• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اس میں کوئی شک نہیں کہ چین کو اللّٰہ تعالیٰ نے بے پناہ وسائل اور توانائی سے نوازا ہے، چین ایک ایسی طاقت ہے جس کے بغیر دینا نہیں چل سکتی، چین پر امن ذرائع پر یقین رکھتا ہے مگر اس علاقے میں کمزور رہنے کا متحمل نہیں ہو سکتا، اس لیے وہ فوجی طو ر پر بھی مضبوط ہونے کا حق رکھتا ہے۔ پاکستان اور چین کے تعلقات پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم ستون ہیں، پاکستانی عوام ہمیشہ دونوں ممالک کے درمیان قریبی دوستی کی حمایت کرتے ہیں، دونوں فریقین نے کئی بار ایک دوسرے کے بنیادی مفادات سے متعلق امور پر باہمی حمایت کا اعادہ کیا ہے۔

چینی صدر نے کہا ہے کہ ’’پاکستان ایک اچھا دوست، اچھا شراکت دار اور بھائی ہے، حالیہ برسوں میں عالمی تبدیلیوں اور عدم استحکام کے درمیان دونوں ممالک نے ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے اور آہنی دوستی کا مظاہرہ کرتے ہوئے آگے بڑھ رہے ہیں، چین ہمسایہ سفارت کاری میں پاکستان کو ہمیشہ ترجیح دیتا ہے، نئے دور میں مشترکہ مستقبل کے ساتھ ایک قریبی چین پاکستان کمیونٹی کی تعمیر کیلئے کوششوں کو تیز کرنے، ہمہ جہت موسمی تعاون پر مبنی شراکت داری میں نئی تحریک پیدا کرنے کیلئے پاکستان کے ساتھ کام کرنے کیلئے تیار ہے۔ پاکستان کی خود مختاری، علاقائی سالمیت، مفادات، وقار کے تحفظ، اتحاد، استحکام، ترقی اور خوش حالی کے حصول میں بھر پور حمایت جاری رکھیں گے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’’سی پیک کو تیزی سے آگے بڑھائیں گے اور پاک چین اقتصادی راہداری کو اعلیٰ معیار کے بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کا نمونہ بنائیں گے، گوادر پورٹ کیلئے معاون انفرااسٹرکچر کی تعمیر میں تیزی لانا ضروری ہے تاکہ خطے میں باہم مربوط ترقی کو آگے بڑھانے میں اپنا کردار ادا کیا جا سکے، دونوں فریق مل کر کام کریں گے تا کہ ایم ایل ون کی اپ گریڈیشن، کراچی سرکلر ریلوے منصوبے کو جلد مکمل کیا جا سکے، چین گلوبل ڈیولپمنٹ انیشیٹو اور گلوبل سیکیورٹی انیشیٹو کے آپریشنلائزیشن کو آگے بڑھانے کیلئے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔‘‘

چینی سرکاری میڈیا کے مطابق چین تیز رفتار ٹرین کی ٹیکنالوجی پاکستان منتقل کرے گا، یہ ٹرین 160 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے کی صلاحیت رکھتی ہے، وزیرِ اعظم نے پاکستان ون چائنہ پالیسی بحیرۂ جنوبی چین، ہانگ کانک، سنکیانگ اور تبت کے مسائل پر چین کی حمایت کے عزم کا اظہار کیا، چینی قیادت نے شمسی توانائی کے منصوبوں سمیت قابلِ تجدید توانائی کے منصوبوں کے قیام کیلئے پاکستان کی حکومت کی کاوشوں کو سراہا جن میں توانائی کے شعبے میں گرین، کم کاربن اور ماحولیاتی ترقی سے ہم آہنگ منصوبے شامل ہیں اور اس سلسلے میں پاکستانی کوششوں میں چینی کمپنیوں کی شرکت کی حوصلہ افزائی کے عزم کا اظہار کیا۔ فریقین نے سی پیک اور پاک چین دوستی کے خلاف تمام خطرات اور عزائم کوناکام بنانے کیلئے اپنے پختہ عزم کا اظہارکیا۔چین نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار اور قربانیوں کا اعتراف کرتے ہوئے بین الاقوامی امن و سلامتی کو فروغ دینے کیلئے فریقین کے درمیان انسداددہشتگردی کے تعاون کو مزید بڑھانے پر اتفاق کیا۔

چین نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ مسئلہ کشمیر تاریخ کا ادھورا تنازع ہے جسے اقوام متحدہ کے چارٹر ،سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور دو طرفہ معاہدوں کی بنیاد پر پُرامن طریقے سے حل کیا جانا چاہئے۔ افغانستان کے حوالے سےفریقین نے اتفاق کیاکہ ایک پرامن خوشحال اور مربوط و مستحکم افغانستان علاقائی خوشحالی اور ترقی کیلئے بنیادی حیثیت رکھتا ہے ۔ دونوں ممالک نے بین الاقوامی برادری کی جانب سے افغانستان کی مسلسل مد د کی ضرورت پر زور دیا جس میں افٖٖغانستان کے بیرون ملک مالیاتی اثاثوں کو غیر منجمد کرنا بھی شامل کیا ہے۔

فریقین نے ای کامرس ڈیجیٹل معیشت ،زرعی مصنوعات کی برآمد ،مالیاتی تعاون ثقافتی املاک کے تحفظ، انفراسٹر کچر، سیلاب سے نجات، آفات کے بعد تعمیر نو کے شعبوں میں دو طرفہ تعاون کا احاطہ کرتے ہوئے متعدد معاہدوں اور مفاہمت کی یادواشتوں پر دستخط کئے، جن میں جی ڈی آئی ،جانوروں کی بیماریوں پرقابوپانے ، ذریعہ معاش، ثقافتی تعاون، خلائی جفرافیائی سائنس کے ساتھ ساتھ قانون کے نفاذ اور سیکورٹی کے شعبے ہیں۔ کراچی میں پینے کے پانی کی فراہمی سمیت دیگر بڑے منصوبوں میں سرمایہ کاری کا یقین دلایا ہے۔ چین نے متاثرین سیلاب کیلئے 15ارب سے زائد اضافی امداد کا بھی اعلان کیا ہے۔ایک معاہدے کے مطابق چین کے سرمایہ کار سولر بجلی کی پیداوار کے سلسلے میں سرمایہ کاری کرینگے، جس سے دس ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کی جا سکے گی۔۔ٖاس دورے کے دوران یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ چین پاکستان سے ڈالر کی بجائے مقامی کرنسی چینی یوآن میں تجارت کریگا۔اصل میںہم چین کے کام کرنے کے انداز اور مزاج کو ابھی تک نہیں سمجھ سکے،شاید ہماری ترقی کی رفتار میں سست روی کی ایک وجہ یہ بھی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس رویے کو تبدیل کیا جائے ۔

پاک چین دوستی کی روایتی گرمجوشی اپنی جگہ مگر پاکستان کو عملی طور پر بھی متحرک ہونے کی ضرورت ہے۔ معاشی امکانات تو موجود ہیں جیسا کہ چین کی جانب سے پاکستانی زرعی پیداوار کو خوش آمدید کہا گیا ہے مگر اس موقع سے فائدہ اٹھانے کیلئے زرعی پیداوار بڑھانا ہوگی۔

تازہ ترین