• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایسٹونیا اور لیٹویا کا روسی سفیروں کو ملک چھوڑنے کا حکم

(دائیں) لٹویا میں روسی سفارتخانے کی عمارت، (بائیں) ایسٹونیا میں روسی سفارتخانے کی عمارت
(دائیں) لٹویا میں روسی سفارتخانے کی عمارت، (بائیں) ایسٹونیا میں روسی سفارتخانے کی عمارت

نیٹو اور یورپی یونین رکن ممالک ایسٹونیا اور لیٹویا نے روسی سفیروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا۔

یہ اقدام ماسکو کی طرف سے ایسٹونیا کے ساتھ سفارتی تعلقات میں تنزلی اور اس پر ’مکمل روس مخالف‘ ہونے کا الزام لگانے کے بعد کیا گیا ہے۔

ایسٹونیا، لیٹویا اور لتھوانیا ان نیٹو ممالک میں شامل ہیں جو جرمنی پر یوکرین کو جنگی ٹینک فراہم کرنے کیلئے زور ڈال رہے ہیں۔

روس کی وزارت خارجہ نے کہا کہ ایسٹونیا کے سفیر اگلے مہینے ملک چھوڑ دیں، سفیر کی جگہ دونوں ممالک کی ایک دوسرے کے دارالحکومت میں نمائندگی ناظم الامور کریں گے۔

ایسٹونیا نے ردعمل دیتے ہوئے روسی سفیر کو 7 فروری تک ملک چھوڑنے کی ہدایت دی ہے۔

لیٹویا نے ایسٹونیا سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے روسی سفیر کو 27 فروری تک ملک چھوڑنے کا کہا ہے۔

لیٹویا اور ایسٹونیا نے کہا کہ دونوں ممالک روس کے ساتھ سفارتی تعلقات کو کم سطح پر لاکر ناظم الامور تعینات کریں گے۔

لتھوانیا نے اپریل 2022 میں ہی روس کے سفیر کو ملک بدر کر دیا تھا۔

روس نے ایسا کیوں کیا؟

ماسکو نے جواز پیش کیا ہے کہ ایسٹونیا نے اپنے دارالحکومت ٹالین میں روسی سفارتخانے کے عملے کی تعداد کم کرنے کا کہا تھا۔

خیال رہے کہ 11 جنوری کو ایسٹونیا نے روس سے کہا تھا کہ وہ اپنے سفارتکاروں کی تعداد کم کرکے 8 کرے، اتنے ہی سفارتکار ماسکو میں ایسٹونیا کے سفارتخانے میں تعینات ہیں۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید