• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’قطر فیفا ورلڈ کپ‘‘ میں اِک نئی تاریخ رقم، پاکستان میں کرکٹ مکمل طور پر بحال

سالِ گزشتہ دنیا بھر میں کرکٹ، فٹ بال، ٹینس، ہاکی اور کامن ویلتھ گیمز سمیت کھیلوں کے کئی مقابلوں کا انعقاد ہوا۔ فٹ بال کے عالمی میلے میں جن ممالک کی ٹیمیں شریک تھیں، اُن کا جوش و جذبہ تو اپنی جگہ، دُنیا بھر میں بھی اس کھیل کے چاہنے والے خُوب ہی محظوظ ہوئے۔ قطر میں منعقد ہونے والے روایت شکن ورلڈکپ فٹ بال 2022ء میں کئی ریکارڈز بنے، تو کئی ٹوٹے۔

یاد رہے، فیفا ورلڈ کپ، فٹ بال کا اہم ترین مقابلہ ہے، جو ہرچار سال بعد منعقد ہوتا ہے۔ تاہم، 1930ء سے شروع ہونے والے فٹ بال ورلڈکپ کی تاریخ میں پہلی بار یہ میگا ایونٹ موسمِ گرما کے بجائے نومبر، دسمبر میں منعقد کیا گیا اور پہلی بار کسی عرب ملک نے اس کی میزبانی کی، جب کہ پہلی ہی بار کنٹینرز کی مدد سے انتہائی خُوب صُورت عارضی اسٹیڈیم تک بنائے گئے۔ قطر کے 5 شہروں کے 8اسٹیڈیمز میں فیفا ورلڈ کپ کے یہ میچز کھیلے گئے۔ ٹورنامنٹ میں آسٹریلیا، یورپ، ایشیا، افریقا سمیت شمالی اور جنوبی امریکا کی 31ٹیمیں شریک تھیں۔ ٹورنامنٹ کا سب سے بڑا اَپ سیٹ 22 نومبر کو ہوا، جب سعودی عرب کی ٹیم ارجنٹائن کو ایک کے مقابلے میں دو گول سے شکست دے کر تاریخ میں نیا باب رقم کرگئی۔ 

ایسا ہی کارنامہ افریقی ٹیم تیونس نے بھی سرانجام دیا، جس نے دفاعی چیمپئن، فرانس کو گروپ میچ میں ایک گول سے شکست دی، تاہم فرانس اور ارجنٹائن کی ٹیمیں اپنے دیگر دو گروپ میچز جیت کر ناک آئوٹ مرحلے میں پہنچ گئیں۔ اسی طرح گروپ ’’ای‘‘ میں جاپان نے جرمنی کو ہراکر مشکل میں ڈال دیا، جب کہ اسپین اور جرمنی کا میچ برابر ہوا۔ تاہم، امریکا کی عالمی چیمپئن ٹیم گروپ اسٹیج سے آگے نہ بڑھ سکی۔ جاپان نے سابق عالمی چیمپئن اسپین کو شکست دے کر رائونڈ آف سِکسٹین میں جگہ بنائی۔ اُدھر اسپین کی ٹیم بھی جرمنی سے بہتر گول اوسط کی وجہ سے ناک آئوٹ مرحلے میں پہنچنے میں کام یاب ہوئی، جب کہ دوسری طرف گروپ ایف میں شامل مراکش کی ٹیم، سابق عالمی نمبر ایک بیلجیم کو دو گول سے شکست دے کر کروشیا کے ساتھ رائونڈ آف سکسٹین میں پہنچ گئی۔

