• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران خان کی آواز سے خوف ظاہر ہورہا تھا، خواجہ آصف

وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے استفسار کیا ہے کہ عمران خان کا بت جنہوں نے تراشا وہ قوم کو جواب کیوں نہیں دیتے؟

جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ آج عمران خان کی آواز سے خوف ظاہر ہو رہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان عدلیہ اور دیگر اداروں پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں، اسی عدلیہ کو  پی ٹی آئی چیئرمین گالیاں بھی دیتے رہے ہیں۔

وزیر دفاع نے مزید کہا کہ عمران خان اس شخص کو گالیاں دیتے ہیں، جس کی انگلی پکڑ کر اقتدار تک پہنچے، جنہوں نے یہ بت تراشا تھا، وہ کدھر ہیں، قوم کو جواب کیوں نہیں دیتے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ وہی لوگ ہیں، میری ضمانت کے کیس میں 4 بینچ ٹوٹے، آج قانون اس کے خلاف آپریٹ ہونا شروع ہوا ہے تو چیخیں نکل رہی ہیں۔

خواجہ محمد آصف نے یہ بھی کہا کہ ہم ان کے مخالفین ہیں، ہمیں یہ گالیاں دیں، اس کا غصہ یا ملال نہیں۔

انہوں نے کہا کہ شہباز گل، اعظم سواتی گرفتار ہوئے، 3، 4 دن بعد عدالت سے ضمانت ملی، عدلیہ اگر فواد چوہدری کی ضمانت کرتی ہے تو ہمیں کوئی گلہ نہیں۔

وزیر دفاع نے کہا کہ فواد چوہدری کی قانون کے مطابق ضمانت اگر اس وقت ہونی ہے تو بالکل ہونی چاہیے، اس مقدمے میں الیکشن کمیشن مدعی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم سیکریٹریٹ سے چیئرمین نیب کو ماضی کی طرح فون نہیں کیا گیا، نہ ہی بشیر میمن کو بلا کر کہا گیا کہ کیس بناؤ۔

خواجہ آصف نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے ممبران کے گھروں پر پہنچنے کی دھمکی دی جائے تو ہمیں دفاع کرنا چاہیے، کسی بھی صورت ہم قانون کا غلط استعمال نہیں کریں گے، جو عمران خان نے کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان آمر مطلق بنا ہوا تھا تو قانون کو اپنے گھر کی لونڈی بنایا ہوا تھا، جس نے اپنے دور میں اندھی مچائی ہوئی تھی آج بھی تکبر کا ایک مینار ہے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ فارن فنڈنگ کا کیس ہم نے تو نہیں کیا، 7 سال سے چل رہا ہے، الیکشن کمیشن فارن فنڈنگ کیس میں تاخیر کرتا تھا، تب تو نہیں بولتے تھے کہ تاخیر کر رہے ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ آزمائش کے وقت میں سیاسی ورکر کو اپنا وقار قائم رکھنا ہوتا ہے، ہم نے قائم رکھا۔

خواجہ آصف نے کہا کہ یہ تو مانیٹر کرتا تھا کہ ہمیں قید میں اضافی کمبل تو نہیں مل رہا، کوٹ لکھپت جیل کے سپرنٹنڈنٹ نے بتایا تھا کہ مانیٹرنگ ہو رہی ہے۔

قومی خبریں سے مزید