• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پیپلز پارٹی کو بھی انتخابی نتائج پر اعتراض ہے، سعید غنی

صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا ہے کہ ہماری 93 نہیں 96 نشستیں ہوں گی، ہمیں بھی نتائج پر اعتراض ہے،پیپلز پارٹی جیتی ہے تو ڈائجسٹ کرو۔

کراچی میں میڈیا سے گفتگو میں سعید غنی نے کہا کہ پیپلز پارٹی لیاری سے جیت جائے تو حیرت ہے،جماعت اسلامی کورنگی سے جیت جائے تو کوئی حیرت نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ڈسٹرکٹ سینٹرل میں 3 سیٹیں ملیں، توقع سے کم ملی ہیں، پیپلز پارٹی کو نتائج پر اعتراض ہے کئی جگہوں پر دوبارہ گنتی کی درخواست دی ہے۔

صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی نے 12 سے 18 کے قریب دوبارہ گنتی کی درخواستیں دی ہیں، میئر کی کوشش کریں گے، ہماری کوشش بار آور ثابت ہوگی۔

ان کا کہنا تھاکہ پولنگ کے بعد کہا تھا کہ پہلے نمبر پر جماعت اسلامی یا پیپلز پارٹی ہوگی، جماعت اسلامی سے گزارش ہے کہ نتائج قبول کریں، کراچی میں اگر پیپلز پارٹی آگئی تو کونسی انہونی ہوگئی، پیپلز پارٹی جیت گئی ہے تو ڈائجسٹ کرو۔

سعید غنی نے کہا کہ جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کو اعتراض ہے تو قانونی راستے ہیں، عمران خان نے یہاں سے پی ٹی آئی کے چول لیڈروں کی درگت بنائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نتائج تبدیل کرنا آسان ہوتا تو میں پہلے اپنے بھائی کو جتواتا، جو نشستیں جماعت اسلامی جیتی ہے ہم مانتے ہیں، میئر بنانا کسی بھی جماعت کا حق ہے۔

صوبائی وزیر نے یہ بھی کہا کہ شہر کے لئے بہتر ہے کہ دونوں جماعتیں مل کر بیٹھیں، اور آگے چلیں، ہم آپ کے مینڈیٹ کا احترام کررہے ہیں، آپ بھی احترام کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں جماعتوں کا ایک دوسرے کا مینڈیٹ تسلیم کرنا شہر کے مفاد میں ہے، ہم بات کرنے کے لئے تیار ہیں، راستہ نکالنے کے لئے تیار ہیں۔

سعید غنی نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ایک ایک یو سی پر کام کیا ہے، کراچی کے گلی کوچے میں کام کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جماعت نے کوئی ڈیولپمنٹ کا کام نہیں کیا، پھر بھی اتنی سیٹیں آگئیں، حیرت انگیز نتیجہ پیپلز پارٹی کا نہیں جماعت اسلامی کا ہے، ماضی کے انتخابات دیکھ لیں، جماعت کو پذیرائی نہیں ملے گی۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ کراچی کے بلدیاتی انتخاب کے نتائج 30 گھنٹے میں آگئے تھے، آر ٹی ایس سسٹم میں نتائج آنے میں 4 دن لگے تھے۔

ان کاکہنا تھا کہ جب تک مخصوص نشستوں پر انتخاب نہیں ہوتا ہاؤس مکمل نہیں ہوگا، پیپلز پارٹی کے کامیاب امیدواروں میں ہر رنگ و نسل کا شخص شامل ہے۔

قومی خبریں سے مزید