2دسمبر کو ایک اور تاریخ ساز میچ کیمرون اور برازیل کے درمیان ہوا، جس میں کیمرون نے ایک گول سے کام یابی حاصل کی۔ یہ برازیل کی کسی بھی افریقی ٹیم کے خلاف تاریخ میں پہلی شکست تھی۔ رائونڈ آف سکسٹین یعنی پری کوارٹر فائنلز میں غیرمعمولی نتیجہ اسپین اور مراکش کے میچ کا رہا، جس میں مقررہ اور اضافی وقت میں تو کوئی ٹیم گول نہ کرسکی۔ تاہم، پینالٹی شوٹ آئوٹ پر مراکش نے تین صفر کی فتح کے ساتھ کوارٹر فائنل میں جگہ بنالی۔ نیدرلینڈ، ارجنٹائن، فرانس، انگلینڈ، برازیل اور پرتگال بھی کوارٹر فائنل میں پہنچ گئے، تاہم، کروشیا کو اس مرحلے تک پہنچنے کے لیے جاپان کے خلاف سخت جدوجہد کرنا پڑی اور مقابلہ ایک ایک گول سے برابر ہونے کے بعد فیصلہ پینالٹی شوٹ آئوٹ پر کروشیا کے حق میں رہا۔ 

پھر کوارٹر فائنل میں کروشیا نے برازیل سے میچ میں پینالٹی پرکام یابی حاصل کی اور سیمی فائنل میں پہنچ گیا۔ ارجنٹائن اور نیدرلینڈز کے کوارٹر فائنل کا فیصلہ بھی پینالٹی شوٹ آئوٹ پر ہوا۔ میچ تو دو دو گول سے برابر رہا، مگر پھر پینالٹی شوٹ آئوٹ پر ارجنٹائن سیمی فائنل میں پہنچ گیا۔ دفاعی چیمپئن فرانس کو انگلینڈ کا سامنا تھا۔ فرانس نے ایک کے مقابلے میں دو گول سے کام یابی حاصل کرکے سیمی فائنل میں جگہ بنالی، لیکن میچ کے آخری لمحات میں انگلینڈ کے کپتان ہیری کین کا پینالٹی کک مس کرنا ٹیم کو لے ڈُوبا۔ میگا ایونٹ میں غیرمعمولی کوارٹر فائنل پرتگال اور مراکش کے درمیان ہوا۔ میچ میں سپر اسٹار کرسٹیانو رونالڈو کو کوچ نے بیش تر وقت میدان سے باہر رکھا۔ 

اس میچ میں مراکش کے النصیری کے گول نے تاریخ رقم کردی۔ اس طرح مراکش ایک صفر کی جیت کے ساتھ ورلڈکپ کے سیمی فائنل میں پہنچنے والا پہلا افریقی ملک بن گیا۔ سیمی فائنل میں ارجنٹائن کا مقابلہ کروشیا سے ہوا، جس میں ارجنٹائن کی ٹیم شروع سے حاوی رہی اور میچ تین صفرسے اپنے نام کرلیا۔ دُوسرے سیمی فائنل میں فرانس نے مراکش کو دو صفر سے ہرا کر فائنل کے لیے کوالیفائی کرلیا۔ 

میگا ایونٹ میں شان دار کھیل کا مظاہرہ کرنے والی مراکش کی ٹیم تیسری پوزیشن کے میچ میں کروشیا کے خلاف دو ایک سے ہارگئی۔ 18دسمبر کی شام اگلے چار سال کے لیے دُنیائے فٹ بال پر حکم رانی کا فیصلہ ہونا تھا۔ الداعین لوسیل اسٹیڈیم میں88,966تماشائیوں کی موجودگی میں فائنل میچ شروع ہوا، تو ارجنٹائن نے لیونل میسی اور ڈی ماریا کے گولز کی بدولت 36ویں منٹ میں دو گول کی برتری حاصل کرلی، لیکن دُوسرے ہاف میں فرانس کے ایم باپے نے دو منٹ میں دو گول کرکے مقابلہ برابر کردیا۔ میچ کو فیصلہ کُن بنانے کے لیے اضافی وقت دیا گیا۔

