پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ عمران خان پر تین اطرف سے حملہ کیا گیا تھا، ڈی پی او نے ایس ایچ او کو کیمرہ دے کر کہا کہ ویڈیو بنائیں، ڈی پی او کو تفتیش کیلئے شامل ہونے کو کہا گیا لیکن وہ شامل نہیں ہوئے ،ڈی پی او کو تفتیش میں شامل ہونے سے کون روک رہا ہے؟
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ تحقیقات سے ثابت ہوا عمران خان پر قاتلانہ حملے کی کوشش میں تین حملہ آور شامل تھے، عمران خان کی جان لینے کی کوشش کی گئی۔
فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان کے گارڈز کی جانب سے کوئی گولی نہیں چلی، عمران خان پرحملے میں 3 طرح کے ہتھیار استعمال ہوئے یعنی 3 حملہ آور تھے، سوچے سمجھے حملے کے تحت عمران خان کو قتل کرنا اور انتشار پھیلانا تھا، عمران خان نے خود پر حملوں سے متعلق دو جلسوں میں کھل کر بتایا، اب تک ایک حملہ آور گرفتار اور دوکی تلاش جاری ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ عمران خان کو 8 زخم آئے، ان میں 3 زخم گولیوں کے ہیں، 14 گولیاں زمین سے ملیں بارہ ایک جگہ سے اور دو دوسری جگہ سے،9 گولیاں سامنے ایک بلڈنگ سے ملیں ان میں 7 ایک جگہ سے اور 2 ایک جگہ سے، سابق وزیراعظم لیاقت علی والی قسط کو دہرایا جا رہا تھا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ ملزم نوید کو قتل کرنے کےلیے شوٹر کو بھیجا گیا تھا، نوید کو قتل کرنےکےلیے بھیجے گئے شوٹر کی گولی سے معظم ہلاک ہوا۔