حکومت کی اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے مارکیٹیں رات ساڑھے 8 بجے بند کرنے کے اعلان کی مخالفت کردی۔
جیو نیوز کے پروگرام ’کیپٹل ٹاک‘ میں ایم کیو ایم کے وسیم اختر، ن لیگ کے جاوید لطیف اور پیپلزپارٹی کے قمر زمان کائرہ نے شرکت کی۔
دوران پروگرام وسیم اختر نے کہا کہ بند کمروں میں کیے جانے والے فیصلے مسلط کرنا غلط ہے۔
انہوں نے کہا کہ مارکیٹوں کے اوقات کار کے حوالے سے کراچی کے اسٹیک ہولڈرز اور تاجروں کے ساتھ بیٹھ کر فیصلہ کرنا چاہیے۔
ایم کیو ایم رہنما نے مزید کہا کہ ماضی میں جلد مارکیٹیں بند کرنے کے فیصلے کی مخالفت کی تھی، بند کمروں میں فیصلے لے کر تھوپ دینا غلط ہے، کراچی کے اسٹیک ہولڈرز کو آن بورڈ لے کر فیصلے کیے جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بیٹھ کر مشاورت کی جائے، حالات ایسے نہیں کہ حکومت تاجروں کو ٹیکس میں چھوٹ دے سکے۔
وسیم اختر نے یہ بھی کہا کہ کراچی کی سڑکوں کا برا حال ہے، ٹوٹ پھوٹ کی وجہ سے ٹریفک کا برا حال ہے، ٹرانسپورٹ بھی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کی سڑکوں کی حالت کی وجہ سے ٹریفک جام معمول ہے، جس کی وجہ سے فیول ضائع ہو رہا ہے، شہر کی سڑکیں ٹھیک کرکے ٹرانسپورٹ تو دی جائے۔
ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ پارلیمنٹ کے اجلاس کےلیے بھی کافی چیزوں پر کٹ لگایا جاسکتا ہے، سارے ایم این ایز بیٹھ جائیں اور جہاں جہاں کٹ لگ سکتا ہے لگائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاست دانوں کا فرض یہ بھی ہے کہ معاشرے کی اخلاقی تربیت کریں، صرف پی ٹی آئی کو نہیں کہتا، سب سے غلطیاں ہوئی ہیں، ہم سے بھی ہوئی ہیں۔
وسیم اختر نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اپنے محسن کو نہیں بخشا، اگر ہم اکٹھے ہورہے ہیں تو ان کو تو خوش ہونا چاہیے کہ سیاسی جماعتیں ایک ہورہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم اکٹھے ہورہے ہیں تو اس میں تو اچھی بات ہے، ہم نے جمہوریت کےلیے جو کچھ بھگتا ہے، پی ٹی آئی نے تو کچھ بھی نہیں کیا۔
ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ فواد چوہدری خود بھی تو بہت ہی جماعتوں سے نکل کر آئے ہیں جبکہ ان کے قائد کو ایک چھرّا لگ گیا ہے اور آج تک پٹی بندھی ہوئی ہے۔