• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اللہ اللہ کرکے 9 ماہ بعد قوم نے دیکھا کہ پی ڈی ایم کے رفقاء نے پورا زورجو پنجاب اسمبلی کی توڑ جوڑ پر صرف کر رکھا تھا 186ارکان پی ٹی آئی نے آناََفاناََاعتماد میں ووٹ دے کر ناکام بنادیا اور یار لوگ ایک دوسرے کا منہ دیکھتے رہ گئے۔ ن لیگ کے لوگ اب بھی عوام کے مزاج سے واقف نہیں ہونا چاہتے اور ووٹ کوعزت دو کا نعرہ لگانے کے بعد آج اتنی بڑی پنجاب اسمبلی میں اپنی سبکی کرانے پر تلے ہوئے ہیں۔ اس سے بڑی کیا ہٹ دھرمی ہوسکتی ہے۔ قوم معیشت کی بربادی ،مہنگائی،سیلا ب کی تباہی ،لاقانونیت، بجلی،گیس کے بحران، ڈالر کی اُڑان اور بینکوں کی مایوس کن کارکردگی، اسٹیٹ بینک کی ہدایت کے باوجود حیران ہوں کہ قوم کو مایوسی کے کس سمندر میں ڈال رکھا ہے کہ قوم اتنے ظلم برداشت کر نے پر مجبور ہے۔ اب تو نئے چیف آف آرمی اسٹاف تبدیلی محسوس کرارہے ہیں کہ قوم دیکھے گی کہ فوج سیاست میں اب ملوث نہیں ہوگی، آئی ایس آئی بھی خاموش، اسٹیبلشمنٹ بھی پیچھے ہٹ چکی ہے۔ پی ٹی آئی کے ارکان کو فوج نہیں مرکزی حکومت کے ادارے پکڑر ہے ہیں ۔عدلیہ بھی اب سمجھ چکی ہے ،موجودہ حکومت معیشت کی طرف کوئی توجہ نہیں دے رہی، اپنی پوری توانائی پی ٹی آئی اور عمران خان حکومت کو ختم کرنے پر لگادی ہے ۔جو اب اس کے بس سے بالکل باہر ہو چکی ہے ۔مگر نہ وہ عوام کے مزاج کو سمجھنا اور نہ ملک کی خیر خواہی چاہتی ہے۔ سارا زور سیاسی اتار چڑھائو پر صرف کرنے کا ارادہ ہے ۔وزیر دفاع خواجہ آصف تاجروں کو شام آٹھ بجے دکانیں اور شادی ہال رات 10بجے تک بند کرنے کے فوائد بتا رہے ہیں اور ساتھ ساتھ دھمکا بھی رہے ہیں کہ ہم بجلی مہنگی کر دیں گے ،تاجر اورشادی ہالوں کے مالکان نہ مانے تو سختی سے نمٹا جائے گا ۔ گیس ،بجلی ،پیٹرول اور ڈالرکے علاوہ سب کھانے پینے کی اشیاء غائب، قوم لائنوں میں لگ کر آٹا ،دال ،چینی خرید رہی ہے ۔وزرا ء کی قطاریں لگی ہو ئی ہیں روز ایک نئے وزیر مشیر کا اعلان قوم سنتی ہے اور کہتے ہیں کہ IMF والے سبسڈی ختم کرنے کو کہہ رہے ہیں ۔مگر وزراء ،سفراء،مشیران کی تعداد ان کو نظر نہیں آتی، درجنوں گاڑیوں میں گھومنے والے یہی وزراء ،مشیران ، گورنرصاحبان اربوں روپے کا پیٹرول ضائع کر رہے ہیں، انتظامیہ کے ارکان بھی اب لاکھوں روپیہ ماہا نہ وصول کرنے کے باوجود اپنی جیب سے ایک پیسہ بھی اپنے اوپر خرچ نہیں کرتے۔ سونے پر سہا گہ یہ کہ اب لاکھوں ،کروڑوں ،اربوں کی کرپشن کا میڈیاسے پتہ چلتا ہے،مگر پکڑے جانے کے باوجود آج تک نہ کسی کو سزا ہوئی اور نہ روپیہ واپس قوم کے خزانے میں آیا ۔