• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عوام اور سیاسی جماعتوں کا رابطہ ٹوٹ گیا، ہم سیاسی بریک ڈاؤن کے قریب ہیں، مصطفیٰ نواز کھوکھر

سابق سینیٹر اور سینئر سیاستدان مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا ہے کہ ہم سیاسی بریک ڈاؤن کے قریب کھڑے ہیں، عوام اور سیاسی جماعتوں کا رابطہ ٹوٹ گیا ہے۔

کوئٹہ میں قومی ڈائیلاگ میں اظہار خیال کرتے ہوئے مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ ہم سیاسی اور اخلاقی دیوالیہ پن کا شکار ہوچکے ہیں، آج بھی لوگوں سے سچ نہیں بولا جا رہا، اس سچ کی ملک کو ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاناما اور توشہ خانہ کی باتیں تو ہوتی رہیں مگر عوام کے مسائل کہاں تھے، صورتحال یہ ہوگئی ہے کوئی ملک چھوڑ کر نہیں جا پا رہا تو پہاڑوں پر ضرور جا رہا ہے۔

مصطفیٰ نواز کھوکھر نے مزید کہا کہ جمہوریت کو اسی دن دفن کردیا تھا جب ڈکٹیٹر نے آئین توڑا تھا، پہلے دن ہی فیصلہ کرلیا گیا تھا کہ ملک میں جمہوریت کو پنپنے نہیں دینا۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں آئین بنانے والے کے ساتھ ہم نے کیا کیا، آئین کے آرٹیکل 8 سے 28 تک انسانی حقوق کی ضمانت دی گئی اس پر ہم نے کیا کیا۔

سینئر سیاستدان نے یہ بھی کہا کہ عدالتوں کو انسانی حقوق کی ذمے داری دی گئی وہ بھی خاموش ہیں، عدالتیں بھی ان مسائل کی جانب توجہ نہیں دے رہیں، معاشرہ بکھرتا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آپ لوگ ہمارا ضمیر جھنجھوڑنے اسلام آباد بھی آئے، مگر یہ مسئلہ حل نہیں ہوا، کوئی ایسا موقع نہیں جانے دیا گیا کہ شہریوں کو ملک سے دور کرنے کی کوشش نہ کی ہو۔

مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ ہم بریک ڈاؤن کے دہانے پر کھڑے ہیں، ہم نے لوگوں کی گفتگو کو سننا ہے بلکہ ان کا حل بھی نکالنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے مسائل حل کرنے میں دلچسپی ہے تو اس میں کیا مشکل ہے، پارلیمینٹ، سینیٹ کسی کو ایکسٹیشن دینے کے لیے فوراً اکٹھی ہوسکتی ہے تو مسائل کےحل کے لیے کیوں نہیں؟

سابق سینیٹر نے کہا کہ سینیٹ الیکشن میں ریفارم کی ضرورت ہے، ہم 75 سال گزرنے کے باوجود مسائل کے حل میں سنجیدگی نہیں دکھا سکے۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی ہے قومی سیاسی جماعتیں مسائل پر گفتگو نہیں کر رہیں، صرف پاور پالیٹکس ہے، اقتدار کی لالچ کے لیے جماعتیں کچھ بھی کرنے کو تیار ہوتی ہیں۔

مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے لیے پاور پالیٹکس اہم ہے، پنجاب میں بھی اسی قسم کی گفتگو ہو رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ معیشت کی بہتری کےلیے سیاسی عدم استحکام کو ختم کرنا پڑے گا، مگر توجہ نہیں، لوگوں کا رشتہ آئین سے ٹوٹتا جا رہا ہے۔

سابق سینیٹر نے کہا کہ اگر یہ گفتگو گلی محلوں میں نہیں ہوگی تو ملک کا نقصان ہوگا، ہماری کوشش ہے کہ ملک میں آئین کی حرمت ہو، معاشرے میں انصاف ہو، سیاست آزاد ہو اور اس میں اسٹبلشمنٹ کا کوئی کردار نہ ہو۔

قومی خبریں سے مزید