پہلے میسی نے گول کیا، لیکن دس منٹ بعد ہی ایم باپے نے گول کرکے نہ صرف فائنل میں ہیٹ ٹرک کرلی، بلکہ ایک بار پھر میچ برابر کردیا۔اس بار بھی میچ برابرہوگیا، تو ٹائٹل کا فیصلہ پینالٹی شوٹ آئوٹ پر کیا گیا، جس میں ارجنٹائن کے گول کیپر نے کومن کی کک روکی اور چائومینی کی لگائی کک گول پوسٹ کے باہر چلی گئی۔ اس طرح ارجنٹائن نے دو کے مقابلے میں چار گول سے کام یابی حاصل کی اور 36 برس بعد ورلڈکپ ٹائٹل اپنے نام کرلیا۔

لیونل میسی، جو دُنیائے فٹ بال کا ہر اعزاز جیت چکے تھے، ورلڈکپ کے فاتح کپتان بھی بن گئے۔ انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی ’’گولڈن بال‘‘ بھی قرار دیا گیا، جب کہ ارجنٹائن ہی کے ایمی مارٹینز بہترین گول کیپر ’’گولڈن گلو‘‘ اور اینزو فرنانڈز ’’ینگ پلیئر ایوارڈ‘‘ کے حق دار بنے۔ ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ 8 گول کرنے والے فرانس کے ایم باپے نے ’’گولڈن بُوٹ‘‘ ایوارڈ اپنے نام کیا، جب کہ فیئر پلے ٹرافی انگلینڈ کی ٹیم کو ملی۔

کرکٹ کی بات کی جائے، تو 2022ء پاکستان میں کرکٹ کی مکمل بحالی کا سال ثابت ہوا۔ جب آسٹریلیا، انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کی ٹیموں نے پاک سرزمین کا دورہ کیا۔ ان ممالک کی ٹیمیں نائن الیون کے واقعے اور 2009ء میں سری لنکن ٹیم پر دہشت گردی کے حملے کے بعد سے تحفظات کے باعث پاکستان آنے پرآمادہ نہ تھیں۔ بہرحال، کفر ٹوٹا خدا خدا کرکے۔ آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیم 24سال بعد ایک مکمل سیریز کھیلنے پاکستان پہنچی۔ اس یادگار سیریز کو رچی بینو اور عبدالقادر کے نام پر بینو، قادر ٹرافی کے نام سے منسوب کیا گیا۔

راول پنڈی اورکراچی کے ٹیسٹ میچز تو ڈرا ہوگئے، لیکن آسٹریلیا نے لاہور میں پاکستان کو 115 رنز سے ہرا کر سیریز (1-0) سے اپنے نام کرلی۔ اس کے بعد ہونے والی تین ون ڈے میچز کی سیریز میں پاکستان نے 2-1 سے کام یابی حاصل کی۔ البتہ سیریز کے واحد ٹی ٹوئنٹی میچ میں آسٹریلوی ٹیم کام یاب رہی۔ مجموعی طور پر پاکستان میں کرکٹ کی بحالی تو اچھی خبر بنی، لیکن میچز کے نتائج قومی ٹیم کے لیے مایوس کن رہے۔ پاکستانی ٹیم نے دو ٹیسٹ پر مشتمل سیریز کے لیے سری لنکا کا دورہ کیا، لیکن وہاں بھی صرف ایک میچ میں کام یابی ملی اور سیریز1-1ے برابر رہی۔

انگلینڈ کی ٹیم نے دو مراحل میں پاکستان کا دورہ کیا۔ پہلے جوز بٹلر کی قیادت میں 7ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز کھیلنے کراچی پہنچی۔20ستمبر سے 25تمبر تک چار میچز نیشنل اسٹیڈیم کراچی میںاورتین میچز قذافی اسٹیڈیم، لاہورمیں کھیلے گئے۔ جوز بٹلر فٹنس مسائل کے باعث سیریز نہ کھیل سکے، تو معین علی نے انگلینڈ کی قیادت کی اور سیریز4-3ے اپنے نام کر لی۔دُوسرے مرحلے میں انگلینڈ کی ٹیسٹ ٹیم نومبر میں پاکستان آئی اور پاکستان کے خلاف ٹیسٹ سیریز میںانتہائی جارحانہ انداز اپنایا۔ سیریز کا پہلا ٹیسٹ یکم دسمبر سے راول پنڈی میں شروع ہوا اور پہلے ہی دن انگلینڈ نے چار وکٹ پر ریکارڈ 506رنز بناڈالے۔