نیب نے تمام سیاسی مجرموں کو رہائی دلوادی ،کیس ختم کر دئیے ضبط شدہ املاک واپس کر دیں۔ سب کے سب پرانے مجرم اب مظلوم بن چکے ہیں ۔پھر دوبارہ قوم کو لوٹنے کے پروگرام بنارہے ہیں اور دوسری طرف یہی سرکاری ادارے اب پی ٹی آئی کے اراکین پر 15،15کیس بنا کر گرفتار کر رہے ہیں ،ڈرادھمکا کر ان کی PTIسے وابستگی ختم کرنا چاہتے ہیں تاکہ اگر مجبوراََ پی ڈی ایم کو الیکشن کرواناپڑیں تو دوبارہ ان کو اقتدار پر مسلط کر واسکیں شکرخد ا کا قوم کامزاج اب سب ادارے سمجھتے جا رہے ہیں اور پیچھے بھی ہٹتے جا رہے ہیں۔ اگر اب بھی الیکشن کمیشن اپنی چودھراہٹ اور ہٹ دھرمی سے باز نہ آیا تو اچھا نہ ہو گا ۔عمران خان اور ان کی پارٹی عوام میں گہری جڑیں بنا چکی ہے اور اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد قوم ان کرپٹ سیاست دانوں کو اب دوبارہ موقع نہیں دیں گے ،ہر چیز کی حد ہوتی ہے اور شاید قوم کے صبر کا پیمانہ اب لبریز ہو چکا ہے ۔2صوبے تو ن لیگ کے ہاتھ سے نکل چکے ہیں ،سندھ صوبے میں پی پی پی دوبارہ زور لگا رہی ہے ،یہاں کے عوام بھی مایوسی کا شکار ہیںکب تک جئے بھٹو کا نعرہ کام کرے گا ۔اس مرتبہ سیلاب کی تباہ کاریاں بہت زیادہ ہیں ،آدھے سے زیادہ علاقہ اب تک پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔ آٹے،چینی ،دالوں کے سستے بازاروں سے عوام کو مطمئن کیا جا رہا ہے اور گھروں کی تعمیر کے لئے پیسے بانٹے جا رہے ہیں ۔کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ پی ٹی آئی والے اپنا کام دکھا جائیں ،ادھر کراچی میں گورنر سندھ جو جناب قمر جاوید باجو ہ صاحب کی آخری سوغات تھے،مہاجروں کی تمام شاخوں کو ایک لڑی میں پرونے پر مامورکر دیئے گئے ہیں تاکہ وہ پی پی پی ،ایم کیو ایم کیلئے کراچی کے عوام کے ووٹ حاصل کر سکیں، مگر اصلی متحدہ کے قائد بھی حرکت میں آگئے ہیں اور اگر اسٹیبلشمنٹ غیرجانبدار رہی تو وہ عدلیہ کے ذریعے میدان میں اترنے کی پوری کوشش کریں گے۔ آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا اور نیا سیاسی میدان کب لگے گا ، الیکشن کی تاریخ کا سب کو انتظار ہے۔ کراچی، حیدر آباد میں بلدیاتی انتخابات جو 15 کو ہونے تھے ایک مرتبہ پھر ایم کیو ایم کو راضی کرنے کے لئے سندھ حکومت نے بلدیاتی ایکٹ 2013کے آرٹیکل 10(A)کے تحت جاری یونین کونسلوں سے متعلق نوٹیفکیشن واپس لے لیا تھا، اس لئے کراچی ڈویژن کے 7اضلاع اور ضلع حیدر آباد میں 15جنوری کو انتخابات نہیں ہوسکتے تھے ۔راقم ابھی کالم روانہ ہی کر رہاتھا کہ الیکشن کمیشن کی خبر آگئی کہ کراچی اور حیدر آباد میں 15جنوری کوہی بلدیاتی الیکشن ہو ں گے۔

تازہ ترین