وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے۔
جیونیوز کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کے دوران خواجہ محمد آصف نے کہا کہ افغان حکومت نے معاہدہ کیا تھا کہ ان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ہم افغان حکومت سے رابطے میں ہیں، سرحد پار کی زمین ہمارے خلاف استعمال ہو رہی ہے۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ اور جنرل فیض حمید نے قومی اسمبلی کو بریفنگ دی اور مذاکرات کا پس منظر اور پیشرفت بتائی لیکن اُس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 58 فیصد دہشت گردی کے واقعات خیبر پختونخوا میں ہوئے، بلوچستان میں بھی دہشت گردی ہوئی۔
خواجہ محمد آصف نے کہا کہ سندھ اور پنجاب میں دہشت گردی کے واقعات بہت کم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان اپنے دکھ بار بار بیان کر رہے ہیں، 2018 میں جو پولیٹیکل انجینئرنگ ہوئی عمران خان کو کوئی خیال نہیں آتا۔
وزیر دفاع نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد پارلیمان میں ہوئی، پوچھتا ہوں اس سے جنرل باجوہ کا کیا لینا دینا؟
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان سابق وزیراعظم ہیں، کچھ تو شرم و حیا کرلیں، جو بھی قومی مسائل ہیں، ہم صدر مملکت کے پاس گئے، مسائل پر ہم نے اتفاق رائے پیدا کرنے کی بھرپور کوشش کی۔
خواجہ محمد آصف نے استفسار کیا کہ جب عمران خان حکمراں تھے کتنے نیشنل سیکیورٹی کے اجلاس میں مراد علی شاہ کو بلایا گیا؟
انہوں نے کہا کہ عمران خان ہر شخص پر الزام لگا رہے ہیں، امریکا پر، اداروں پر الزام لگا رہے ہیں جبکہ ہم اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے ہر دروازے پر جائیں گے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ دوست ممالک مدد کرنا چاہتے ہیںم وہ بھی کہتے ہیں کہ ہم آئی ایم ایف کے ساتھ رہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے آئی ایم ایف کے پروگرام میں رہنے کا فیصلہ کیا ہے، ہمیں سخت فیصلےکرنے پڑیں گے، ہم یقینی بنائیں گےکہ مڈل کلاس اور کم آمدن والے طبقے پر بوجھ نہ پڑے۔