• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام پورا کریں گے، وزیر اعظم

حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ موجودہ پروگرام پورا کرے گی، برآمدات میں اضافے کے لیے ایکسپورٹرز کی بھرپور مدد کی جائےگی۔

 وزیراعظم شہباز شریف  نے معاشی ٹیم کو واضح اہداف دے دیے۔

معاشی صورتحال پر اہم اجلاس میں وزیراعظم نے کرنٹ اکاﺅنٹ خسارے پر قابو پانے کے لیے مختلف اقدامات  کرنے کی ہدایت کردی۔

وزیراعظم نے کہا کہ معیشت کو ہم نے دن رات کی محنت سے استحکام دیا ہے، گردشی قرض میں کمی ترجیح ہے،  بجلی پیداوار میں اضافے کے ساتھ ساتھ گردشی قرض سے بھی نمٹنا ہے، 2018 میں قرض 25 ٹریلین روپے تھا۔

اجلاس میں تشویش کی گئی کہ قرض مارچ 2022 تک 42 مہینوں میں بڑھ کر 44.5 ٹریلین تک پہنچ گیا۔

شہباز شریف نے کہا کہ مہنگے درآمدی ایندھن کی وجہ سے عام عوام پر بوجھ پڑتا ہے، ہمیں اپنے عوام کو ان تکالیف سے نجات دلانا ہے، گزشتہ چار سال میں معیشت شدید ترین تباہی و بربادی سے دو چار رہی، توانائی شعبے میں اصلاحات پر عمل کیا جائے۔

وزیراعظم  نے کہا کہ سیلاب کی صورتحال سے پاکستان کی معاشی بحالی کے عمل کو دھچکا لگا۔

اعلامیے کے مطابق اجلاس میں ملک کی معاشی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، اجلاس میں کرنٹ اکاﺅنٹ خسارے پر قابو پانے کے لیے مختلف اقدامات کی ہدایت بھی کی گئی۔

اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ ملک میں غذائی اجناس اور دیگر اشیائے ضروریہ کی قلت نہیں ہونے دی۔

قومی خبریں سے مزید