دُوسرے ٹیسٹ کی میزبانی ملتان کرکٹ اسٹیڈیم نے کی، جہاں پاکستان کے مسٹری اسپنر، ابرار احمد کو ٹیسٹ کیپ دی گئی۔ انہوں نے پہلی ہی اننگز میں سات وکٹیں حاصل کیں، جب کہ281رنز کے جواب میں پاکستانی ٹیم 202 رنز بناسکی۔ دُوسری اننگز میں بھی انگلینڈ نے275رنز بنائے۔ ابرار نے چار اور مجموعی طور پر ٹیسٹ میں گیارہ وکٹیں حاصل کیں۔ پاکستان کو جیت کے لیے355رنز کا ہدف ملا، لیکن امپائر،جوولسن کے ایک غلط فیصلے نے پاکستان کی جیت ہار میں بدل دی۔ سعود شکیل جو 94رنز پر بیٹنگ کر رہے تھے، انہیں کیچ آئوٹ قرار دے دیا۔ یوں یہ ٹیسٹ پاکستان 26رنز سے ہارگیا۔ سیریز کا آخری ٹیسٹ نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلا گیا، جو انگلینڈ نے پاکستان کے خلاف تین صفر سے جیت لیا۔ سال بھر میں پاکستان نے 8ٹیسٹ میچز کھیلے۔

ہوم گرائونڈ پر چھے میں سے چار ٹیسٹ میں قومی ٹیم کو شکست کا سامنا کرنا پڑا پڑا، جب کہ سری لنکا میں ایک ٹیسٹ میں فتح اور دوسرے میں شکست کا سامنا کیا۔ اسی طرح9 ون ڈے میچز کھیلے۔ آسٹریلیا کے خلاف 3 میچز کی سیریز 2-1سے جیتی اور ویسٹ انڈیز اور نیدرلینڈز کو تین صفر سے شکست دی۔ البتہ ٹی ٹوئنٹی کے اعتبار سے پاکستانی ٹیم کے لیے 2022ء کچھ بہتر رہا۔ اگرچہ ٹیم کوئی ٹائٹل تو نہ جیت سکی، لیکن ایشیا کپ اور ورلڈکپ کے فائنل تک ضرور رسائی حاصل کی۔ 

پاکستانی ٹیم نے ورلڈکپ سے قبل نیوزی لینڈ میں سہ فریقی سیریز میں بھی حصّہ لیا، جس میں تیسری ٹیم بنگلادیش تھی۔ 27اگست سے یو اے ای میں ہونے والے ایشیا کپ میں پاکستان کو فائنل میں سری لنکا کے ہاتھوں شکست ہوئی۔ اس ایونٹ میں پاکستان نے بھارت کے خلاف گروپ میچ میں شکست کے بعد سپر فور مرحلے میں 5 وکٹ سے کام یابی حاصل کی، لیکن فائنل میں سری لنکا کے خلاف 171 رنز کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی اور سری لنکا نے 23رنز سے ٹائٹل جیت لیا۔

ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ کا سب سے بڑا ٹورنامنٹ ’’ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ‘‘ 16اکتوبر سے آسٹریلیا میں شروع ہوا۔ 13نومبر تک جاری رہنے والے اس میگا ایونٹ کے پہلے مرحلے میں سری لنکا، نیدرلینڈز، زمبابوے اور آئرلینڈ کی ٹیموں نے سپر 12 کے لیے کوالیفائی کیا، جس میں نیوزی لینڈ ، انگلینڈ گروپ ون سے سیمی فائنل میں پہنچے۔ میزبان آسٹریلیا، سری لنکا، آئرلینڈ اور افغانستان کی ٹیمیں آگے نہ جا سکیں۔گروپ بی میں پاکستان اور بھارت نے فائنل فور میںجگہ بنائی۔ اس گروپ میں ایک بڑا اَپ سیٹ پاکستانی ٹیم کےساتھ ہوا، جب زمبابوے نے پاکستان کو ایک رنز سے شکست دی، جو پاکستان کے خلاف اس کی اوّلین فتح تھی۔

