لاہور ہائی کورٹ نے سابق پرنسپل سیکریٹری ٹو وزیرِ اعلیٰ طاہر خورشید کے بھائی کامران خورشید کو بے نامی جائیداد بنانے کے الزام میں نیب میں طلبی کا نوٹس معطل کر دیا۔
عدالتِ عالیہ کے جسٹس شہباز علی رضوی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے درخواست کی سماعت کی۔
لاہور ہائی کورٹ نے نیب کو ہراساں کرنے سے بھی روک دیا۔
عدالتِ عالیہ نے چیئرمین نیب سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب بھی طلب کر لیا۔
سابق پرنسپل سیکریٹری ٹو وزیرِ اعلیٰ طاہر خورشید کے بھائی کامران خورشید نے بے نامی جائیداد بنانے کے الزام میں نیب انکوائری میں طلبی کے نوٹس کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
درخواست گزار کامران خورشید نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ نیب نے بے نامی جائیداد بنانے کے الزام میں طلبی کا نوٹس جاری کیا ہوا ہے، نیب ترمیمی آرڈیننس کے تحت درخواست گزار کے خلاف انویسٹی گیشن روک دی گئی تھی۔
درخواست گزار کامران خورشید کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا تھا کہ احتساب عدالت کی منظوری کے بغیر نیب کا ادارہ دوبارہ انویسٹی گیشن اور انکوائری نہیں کھول سکتا، درخواست گزار پر بے نامی جائیداد ہونے کا الزام بے بنیاد ہے۔