• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں نت نئی دریافتوں اور تحقیق کے لیے دنیابھر کے ماہرین ہمہ وقت کوشاں ہیں۔ ان ماہرین کے ساتھ مختلف ممالک کے نوجوان بھی اس کام میں کسی سے پیچھے نہیں ہیں او روہ بھی یہ کینوس وسیع کرنے کے لیے تگ ودو میں لگے ہوئے ہیں۔ اس ضمن میں پاکستان کے نوجوان بھی اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھانے میں کسی سے پیچھے نہیں ہے۔

این ای ڈی یونیورسٹی کے ڈپارٹمنٹ مکینکل انجینئر نگ کے فائنل ائیر کے طلباءنے اپنے سپروائزر کے ساتھ مل کر مچھلی کے فضلے سے بایو ڈیزل تیار کیا ہے، جس کو مستقبل میں گاڑیوں اور دیگر کاموں میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس سے پاکستان کو سالانہ 1.73 ارب ڈالرز کی بچت بھی ہو گی۔گزشتہ سال پاکستان نے 0.77 ملین ٹن ڈیزل امپورٹ کیا تھا ،جس پر 17.3 ارب ڈالر خرچ کیے گئے تھے۔

یہ پلانٹ انوائرمنٹل ڈپارٹمنٹ میں ڈیزائن اور فیبری کیٹ کیا گیا ہے ۔اس کی خاص بات یہ ہے کہ یہ مکمل طور پر ماحول دوست ہے ۔مچھلی کے فضلے سے تیار کردہ بایو ڈیزل انٹر نیشنل اسٹینڈر ڈ پر پورا اترتا ہے اور مستقبل میں اس سے کسی طر ح استفادہ کیا جاسکتا ہے؟ اس سلسلے میں ہم نے انوائر منٹل انجینئرنگ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ،پروجیکٹ کے سپروائزر اور بایو ڈیز ل تیارکرنے والی ٹیم سے گفتگو کی ، جس کی تفصیل نذر قارئین ہے۔

س: اپنی ٹیم کے حوالے سے کچھ بتا ئیں۔ یہ کتنے افراد پر مشتمل ہے ؟

ج: ہمارے ٹیم کے اراکین کا تعلق این ای ڈی یونیورسٹی کے ڈپارٹمنٹ مکینکل انجینئرنگ سے ہے۔یہ ٹیم 4 افراد پر مشتمل ہے۔ محمد ابصار احمد ، ذکی احمد، طلحہ احمد اور حذیفہ افتخار۔ ہم چاروں مکنیکل انجینئرنگ فائنل ائیر کے طلبا ہیں ۔ مچھلی کے فضلے سے جو بایو ڈیزل تیار کیا ہے یہ ہمارا فائنل ائیر کا پروجیکٹ ہے۔ یہ بایو ڈیزل ہم نے اپنے سپر وائزر اور انوائر منٹل انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر محمود علی کی نگرانی میں تیارکیا ہے۔

س: مچھلی کے فضلے سے جو بایو ڈیزل تیار کیا ہے، اس کے بارے میں تفصیل سے بتائیں ؟

ج: یہ بایو ڈیزل مچھلی کے اندرونی اجزا اور فضلے سے تیار کیا گیا ہے ۔مچھلی کا جو فضلہ ہو تا ہے اس میں تیل ہوتا ہے ۔ہم نےپہلے اس سے تیل نکالا،پھر اس کو بایو ڈیزل میں تبدیل کیا، ابھی اس کو چھوٹے پیمانے پر تیار کیا ہے ۔ اس کی خاص بات یہ ہے کہ یہ فضائی آلودگی کے ساتھ ساتھ سمندری آلودگی کم کرنے اور ریفائنری میں بننے والے ڈیزل پر خرچ ہونے والے زرمبادلہ کی بھی بچت ہوگی، جس مشین میں اس کو تیار کیا جاتا ہے، اس کو ’’بایو ڈیزل بیچ پروڈکیشن ‘‘کہا جاتا ہے۔

یہ مشین 3 گھنٹے میں 10 لیٹر ڈیزل تیار کرتی ہے، جس کو ایک گاڑی چلانے کے لیے باآسانی استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ یہ پلانٹ انوائرمنٹل ڈپارٹمنٹ میں ڈیزائن اور فیبری کیٹ کیا گیا ہے۔ اگر پاکستان میں دستیاب ساڑھے تین لاکھ ٹن مچھلی کے فضلے سے بایو ڈیزل تیار کیا جائے تو ڈیڑھ لاکھ ٹن تیل یا پھر ایک لاکھ ٹن بایو ڈیزل تیار کیا جاسکتا ہے، جس کی ریفائنری میں بننے ڈیزل میں 20فی صدتک آمیزش سے نہ صرف ماحول کے تحفظ میں مدد ملے گی بلکہ ڈیزل اور خام تیل کی درآمد پر اٹھنے والے زرمبادلہ کی بھی بچت کی جاسکے گی۔