اس میچ سے پہلے پاکستان کو بھارت کے ہاتھوں بھی شکست ہو چکی تھی،لیکن پھر پاکستان نے نیدرلینڈز، جنوبی افریقا اور بنگلادیش کو ہرا کر سیمی فائنل تک رسائی حاصل کی۔ سیمی فائنل میں پاکستان کا مقابلہ نیوزی لینڈ سے ہوا اور کیوی ٹیم 152رنز بنا سکی۔ پاکستان نے ہدف آخری اوور میں پورا کرکے فائنل کا ٹکٹ حاصل کر لیا۔ دُوسرے سیمی فائنل میں انگلینڈ نے بھارت کو تاریخ ساز شکست دی۔ میلبورن میں فائنل میچ دیکھنےکے لیے 80 ہزار سے زائد تماشائی موجود تھے۔ یہ تعداد پاکستان اور بھارت کے میچ سے دس ہزار کم تھی۔ فائنل میں پاکستان نے 8وکٹ پر 137رنز بنائے،لیکن جواب میں بین اسٹوکس کی 52 رنز کی ناقابلِ شکست اننگز نے انگلینڈ کو 5 رنز سے فتح دلا دی۔ یہ کرکٹ کی تاریخ میں پہلی بار ہوا کہ ون ڈے کی عالمی چیمپئن ٹیم ایک ہی وقت میںٹی ٹوئنٹی کی بھی عالمی چیمپئن بن گئی۔

کھیلوں کا ایک بڑا میلہ ’’برمنگھم‘‘ میں بھی منعقد ہوا، جہاں 28 جولائی سے 8اگست تک 22ویں کامن ویلتھ گیمز میں دولتِ مشترکہ کے 72ممالک کے 5054ایتھلیٹس نے20کھیلوں کے 280ایونٹس میں حصّہ لیا۔ گیمز میں 42مرد اور 25خواتین پر مشتمل پاکستان کا 67رُکنی دستہ شریک ہوا اور پاکستان کے ارشد ندیم نے جیولن تھرو میں گولڈ میڈل جیتا۔ یہ 1962ء کے بعد ان گیمز میں پاکستان کا پہلا طلائی تمغہ تھا، جو7اگست 2022ء کو برمنگھم کے الیگزینڈز اسٹیڈیم میں ارشد ندیم نے 90.18میٹر دُور نیزہ پھینک کر حاصل کیا۔ گیمز میں دُوسرا طلائی تمغہ، ویٹ لفٹر نوح دستگیر بٹ نے حاصل کیا۔ ریسلنگ میں پاکستان نے چار تمغے جیتے، جن میں محمد انعام، زمان انور اور شریف طاہر نے چاندی، جب کہ عنایت اللہ نے کانسی کا تمغہ حاصل کیا۔ جوڈو میں شاہ حسین شاہ نے بھی کانسی کا تمغہ جیتا۔ اس طرح پاکستان نے گیمز میں مجموعی طور پر دو گولڈ میڈلز سمیت سات میڈلز حاصل کیے۔

کرکٹ کی طرح ہاکی میں بھی پاکستان کا حال بُرا ہی رہا۔ 5 ٹیموں کے گروپ میں پاکستانی ٹیم صرف ایک میچ اسکاٹ لینڈ ہی سے جیت سکی۔ جنوبی افریقا سے میچ، دو دو گول سے برابر رہا، جب کہ نیوزی لینڈ نے پاکستان کو 4-1اور آسٹریلیا نے 7-0 سے شکست دی۔گیمز میں گرین شرٹس نے ساتویں پوزیشن کا میچ کھیلا اور کینیڈا کو 4-3 سےشکست دی۔ کھیلوں کا ایک اور میلہ ترکی کے شہر Konya میں لگا، جہاں 9تا 18اگست 2022ء اسلامک سولیڈیریٹی گیمز منعقد ہوئے، جن میں 55 ممالک کے4200کھلاڑی اور آفیشلز شریک ہوئے۔ 19کھیلوں کے 380 ایونٹس میں میزبان ترکی 145طلائی، 107 چاندی اور 89کانسی کے تمغوں کے ساتھ نمبر ون رہا، جب کہ ازبکستان نے دُوسری اور ایران نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔

