مسلم لیگ (ن) سے میری وابستگی اور میاں نواز شریف سے عقیدت کی وجہ آج میں قارئین سے شیئر کرنا چاہوں گا۔ 2013ء میں میاں نواز شریف کے اقتدار میں آنے سے قبل کراچی میں امن و امان کی صورتحال انتہائی بدتر تھی۔ میری فیکٹری کے قریب واقع ایک فیکٹری کو بھتہ نہ دینے پرآگ لگادی گئی تھی اوراس سانحہ میں 289افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔ انہی دنوں ہماری فیکٹری کو بھی بھتے کی پرچی موصول ہوئی جس میں بڑی رقم کا تقاضا اور نہ دینے پر سنگین نتائج کی دھمکی دی گئی تھی۔ کراچی میں آئی بی کے سربراہ نے مجھے خطرے سے آگاہ کیا اور ہمیں کچھ عرصے کیلئے روپوش ہونا پڑا۔ بالآخر اللہ نے کراچی کے کروڑوں عوام کی دعائیں سنیں اور میاں نواز شریف وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد جب پہلی بار کراچی تشریف لائے تو گورنر ہائوس میں انہوں نے کراچی کے معروف بزنس مینوں اور صنعتکاروں سے میٹنگ رکھی جس میں، میں بھی شریک تھا۔ یہ وہ وقت تھا جب کراچی دہشت گردوں کے ہاتھوں یرغمال بنا ہواتھا، بھتہ خوری، اغوا برائے تاوان اور ٹارگٹ کلنگ عروج پر تھی اور آئے دن شہر کے مختلف علاقوں سے بوری بند لاشوں کا ملنا معمول بن چکا تھا۔ ایسے تشویشناک حالات میں سرمایہ کار اپنی فیملیوں اور سرمائے کو دبئی شفٹ کررہے تھے۔ اس میٹنگ میں شریک بزنس مینوں اور صنعتکاروں نے وزیراعظم میاں نواز شریف سے ہاتھ جوڑ کر التجا کی کہ خدارا ہمیں دہشت گردی سے نجات دلائیں۔ بزنس مینوں کا دوسرا مطالبہ لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا تھا کیونکہ 12 سے 14 گھنٹے لوڈشیڈنگ روز کا معمول تھی۔ وزیراعظم میاں نواز شریف نے تاجروں کو یقین دلایا کہ کراچی میں امن و امان کا قیام اور لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ اُن کی اولین ترجیح ہوگی اور پھر انہوں نے اپنا وعدہ پورا کر دکھایا، ’’کراچی آپریشن‘‘ کے نتیجے میں شہر میں امن قائم ہوا جبکہ 12 ہزار میگاواٹ بجلی کی اضافی پیداوار کے نتیجے میں صنعتوں کا پہیہ رواں دواں ہوا اور اِس طرح میاں نواز شریف کراچی کیلئے ایک مسیحا ثابت ہوئے۔ کچھ مخالفین کراچی میں امن و امان کے قیام کا سہرا میاں نواز شریف کو دینے کے بجائے اس کا کریڈٹ سیکیورٹی اداروں کو دیتے ہیں تو پھر سابق صدر پرویز مشرف اور پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں شہر میں امن قائم کیوں نہ ہوا؟ اِس میں کوئی دو رائے نہیں کہ کراچی میں امن و امان کے قیام کا سہرا میاں نواز شریف کے ’’کراچی آپریشن‘‘ کے جرأت مندانہ فیصلے کو جاتا ہے اور کراچی کیلئے نواز شریف ’’محسن کراچی‘‘ کا درجہ رکھتے ہیں۔
