• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ذہن میں افغان جنگ سے متعلق کئی خدشات تھے، شہزادہ ہیری

شہزادہ ہیری— فائل فوٹو
شہزادہ ہیری— فائل فوٹو

برطانوی شاہی خاندان سے علیحدگی اختیار کرنے والے شہزادہ ہیری کا کہنا ہے کہ میرے ذہن میں افغانستان کی جنگ کے بارے میں کئی سوالات اور خدشات تھے۔

ہیری اور میگھن کے سوانح نگار اُومیڈ اسکوبی نے شہزادہ ہیری کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بات واضح کر دوں کہ کتاب سے سامنے آنے والے چھوٹے چھوٹے اقتباسات اس کتاب میں بیان کی گئی پوری کہانی کو واضح طور پر بیان نہیں کرتے۔

اس حوالے سے ایک ٹی وی پریزینٹر ایلکس بیرسفورڈ نے سوالیہ انداز میں لکھا ہے کہ آپ کے لیے سیاق و سباق کتنا اہم ہے؟ 

اُنہوں نے لکھا ہے کہ شہزادہ ہیری کے افغانستان میں گزرے ہوئے وقت کو حقیقی طور پر جاننا چاہتے ہیں تو مکمل کتاب پڑھنے سے شاید آپ کی رائے بدل جائے گی۔

دونوں افراد نے شہزادہ ہیری کی کتاب کے دو صفحات شیئر کیے ہیں تاکہ یہ واضح کیا جاسکے کہ انہوں نے اپنی کتاب میں طالبان کا ذکر کیوں کیا۔

شہزادہ ہیری کی کتاب کے صفحات کا عکس —بشکریہ بین الاقوامی میڈیا
شہزادہ ہیری کی کتاب کے صفحات کا عکس —بشکریہ بین الاقوامی میڈیا 

واضح رہے کہ حال ہی میں شہزادہ ہیری کو برطانوی میڈیا کی جانب سے 25 افغان طالبان کے قتل کا دعویٰ کرنے پر تنقید کا سامنا ہے۔

اس سے قبل یہی برطانوی میڈیا شہزادہ ہیری کو افغان طالبان کو قتل کرنے اور افغانستان جنگ کا حصّہ ہونے پر ہیرو قرار دیتا رہا ہے۔

ڈیوک آف سسیکس شہزادہ ہیری کا اپنی سوانح حیات میں افغانستان جنگ کے بارے میں بات کرنے پر برطانیہ میں بادشاہت کے حامی ماہرین اور ٹیبلوئڈ میڈیا کی جانب سے مذاق اُڑایا جا رہا ہے۔

اس حوالے سے شہزادہ ہیری کے مداحوں کا کہنا ہے کہ برطانوی میڈیا کی جانب سے شہزادے پر تنقید صرف اس لیے کی جا رہی ہے کیونکہ وہ شاہی خاندان سے علیحدگی اختیار کر چکے ہیں۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید