• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آف شور کمپنیوں تک رسائی کیلئے انکم ٹیکس قانون میں ترمیم ضروری ہے،اسحاق ڈار

اسلام آباد (  تنویر ہاشمی ) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کمیٹی کو آف شور کمپنیوں تک رسائی  کیلئے انکم ٹیکس قانون میں ترمیم کے حوالے سے بتایا کہ انکم ٹیکس کے سیکشن 80(2)وی بی میں ٹرسٹ کی جگہ فارن ٹرسٹ  اور سیکشن 107 (1)میں معلومات کے تبادلے کیلئے مجوز ہ  ترامیم عالمی فورم او ای سی ڈی(آرگنائزیشن فارا کنامک کوآپریشن اینڈ ڈویلپمنٹ) کی ممبر شپ کیلئے ضروری ہیں اور سیکشن 80(2)میں فارن کی جگہ فارن ٹرسٹ کا او ای سی ڈی کا مطالبہ ہے، انکم ٹیکس کے سیکشن 80(2)وی بی میں مجوزہ ترمیم کا غلط مفہوم لیا گیا ، اگرکسی کو اس پر کوئی غلط فہمی ہے تو فارن (foreign) کے لفظ کو ہٹایا جاسکتا ہےاو ای سی ڈی سے بات ہوئی ہے انہوں نے کہا ہے کہ اگر پاکستان کی وزارت قانون یہ لکھ دے کہ ٹرسٹ کو فارن ٹرسٹ کے مفہوم میں لیا جاسکتا ہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ،  وزیر خزانہ نے کہا کہ آف شور کمپنیوں تک رسائی کیلئے انکم ٹیکس قانون میں ترمیم ضروری ہے، سوئیٹزر لینڈ نے اس حوالے سے مثبت پیغام دیا ہے ، سوئس حکام سے معلومات کے تباد لہ کیلئے ایف بی آر حکام رواں ماہ برن جائینگے،فنانس بل کی منظوری کے بعد پاکستان او ای سی ڈی کا ممبر بننے کا اہل ہوجائے گا  ، او ای سی ڈی کے 34ممبرز ممالک ہیں اور گلوبل ٹرانسپرنسی فورم پر 99ممبرز نے دستخط کیے ہیں اور اگر پاکستان اس کا ممبر بن جاتا ہے تو  خود کار طور پرمعلومات کا تبادلہ ممکن ہو سکے گا، انہوں نے کہا کہ جب سیکشن 107 منظور ہوجائے گا تو پھر او ای سی ڈی کے جنرل سیکریڑی پاکستان کو ملٹی لیٹرل کنونشن پر دستخط کے لیے باضابطہ دعوت دیں گے ، وزیر خزانہ نے کمیٹی کو بتایا کہ حکومت فنانس بل میں یہ دونوں ترامیم اس لیے کر رہی ہے تاکہ پاکستان ملٹی لیٹرل کنونشن کا ممبر بننے کے اہل ہو سکے اور اگر سیکشن 80(2) میں ترمیم کا کوئی منفی تاثر لے رہا ہے تو اس ترمیم کو ختم کر دیا جائے گا ، انہوں نے کہا کہ سوئیٹرزلینڈ 34ممالک میں سے ایک ممبر ہے انہوں نے کہا کہ معلومات کا دوطرفہ تبادلہ اتنا آسان نہیں جبکہ فورم کی ممبرشپ کے بعد معلومات کا آسانی سے تبادلہ ہو سکے گا ، دستخط کے بعد پاکستان میں او ای سی ڈی 2017آپریشنلائز ڈ ہو جائے گا، قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی قیصر احمد شیخ کی زیر صدار ت ہوا ، وزیر خزانہ نے کمیٹی کو یقین دہانی کرائی کہ کمیٹی کی سفارشات کو ترجیح دی جائیگی ،بعدازاں کمیٹی نے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ اتھارٹی بل 2016کی ترمیم کے ساتھ منظوری دے دی ، پاکستان ڈیری ایسوسی ایشن نے تجویز پیش کی کہ  ڈیر ی کے شعبے کو زیر وریٹنگ کیا جائے ،جس کی کمیٹی نے سفارش کر دی ، کمیٹی نے زرعی مشینری پر سیلز ٹیکس استثنیٰ دینے ، چاول کی برآمدات پر زیرو ریٹنگ کرنے اور اس کیلئے مشنیر ی کی درآمد کو سیلز ٹیکس سے مستثنیٰ کرنے اور سیٹشنری پر زیروریٹنگ کرنے کی بھی سفارش کی۔
تازہ ترین