میں گزشتہ دنوں محسن کراچی سابق وزیراعظم میاں نواز شریف سے لندن میں طویل ملاقات کرکے واپس لوٹا ہوں۔ میرے لئے یہ بڑے اعزاز کی بات ہے۔ کراچی کے حوالے سے میاں صاحب کا کہنا تھا کہ انہوں نے کراچی میں امن کے قیام اور لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے علاوہ کراچی کیلئے گرین لائن ماس ٹرانسپورٹ، K-4، لیاری ایکسپریس وے اور کراچی حیدرآباد موٹر وے جیسے بڑے منصوبے دیئے مگر کراچی کے عوام نے انہیں فراموش کردیا۔ میں نے میاں صاحب کو بتایا کہ کراچی کے لوگ آپ سے پیار کرتے ہیں اور آج بھی آپ کے احسان مند ہیں جبکہ پی ٹی آئی کو جو 16سیٹیں کراچی سے ملیں، وہ انہیں دلوائی گئیں۔ اسی طرح شہباز شریف بھی بلدیہ ٹائون کے حلقے سے کامیاب ہوئے مگر پی ٹی آئی کے فیصل واوڈا کو کامیاب قرار دے دیا گیا اور آخر تک 600ووٹ کی گنتی نہیں کی گئی۔ میں نے میاں صاحب کو تجویز پیش کی کہ زیادہ اچھا ہو کہ شہباز شریف کے ساتھ مریم نواز بھی آنے والے الیکشن میں کراچی سے حصہ لیں، میں یقین دلاتا ہوں کہ کراچی کے لوگ انہیں مایوس نہیں کریں گے۔ دوران ملاقات میں نے میاں نواز شریف کو مسلم لیگ (ن) بزنس فورم ،جس کا میں مرکزی صدر ہوں، کی کارکردگی سے آگاہ کیا اور بتایا کہ بزنس کمیونٹی کی سپورٹ مسلم لیگ (ن) اور ان کے ساتھ ہے کیونکہ بزنس کمیونٹی میاں نواز شریف کی قیادت اور بزنس فرینڈلی پالیسیوں پر یقین رکھتی ہے اور یہ جانتی ہے کہ پاکستان کی معیشت کو تباہی کے دہانے پر پہنچانے کی ذمہ دار پی ٹی آئی ہے۔ پی ٹی آئی کےسربراہ عمران خان کی یہ خواہش ہے کہ پاکستان، سری لنکا کی طرح ڈیفالٹ کرجائے مگر ان کی یہ خواہش کبھی پوری نہیں ہوگی اور ملکی معیشت بہتری کی طرف گامزن ہے۔ دوران ملاقات میں نے ان کو ہشاش بشاش اور خوشگوار موڈ میں پایا۔ پی ٹی آئی دور حکومت میں عمران خان نے جو زیادتیاں اور ناانصافیاں میاں نواز شریف اور ان کی فیملی کے ساتھ کیں اور انہیں انتقام کا نشانہ بنایا، ایسی صورتحال میں انسان میں تلخی اور انتقام کا جذبہ پیدا ہونا فطری عمل ہے مگر اس برے وقت میں بھی نواز شریف نے ثابت قدمی سے اللہ کی رسی کو تھامے رکھا اور اپنے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا معاملہ اللہ پر چھوڑ دیا۔آج وہ افراد جنہوں نے انہیں انتقام اور زیادتیوں کا نشانہ بنایا، مختلف ذرائع سے ان کے ساتھ رابطہ کرکے ان کی خوشنودی کے متمنی ہیں جبکہ ایک ہاتھ میں تسبیح اور ریاست مدینہ کی بات کرنے والوں کا اصل چہرہ بے نقاب ہورہا ہے۔ مظالم اور زیادتیوں نے میاں نواز شریف کو ایک مضبوط اعصاب کا مالک بنادیا ہے ۔ ایسی اطلاعات ہیں کہ نئے آرمی چیف کی تقرری کے معاملے پر میاں نواز شریف پر بہت زیادہ دبائو تھا اور مارشل لالگانے کی دھمکیاں بھی دی جارہی تھیں مگر میاں نواز شریف نے دبائو میں آئے بغیر سینیارٹی کو مدنظر رکھتے ہوئے پاک فوج کا سپہ سالار مقرر کیا۔ میرا یہ یقین ہے کہ ایک ایسا شخص جس کے دل میں قرآن بستا ہو، اپنے مفاد کیلئے کبھی کوئی غلط قدم نہیں اٹھائے گا اور پاک فوج کو اس کا کھویا ہوا مقام واپس دلوائے گا۔ ان شاء اللہ بہت جلد میاں نواز شریف وطن واپس لوٹیں گے اور اپنے خلاف بنائے گئے جھوٹے کیسز میں سرخرو ہونگے کیونکہ عزت اور ذلت صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے۔