• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کا ایک المیہ ملکی معیشت کو مقامی بنیادوں کی عدم فراہمی ہے ورنہ یہی ملک چند برس قبل تک ٹیکسٹائل اور اجناس برآمد کیا کرتا تھا ،تاہم اس امر سے بھی مفر ممکن نہیں کہ پوری دنیا کو اپنی معیشت ہی کی خاطر درآمد و برآمدکا سہارا لینا ہی پڑتا ہے ۔ سر دست پاکستان کا المیہ یہ ہے کہ اس کے زر مبادلہ کے ذخائر تاریخ کی نچلی ترین سطح پر آچکے ہیں جس کے باعث حکومت کی طرف سے ایل سیز کھولنے کا سلسلہ تعطل کا شکار ہو گیا جس کے ہماری صنعت سمیت دیگر کئی شعبوں پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوئے ،سینکڑوں صنعتوں کی بندش کی خبریں بھی سامنے آئیں ۔ دریں حالات یہ خوش کن خبر سامنے آئی ہے کہ وفاقی وزیر بحری امور سینیٹر فیصل سبزواری نے کراچی پورٹ ٹرسٹ اور پورٹ قاسم پر درآمد کنندگان کے پھنسے ہوئے ہزاروں کنٹینرز کےمکمل چارجز معاف کردیے ہیں۔ تاجر برادری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئےان کا کہنا تھا کہ ہم اس معاملے پر کئی روز سے اسٹیک ہولڈز سے مشاورت کر رہے تھے اورپھر یہ فیصلہ کیا ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں شپنگ لائنز کا کاروبار جاری رہے گا، دنیا بھر میں کساد بازاری ہے، چین نے کورونا کی وجہ سے پابندیاں عائد کیں، جن ممالک نے ڈیفالٹ کیا وہاں بھی شپنگ کمپنیوں نے کاروبار بند نہیں کیا اور پاکستان میں بھی ایسا نہیں ہونے جارہا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ تاجر برادری کے علم میں ہے کہ حکومت مسائل حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے، مشکل وقت ہے مگر مل کر اس کا مقابلہ کریں گے، حکومت چلانے کیلئے جو پیسے درکار ہیں وہ کاروباری سرگرمیوں سے آئیں گے، کاروباری طبقہ اگر مدد نہ کرے تو کوئی حکومت بھی نہیں چل سکتی۔حکومت کا مذکورہ اقدام بلا شبہ احسن قرار پائے گا ،امیدہے اس حوالے سے یہ بات ذہن نشین رکھی گئی ہوگی کہ درآمدات کے باعث تجارتی خسارہ نہیں بڑھے گا۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین