• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملک اس وقت افواہوں کی زد میں ہے کہ معاشی طور پر ہم دیوالیہ ہونے کے نزدیک پہنچ چکے ہیں، قوم اس خوف میں مبتلاہے کہ ہم ڈیفالٹ ہونے جارہے ہیں،سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے فروری مارچ میں ہمارے ڈیفالٹ ہونے کی نوید دی جارہی تھی ،حکومت مسلسل اس کی تردید اور دعوے کررہی ہے مگر قوم، صنعت کاروں اور سرمایہ کاروں میں اعتماد پیدا نہیں ہورہا ، ایسے میں ملک میں اگلے چند ماہ میں جمہوری عمل کے خاتمے اور ٹیکنو کریٹ حکومت کے قیام کی اطلاعات نے صورت حال کو مزید گمبھیر بنادیا ہے، حکومت کو عوام کوتمام حقائق سے آگاہ کرنے اور اعتماد میں لینے کیلئے عملی اقدامات کرنے چاہئیں،مگر وہ صرف بیان بازی تک محدود ہے، مہنگائی اور گرانی نے شہریوں کی زندگی کو محال کردیا ہے، ملک کو جس قدر استحکام اور اتحاد کی ضرورت اس وقت ہے ماضی میں کبھی نہیں تھی،ایسا لگتا ہے کہ سیاسی سطح پر کسی کو اس بات کااحساس و ادراک ہے اور نہ ہی اس کی درستی کی فکر ،ہر سطح پر ہمارا رویہ ہمارےمعاشرتی اور اخلاقی دیوالیہ پن کا منہ بولتا ثبوت ہے، اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ پی ٹی آئی کی ساڑھے تین سالہ حکومت نےجہاں ملک کو معاشی طور پر بے پناہ نقصان پہنچایا وہیں ہمیں زندگی کے ہر شعبے میں بھی تقسیم کردیا، عوام کا اتحادپارہ پارہ کردیا،اب تو یہ صورت حال ہوگئی ہے کہ وہ ڈیفالٹ، ڈیفالٹ کا شوشہ چھوڑ کر غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پاکستان کا رخ کرنے سے اور اوور سیز پاکستانیوں کوبیرون ملک سےرقوم بھیجنے سے روک رہے ہیں، دوسری جانب ہماری حکومت بھی بہت زیادہ غیر ضروری معاملات میں الجھی ہوئی ہے، حکومت نے اب تک بیرون ملک پاکستانیوں کے شکوک دور کرنے کیلئے ان کے نمائندوں کے لئے ور چوئل کانفرنس کا انعقاد نہیں کیا، خود ساختہ گرانی کی روک تھام کیلئے کوئی قدم نہیں اٹھایا،گیس اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ پر درست عمل نہیں کرایا،ادویات کی قیمتوں میں ہر ماہ بے پناہ اضافے سے عوام نہیں موجودہ حکومت اور اس کے اتحادی بھی مستقبل کے حوالے سے سیاسی کمزوری کا شکار ہورہے ہیں جس کا خمیازہ انہیں اگلے انتخاب میں بھگتنا پڑے گا،پاکستان میں بھی پٹرولیم اور گیس کے قیمتی ذخائر موجود ہیں جن سے ابھی تک پوری طرح فائدہ نہیں اٹھایا جا سکا۔ انہیں بروئے کار لایا جائے تو ہمیں دوسرے ملکوں سے ان کی درآمد کی محتاجی سے نجات مل سکتی ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ معاشی معاملات کو سیاسی مصلحتوں،نجی مقاصد اور الزام تراشی کی بھینٹ چڑھانے کی بجائے قوم کے مفادات کومقدم رکھا جائے اور انہیں مستقل مزاجی اور نیک نیتی سے حل کیا جائے۔ اس سلسلے میں میثاق معیشت کی تجویز نہایت مناسب ہے جس پر سیاسی پارٹیوں کو سنجیدگی سے غور کرنا چاہئے، گردشی قرضہ بھی 2500 ارب روپے تک جا پہنچا ہے۔ ہمارے پاس آئی ایم ایف کا پروگرام جاری رکھنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔بلاشبہ آئی ایم ایف سے ہونے والا سخت شرائط پر مبنی معاہدہ بھی موجودہ حکومت کو پچھلی حکومت سے منتقل ہوا ہے لیکن بہرحال اب حالات کو بہتر بنانا موجودہ حکومت کا امتحان بھی ہے اور ذمہ داری بھی۔مہنگے طریقوں سے بجلی کی تیاری ہماری معاشی ترقی کی رفتار کو سست رکھنے کی بڑی وجہ ہے،بلوچستان سندھ اورملک کے دیگر حصوں میں معدنی ذخائر دریافت بھی ہوئے اور مزید ملنے کے امکانات بھی ہیں مگر ناقص اقتصادی منصوبہ بندی ، عدم توجہی اور سیاسی افراتفری کے باعث ان سے پوری طرح فائدہ نہیں اٹھایا جا رہا۔ ملک کی معیشت میں توانائی کا بہت زیادہ عمل دخل ہے۔ تیل گیس اور بجلی کی قیمتیں بڑھنے سے ہر چیز مہنگی ہو گئی ، غریب اور متوسط طبقے کو دو وقت کی روٹی بھی میسر نہیں ہوپارہی ،لوگ خود کشی پر مجبور ہیں، اس صورت حال کا سب سے سے زیادہ افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ بے روزگاری سے تنگ افراد لوٹ مار کررہے ہیں،نوبت یہاں تک آگئی ہے کہ لوٹنے والے لوٹ کر کئی افراد کو موت کی نیند بھی سلاچکے ہیں، مگر قانون کی گرفت سے باہر ہیں، دہشت گردی میں اضافہ ہورہا ہے،تحریک طالبان پاکستان کے دہشت گردوں نے واپس پاکستان آنا شروع کر دیا ہے اورموقع ملتے ہی بلوچستان ، خیبرپختونخوا ، پنجاب اور سندھ میں بھی تخریبی سرگرمیاں شروع کر دی ہیں۔لگتا ہے افغان قیادت ٹی ٹی پی کو بزدلانہ کارروائیوں سے روکنے کی کوششوں میں مخلص نہیں ہے ۔ان دہشت گردوں کو بھارت کی بھی مکمل سر پرستی حاصل ہے،بھارتی چہرے کو حکومتی سطح پر دنیا کے سامنے بے نقاب کیا جائے، دہشت گردی کو روکنے کیلئے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس خوش آئند ہے،اجلاس کے فیصلوں پر عمل در آمد سے ہی ہم دہشت گردی سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔

کالم کے آخر میں چند کلمات ایک ایسے بااصول،کہنہ مشق، کام پر مضبوط گرفت رکھنے والے، عاجزی، انکساری اور ملنساری کے پیکرجنگ کے ڈپٹی ایڈیٹر مدثر مرزا کیلئے جو حقیقی معنوں میں پاکستان کے نامور صحافی ،کالم نویس تھے، جن کی شعبہ صحافت کیلئے خدمات تادیریاد ر کھی جائیں گی، اللہ ان کی مغفرت کرے اور اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے۔

تازہ ترین