مسلم لیگ ن رہنما کے جاوید لطیف کا کہنا ہے کہ کیا انٹیلی جنس اداروں کے علم میں نہیں ہے کہ ڈالر کیوں مہنگا ہوا ہے۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے جاوید لطیف نے کہا کہ کیا انٹیلی جنس ادارں کے علم میں نہیں ہے کہ مہنگائی کیوں ہوئی ہے، جنرل باجوہ اور آصف سعید کھوسہ بھی بولیں گے ملک کی تباہی کس کے کہنے پر اور کیوں کی، جنرل فیض کے فیض عام کو روکا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی تباہی و بربادی کے 5 کردار ہیں، اگر ان کی جیبیں خالی کی جائیں تو قرضہ لینا ہی نہ پڑے، عمران خان کو تاحیات این آر او ملا ہے اس کا کون حساب دے گا۔
جاوید لطیف کا کہنا ہے کہ ہمیں ثبوت لانے کا کہا جاتا تھا لیکن ثاقب نثار اینڈ کمپنی اسے مانتے ہی نہیں تھے، ملک کو چلنے دینا ہے تو انٹیلی جنس اداروں کو قوم کو بتانا ہو گا تب ہی چلے گا۔
مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ ہم نے اس ریاست کے لیے بڑی قربانی دی ہے، ہم نے اس کے 4 سالہ گند کو صاف کرنے کے لیے اپنی سیاست کی قربانی دی، قومی جماعتیں بنتی ہی اس لیے ہیں کہ ریاست پر قربان ہو جائیں، پاکستان کو مستحکم ہونے دو، پاکستان کو چلنے دو۔
ان کا کہنا ہے کہ کیا پاکستان کا مسئلہ آج صرف ایک ہے کہ عمران خان کو نیند آئی ہے یا نہیں، کیا پاکستان کا مسئلہ نمبر ایک یہی رہ گیا ہے کہ فواد چوہدری گرفتار ہو گیا، جے آئی ٹی اسی طرح بننی چاہیے جس طرح نواز شریف کے لیے بنی تھی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ 2011 سے لانچ عمران خان 2014 میں فسادی بن گیا، روز گرفتاریاں ہوئیں پہلے، نہ عدالتیں لگتیں نہ اس کا میڈیا پر تذکرہ ہوتا، نواز شریف، مریم نواز یا کوئی اور جماعت کی کوئی خبر نہیں چلتی تھی، آج بھی ایک شخص کو نوجوانوں کی ذہن سازی کا موقع دیا جاتا ہے۔
جاوید لطیف کا کہنا ہے کہ غیر قانونی گرفتاری کا حامی نہیں، بار بار وہی جرم کرنے کو غلطی نہیں پالیسی یا بیانیہ کہا جاتا ہے، اگر گالی دے کر ملک کے نظام نے چلنا ہے تو ہر جماعت کو آزادی دے دیں، انٹیلی جنس اداروں کے پاس خبر نہیں تھی کہ عمران خان کو لانچ کیا تو یہ پلے بوائے ہے؟
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی والے کہتے ادارے یا ریاست ریڈ لائن نہیں عمران خان ریڈ لائن ہے، وہ کہتےہیں اگر ان کو گرفتار کیا تو پاکستان کے ٹکڑے ہو جائیں گے، کیا یہ پیغام نوجوانوں کو دے رہے ہیں، کیا انٹیلی جنس اداروں کے علم میں نہیں کس کے اعمال حکومت کے سر پر پڑے ہیں۔
وفاقی وزیر کا مزید کہنا ہے کہ ہماری ملک و ریاست کے لیے قربانی کو کوئی شک کی نگاہ سے دیکھے گا تو پھر زبانیں کھولیں گے، عمران خان کے ملک دشمنی ذہن سازی کو روکا جائے، اداروں کو پکڑنے اور چھوڑنے کا ڈکٹیٹ کرے تو اس سے بڑا جرم کوئی نہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ 8 نہیں ڈیڑھ ماہ کی حکومت ہے، اس سے پہلے جنرل فیض، ثاقب نثار، عمران خان، آصف کھوسہ حکومت کر رہے تھے، ان کی باقیات آج بھی عمران خان کی سہولت کاری کر رہی ہیں، دوسری شکل میں عدلیہ سے ان کی سہولت کاری ہو رہی ہے۔