اس سے ہم نے جو بائے پروڈکٹ حاصل کی وہ گلیسرین ہے ،اس کااستعمال ادویات اور کاسمیٹکس میں کیا جاتا ہے۔ اس طر ح ہم نے مچھلی کے فضلے سے بیک وقت دو چیزیں حاصل کی ہے ۔10 لیٹر کی محدود گنجائش کا حامل پلانٹ بجلی سے چلانے پر کیمیکل سمیت تمام لاگت ملاکر 180سے 190روپے میں ایک لیٹر تیل کو بایو ڈیزل میں تبدیل کرتا ہے، اگر نجی شعبہ اس سے زیادہ گنجائش کا پلانٹ نصب کرے تو یہ لاگت کافی حد تک کمی کی جاسکتی ہے اور بایو ڈیزل کی پیداواری لاگت میں نمایاں کمی لائی جاسکتی ہے۔

س: اس بایو ڈیزل کو تیار کرنے میں کتنا وقت لگا ؟

ج: اس کو تیار کرنے میں تقریباً2 ماہ لگے ہیں ۔ہم نے اس پر پہلے خود کافی زیادہ تحقیق کی کہ اگر اس سے بایو ڈیزل تیار کیا جائےتو ہمیں سالانہ کتنی بچت ہوگی۔ جب تحقیق کے نتائج مثبت آئے تو پھر ہم نے اس پر کام کرنا شروع کیا۔

س: اس بایو ڈیزل میں اور ایک عام بایوڈیزل میں کیا فرق ہے ؟

ج: اس میں اور عام ڈیزل میں واضح فرق یہ ہے کہ عام بایوڈیز ل کا ایک مخصوص اسٹینڈر ڈ ہوتا ہے ،اور ہر بایو ڈیزل کا اسٹینڈرڈ لیول اس کی پراپرٹی کے حساب سے ہوتا ہے ۔لیکن ہم نے جو بایو ڈیزل تیارکیا ہے وہ انٹر نیشنل بایو ڈیزل کےاسٹینڈرڈ کے مطابق ہے۔

س: پر وجیکٹ پر کُل کتنی لاگت آئی ؟

ج: فی الحال تو ہم نے اس کو چھوٹے پیمانے پر تیار کیا ہےتو ابھی تک اس پر 1 لاکھ روپے کی لاگت آئی ہے۔

س: اس کے سارے اخراجات آپ لوگوں نے خود برداشت کیے یا کہیں سے فنڈنگ ہوئی ہے ؟

ج: ابھی تک اس کے تمام اخراجات ہمارے سپر وائزر ڈاکٹر محمود علی نے برداشت کیے ہیں۔

س: اب تک آپ لوگوں نے اس بایوڈیزل کو کس طر ح آزما یا گیا ہے؟

ج: بایو ڈیزل تیار کرنے کے بعد اس کی پراپرٹیز چیک کرنے کے لیے لیب میں آزما یا گیا ،اب اس کو ہم گاڑیوں کےانجن پر آزما کر چیک کریں گے کہ ایک لیٹر بایو ڈیزل کتنے کلو میٹر تک استعمال کیا جاسکتا ہے ۔

س: آپ کے خیال میں اس بایو ڈیزل سے سالانہ کتنی بچت ہوگی ؟

ج: گزشتہ سال پاکستان میں0.77 ملین ٹن ڈیزل امپورٹ کیا گیا ،جس پر 17.3ارب ڈالر خرچ کیے گئےتھے۔ بایو ڈیزل کو انجن میں پورا استعمال نہیں کیا جاتا بلکہ اس کو 10 سے 20 فی صد ملاوٹ کرکے گاڑیوں میں استعمال کیا جاتا ہے ۔ اگر ہم اپنی ضرورت کے مطابق با یو ڈیزل تیار کرلیتے ہیں تو اس سے سالانہ 1.73بلین ڈالرز کی بچت کی جا سکتی ہے۔

