وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی زیرِ صدارت اجلاس ہوا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر نے کہا کہ گریڈ ایک سے سینئر منیجمنٹ تک سطح کے سرکاری رہائش کی پالیسی میں صوابدیدی اختیار ختم کیا جائے اور صرف میرٹ کی بنیاد پر الاٹمنٹ کی جائے، الاٹمنٹ کی لسٹوں کی رسائی تمام ملازمین کو ہو۔
وزیر ریلوے نے ہر ٹرین میں خواتین اور بچوں کیلیے الگ ڈبے مخصوص کرنے کی ہدایت کی۔
سرکاری اعلامیہ کے مطابق وزیر ریلوے نے کہا کہ اکیلی خواتین اور بچوں کی حفاظت اور پرائیویسی یقینی بنانے کیلیے تجاویز پیش کی جائیں۔
انہوں نے صفائی کی ذمہ داریاں آؤٹ سورس کی جانے والی ٹرینوں کی کارکردگی پیش کرنے کی بھی ہدایت کی۔
ان کا کہنا تھا کہ باقی ٹرینوں کی صفائی کی ذمہ داریاں بھی آؤٹ سورس کی جائیں۔ ٹرین میں صفائی کا بہترین نظام اور متعلقہ عملہ کی ہر وقت موجودگی یقینی بنانے اور ٹرینوں میں گنجائش سے زیادہ مسافروں کے سفر کی حوصلہ شکنی کی ہدایت کی۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پہلے سے بکنگ کرانے والے مسافروں کے حقوق کا تحفظ اولین ذمہ داری ہے۔
انہوں نے مسافروں کے انشورنس معاوضہ میں اضافہ کیلیے پوسٹل لائف انشورنس سے رابطہ کرنے اور ریلوے ملازمین کی انشورنس کیلیے بھی کمپنیوں سے رابطہ کرنے کی ہدایت کی۔