مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف مظاہروں میں حجاب قانون بدلنے کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے۔