• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دینی جماعتوں کا باہمی انتشار بھی نفاذشریعت میں بڑی رکاوٹ ہے، سراج الحق

کراچی(ٹی وی رپورٹ)جیو نیوز کے پروگرام "جرگہ "میں پاکستان میں نفاذ شریعت کی راہ میں بڑی رکاوٹ اہل مذہب کے ہونے کے حوالے سے پائے جانے والے تاثر کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا تھا کہ جو کام ریاست کا ہے، اس کا الزام آپ کسی سیاسی جماعت پر نہ ڈالیں یعنی وہ جماعتیں جو خود کو دیندار جماعتیں کہتی ، اس کے علاوہ بھی کسی پر اس کی ذمہ داری نہیں ہونا چاہئے۔گزشتہ  68برسوں میں مذہبی جماعتوں نے حکومت میں اتحادی کے طور پر حصہ لیا ہے لیکن دینی جماعتوں کو ملک میں لیڈ کرنے کاموقع پوری طرح نہیں ملا ۔ملک میں سب سے طویل حکمرانی پیپلز پارٹی یا مسلم لیگ نے کی ہے یا اس کے علاوہ جرنیلوں نے کی ہے ۔ تمام دینی جماعتیں شروع ہی سے ایک ہوتیں تو یہ ایک بہت بڑی طاقت بنتی ، پاکستان کے اسلامی نظام میں اگر وہ جماعتیں رکاوٹ ہیں جن کے منشور میں اسلامی نظام نہیں ہے ، اس طرح دینی جماعتوں کا آپس کا میں انتشار بھی ایک بڑی رکاوٹ ہے ۔کرپشن کے خلاف مہم روز بروز تیز ہوتی جا رہی ہے ۔میں نے ایک بل تیار کیا ہے جو اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔میں خود کو سب سے پہلے احتساب کے لئے پیش کرتاہوں۔ ہر سال رمضان اور عیدکے تنازع پر سراج الحق نے کہا کہ میں اس مسئلے کو زیادہ اہمیت نہیں دیتاکیوں کہ یہ خیبر پختونخوا کے ایک مخصوص علاقے کا مسئلہ ہے اس میں بھی مالا کنڈ ، ہزار ہ کے لوگ اسلام آباد کے ساتھ عید مناتے ہیں ، یہ صرف چارسدہ کے ایک مخصوص علاقے کا مسئلہ ہے ۔ مدارس کے آڈٹ کے حوالے سے سوال پر سراج الحق نے کہا کہ بجٹ میں اسحاق ڈار نے مدارس کے 31 لاکھ طلباء کے لئے کتنا پیسہ رکھا ہے ؟ کل بجٹ کا 2.2 فیصد حصہ تعلیم کے لئے رکھا ہے اور وہ بھی یونیورسٹی یا کالج کے لئے۔ انھوں نے مدرسوں کے لئے کوئی پیسہ رکھا ہی نہیں ہے ۔ دفاع پاکستان کونسل کے حوالے سے جماعت اسلامی کے اسٹینڈ کے حوالے سے سوال پر سراج الحق نے کہا کہ ان کے مقاصد کو دیکھیں اگر دفاع پاکستان کونسل نے ایک جلسہ کیا جس میں انھوں نے ڈرون حملے بند ہونے کا مطالبہ کیا تویہ پاکستان کے آئین اور قانون کی کس شق کے خلاف ہے ۔دفاع کرنا فوج ، ریاست اور حکومت کا کام ہے ان لوگوں نے جلسہ کر کے حکومت کی توجہ دلائی ۔  خارجہ پالیسی کے حوالے سے سراج الحق کا کہنا تھا کہ خارجہ پالیسی نہیں ہے، ہر آدمی نے اس پر  اعتراض کیا ،آپ کی حکومت اب تک خاموش ہے ۔کیا بھارت کے سفیر کو واپس بھیجا گیا ؟اگر یہ بھارت کے ساتھ ہوتو یہی بھارت پوری دنیا میں پاکستان کو بدنام کرتا۔لیکن اگر ہم خاموش ہوئے تو حکومت سو بار خاموش ہو گئی کہ چلو رات گئی اور بات گئی ۔
تازہ ترین