• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جنرل باجوہ کے مبینہ ٹیکس ڈیٹا لیک کا معاملہ، ملزم شاہد اسلم کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

اسلام آباد کی عدالت میں سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے ایف بی آر ڈیٹا لیک سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران پراسیکیوٹر نے صحافی شاہد اسلم کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کر دی۔

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے سابق آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کے ایف بی آر ڈیٹا لیک سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

دورانِ سماعت ملزم کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ پراسیکیوشن کو شاہد اسلم کے خلاف 18 جنوری 2022ء سے پہلے کا ثبوت دکھانا ہے۔

وکیل نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سابق آرمی چیف اور ان کی اہلیہ کا ریکارڈ تو نکال لیں، پراسیکیوشن کے مطابق 3 ملزمان نے 3 مختلف اکاؤنٹس سے ایف بی آر کا ڈیٹا لیک کرایا، ملزم ارشد مجھے جانتا ضرور ہو گا لیکن ارشد علی کسی کے ساتھ بھی انفارمیشن شیئر کر سکتا ہے۔

وکیلِ صفائی نے عدالت کو بتایا کہ ایف آئی اے نے درج مقدمے میں صحافی شاہد اسلم کا نام ہی نہیں لیا، مفروضوں سے بتایا جا رہا ہے کہ شاہد اسلم سابق آرمی چیف کے اثاثے لے کر چیئرمین نیب کے پاس پہنچ گئے۔

اس موقع پر صحافی شاہد اسلم کے وکیل نے انہیں کیس سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کر دی۔

وکیلِ صفائی نے کہا کہ تفتیشی افسر 2 دن میں کوئی ثبوت سامنے نہیں لائے، کل اور پرسوں بھی شاہد اسلم کا واٹس ایپ آن لائن آ رہا تھا، موبائل تو شاہد اسلم کے پاس تھا ہی نہیں، پاس ورڈ نہیں تو ایف آئی اے نے کیسے واٹس ایپ تک رسائی حاصل کی؟ کہانی ڈالی جا رہی ہے، ایف آئی اے کے پاس شاہد اسلم کے سب پاس ورڈ موجود ہیں۔

دورانِ سماعت پراسیکیوٹر نےعدالت سے صحافی شاہد اسلم کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کر دی۔

قومی خبریں سے مزید