س: کیا یہ بایو ڈیزل ماحول دوست ہے ؟

ج: مچھلی کے فضلے سے تیار کردہ اس بایو ڈیزل کی خاص بات یہی ہے کہ یہ مکمل طور پر ماحول دوست ہے ۔ اس بائیو ڈیزل کی کلوریفک ویلیو عام ڈیزل کے برابر ہے لیکن اس سے خارج ہونے والے کاربن اجزا ماحول کو نقصان پہنچائے بغیر کلو کاربن سائیکل کے ذریعے دوبارہ ماحول میں شامل ہوجاتے ہیں۔ جب کہ عام بایو ڈیزل فضا میں آلودگی پھیلانے کا سبب بنتا ہے۔

س: اس کا پراسینگ پلانٹ عام بجلی سے چلتا ہے ؟

ج: شروع میں تو ہم اس کو روایتی بجلی سے چلا رہے تھے لیکن مستقبل میں اس کو شمسی توانائی سے چلایا جائے گا ۔اس سے پراسیس کی لاگت میں کمی آئے گی اور بائیو ڈیزل بنانے کے پراسیس کو بھی ماحول دوست بنایا جاسکے گا۔

س: بایو ڈیزل تیار کرنے کے لیے مچھلی کے فضلے کا انتخاب ہی کیوں کیا گیا ؟

ج: ہم یہ جانتے ہیں کہ کچھ عر صے بعد فوسل فیول ختم ہوجائے گا ۔متبادل کے طور پر ہمیں کچھ تو تیار کرنا ہوگا۔ پاکستان میں موجود سمندر کی آلودگی میں وقت کےساتھ ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔ ہم نے تحقیق کی ، ایسی کیا چیز ہے، جس کو استعمال کرتے ہوئے ہم فیول تیار کرسکتےہیں۔ تو ہمیں معلوم ہوا کہ پاکستان میں سالانہ ایک ملین ٹن مچھلی اور سمندری خوراک حاصل کی جاتی ہے ،جس سے ساڑھے تین لاکھ ٹن فضلہ نکلتا ہے جو زیادہ سمندر برد کردیا جاتا ہے ،جس سے سمندری آلودگی میں اضافہ ہو رہا ہے اور ساتھ ساتھ آبی حیات بھی متاثر ہورہی ہے۔

لہٰذا ہم نے سوچا کیوں نہ مچھلی کے فضلے سے سے بایو ڈیزل تیار کرنے کا تجربہ کیا جائے ،کیوں کہ یہ وافر مقدار میں ہمارے پاس موجود ہے تو ہمارا یہ تجربہ کا فی اچھا رہا ۔1 ملین ٹن مچھلی کے فضلے سے 1 لاکھ 50 ٹن تیل نکالا جاسکتا ہے ۔اس تیل میں اومیگا 3 اور اومیگا 6 پایا جاتا ہے ،اس کا استعمال ادویات اور کاسمیکٹس بنانے میں کیا جاتا ہے۔ اس سے قبل مختلف نباتاتی اجزا سے بایو ڈیزل تیار کیا جاتا رہا ہے۔

س: بایو ڈیزل تیار کرنے کا جو پراسیس ہے وہ بھی ماحول دوست ہے ؟

ج: بالکل اس کا پراسیس بھی ماحول دوست ہے ،اس کو تیار کرنے والی مشین ماحول میں آلودگی نہیں پھیلاتی۔

س: آپ کے خیال میں مستقبل میں اس بایو ڈیزل سے کس طرح استفادہ کیا جاسکتا ہے ؟

ج: اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ مچھلی کے فضلے کے استعمال سے سمندر سے آلودگی بھی کم ہوتی جائے گی اور ملک کی معیشت بھی بہتر ہوگی۔ مچھلی کے فضلے سے تیار بایو ڈیزل کی ریفائنری میں تیار ڈیزل کے مقابلے میں لاگت 12سے 13فی صد تک کم ہے، تاہم فی الحال یہ تجربہ 10لیٹر کے بیچ پراسیس پر کیا گیا۔ 

اگر اسے پائلٹ بنیاد پر 100لیٹر تک کی گنجائش والے شمسی توانائی سے چلنے والے یونٹ پر پراسیس کیا جائے تو عام ڈیزل کے مقابلے میں مچھلی کے فضلے سے تیار بایو ڈیزل کی لاگت 20سے 25فی صد تک کم ہوسکتی ہے۔ مچھلی کے فضلے سے بایو ڈیزل کی تیاری تجارتی بنیاد پر ایک نفع بخش منصوبہ ثابت ہوسکتا ہے۔ نجی شعبہ سرمایہ کاری کرے تو این ای ڈی یونیورسٹی پلانٹ کے ڈیزائن سمیت تیکنیکی مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔

سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے مزید
سائنس و ٹیکنالوجی سے مزید