• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ: نیب ترامیم کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت

سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

عدالت نے عمران خان کے وکیل کے دلائل سن کر کہا کہ اس طرح تو نیب ترامیم منظور کرنے والے ارکان پارلیمنٹ کو 62 ون ایف کے تحت نااہل ہو جانا چاہیے۔

عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے اپنا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ پبلک آفس ہولڈرز کی پراپرٹی عوامی ملکیت ہوتی ہے، پبلک پراپرٹی میں کرپشن سے عوام کے بنیادی حقوق براہ راست متاثر ہوتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکمران عوامی اعتماد لے کر بنتے ہیں، شریعت کے مطابق عوامی اعتماد برقرار رکھنے کے لیے احتساب ضروری ہے۔

وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ جب حکمران اپنے عمل پر پردہ ڈالتے ہیں تو عوامی اعتماد ٹوٹتا ہے، نیب ترامیم کے تحت کسی تھرڈ پارٹی کو اربوں کا فائدہ پہنچانا اب جرم نہیں رہا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ آپ کے دلائل کے مطابق تو نیب ترامیم منظور کرنے والی پارلیمان نے عوامی اعتماد توڑا۔

جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ اس طرح تو نیب ترامیم منظور کرنے والے تمام ارکان کو 62 ون ایف کے تحت نااہل ہو جانا چاہیے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے خواجہ حارث کو کل تک دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔

چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 3 رکنی خصوصی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

قومی خبریں سے مزید