پاکستانی دستے کی کارکردگی یہاں بھی مایوس کن رہی۔ ویٹ لفٹر نوح دستگیر بٹ نے واحد طلائی تمغہ حاصل کیا۔علاوہ ازیں،گزشتہ برس 4تا 20فروری ونٹراولمپکس گیمزبیجنگ میں منعقد ہوئے، جس میں 91 ممالک کے2871ایتھلیٹس شریک ہوئے اور پاکستان کی نمائندگی محمد کریم نے الپائن اسکیٹنگ میں کی۔ 

اسنوکر کی بات کریں، تو سالِ رفتہ پاکستان نے چوتھی مرتبہ عالمی اسنوکر چیمپئن شپ کا ٹائٹل اپنے نام کیا۔2022ء کی عالمی اسنوکرچیمپئن شپ میں پاکستان کے 16سالہ کیوسٹ، احسن رمضان اسنوکر کے عالمی چیمپئن بننے والے دنیا کے تیسرے کم عمر ترین کھلاڑی ہیں۔ انھوں نے قطر میں ہونے والی چیمپئن شپ کے فائنل میں ایران کے عامر سرکوش کو شکست دی۔ یاد رہے،اس سے قبل بھی پاکستان ہی کے محمد آصف دو بار اور محمد یوسف ایک بار ورلڈ چیمپئن رہ چکے ہیں۔

اب کچھ ذکر ٹینس کا، جہاں سال کی شروعات ہی ایک تنازعے سے ہوئی۔ آسٹریلین اوپن میں سربیا کے نوواک جوکووچ کی آسٹریلیا آمد سے یہ سال کا پہلا گرینڈ سَلیم ٹورنامنٹ17تا30 جنوری میلبورن میں کھیلا گیا، جس کے لیے منتظمین نے تین مرتبہ کے دفاعی چیمپئن نواک جوکووچ کو ویزا جاری کروایا، لیکن انہیں کورونا ویکسین نہ لگوانے پر حراست میں لے لیا گیا،بعدازاں ویزا منسوخ کرکےانھیں آسٹریلیا بدر کردیا گیا۔ 

جس کے سبب نوواک جوکووچ کو اپنے اعزاز کا دفاع کا موقع نہیں مل سکا۔ٹورنامنٹ میں اسپین کے رافیل نڈال نے روس کے ڈینیل میڈوڈو کو فائنل میں ہراکر راجر فیڈرکا20گرینڈ سَلیم ٹائٹل جیتنے کا ریکارڈ توڑ دیا۔ ویمنز کا فائنل آسٹریلیا کی ایشلے بارٹی کے نام رہا، جنہوں نے فائنل میں امریکا کی ڈینیل کولنز کو شکست دی۔ سال کے دوسرے گرینڈ سَلیم، فرینچ اوپن میں سربیا کے جوکووچ کو بھی شرکت کا موقع ملا، لیکن وہ کوارٹر فائنل میں شکست کھاگئے۔ 

اسپین کے رافیل نڈال نے فائنل میں ناروے کے کیسپر رووڈ کو ہرا کر کیریئر کا 22 واں گرینڈسَلیم ٹائٹل اپنے نام کرلیا۔ ویمنز سنگل ٹائٹل پولینڈ کی ایگا سوئیٹیک نے اپنے نام کیا۔ سال 2022ء ختم نہیں ہوا تھا کہ ایک عظیم ٹینس اسٹار سوئٹزرلینڈ کے راجر فیڈرر کا انٹرنیشنل کیریئر ختم ہوگیا۔ کئی برسوں تک ٹینس کورٹ پر حکم رانی کرنے والے فیڈر نے بے شمار اعزاز اپنے نام کیے، لیکن کیریئر کے آخری میچ میں انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