• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹھیک پانچ سال قبل مسلم لیگ ن کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔میاں محمد نواز شریف کی پانامہ کیس میں نااہلی اور گرفتاری کے بعد مسلم لیگ ن کے تقریبا تمام رہنماؤں نے بدترین ریاستی انتقام کا سامنا کیا۔عمران دور میںان کی ذاتی خواہش پر نواز شریف 374دن،مریم نواز157دن،شہباز شریف207 دن، حمزہ شہباز شریف627دن،رانا ثنااللہ 174 دن، احد خان چیمہ 1150دن جیل میں رہے۔حمزہ شہباز اور احد خان چیمہ نیب کی تاریخ کے سب سے طویل ترین قیدی تھے۔احد چیمہ کی طویل قید کا اس لئےزیادہ افسوس ہے کہ اس نے سیاست دان نہ ہوتے ہوئے بھی سیاستدانوں سے بڑھ کر لاہور کی خدمت کی تھی۔ایک دیانتدار سول سرونٹ سے ایسا سلوک افسوسناک تھا۔ احد خان چیمہ کا قصور یہ تھا کہ اس نوجوان سول سرونٹ نے جدید لاہور کی بنیاد رکھی، لاہورآج جس شکل میں نظر آتا ہے،اس میں احد چیمہ کا سب سے کلیدی کردار ہے۔ احد چیمہ نے شدید ترین ریاستی جبر کے باوجود شہباز شریف کے خلاف کسی بھی قسم کی گواہی یا بیان دینے سے انکار کیا تو اس کے بدلے میںساڑھے تین سال تقریبا ًان کی ضمانت منظور نہ ہونے دی گئی ۔ اس بدترین انتقام کی ایک ہی وجہ تھی کہ عمران خان سیاسی میدان کے بجائے ریاستی طاقت و جبر کے ذریعے مسلم لیگ ن کا سیاسی خاتمہ چاہتے تھے۔عمران خان کی اس خواہش میں اسٹیبلشمنٹ نے نہ صرف ان کا کھل کر ساتھ دیابلکہ عدل و انصاف کے راستے میں بھی ریاستی ’’فیض‘‘ رکاوٹ بنتا رہا۔نیب کیسز میں بینچز کاٹوٹنا معمول تھا۔منظور شدہ ضمانت کے فیصلے کو تبدیل کیا گیا کہ بہتر بارگین کر سکیں۔بہرحال گزشتہ پانچ سال میں مسلم لیگ ن کو سیاسی میدان سےنکالنے کیلئے ہر حربہ استعمال کیا گیا ۔تکلیف دہ امر یہ تھا کہ ایک سیاسی جماعت کے سربراہ کی اس خواہش کی تکمیل میں ریاستی منصفوں نے بھی ہر حد پار کی۔تاہم اس غیرمعمولی امداد کے باوجود عمران حکومت کو کامیاب نہ کروایا جاسکا۔ عوام کی اکثریت جانتی ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت نے چار سال جو سرنگیں بچھائی تھیں،شہباز حکومت انہی کی وجہ سے مسائل کا شکار ہے۔شہباز شریف اور اسحاق ڈارکے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ عمران حکومت نے پاکستان کی معاشی،انتظامی وریاستی جڑوں کو اتنا کھوکھلا کردیا ہے کہ حکومت لے کر عوام کو ریلیف دینا تو درکنار ملک بچانا بھی مشکل ہوجائے گا۔پی ڈی ایم حکومت کے ابتدائی ایام میں عوام میں شدید غم و غصہ تھا مگر جوں جوں حقائق سامنے آرہے ہیں ،عوام سمجھنا شروع ہوگئےہیں کہ سیاسی استحکام کے ساتھ ہی معاشی استحکام آئے گا۔ اب بھی پنجاب کے عوام کی اکثریت مسلم لیگ ن کو ہی مسیحا تصور کررہی ہے۔گزشتہ روز مریم نواز صاحبہ کا پاکستان واپسی پر شاندار استقبال اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ پنجاب کے عوام کی اکثریت اب بھی مسلم لیگ ن کے ساتھ کھڑی ہے۔لاہور میں بڑے عرصے بعد مسلم لیگ ن نے اپنی بھرپور عوامی طاقت کا مظاہرہ کرکے ثابت کیا ہے کہ لاہور اب بھی مسلم لیگ ن کے ساتھ کھڑا ہے۔سخت معاشی حالات کے باوجود عوام کا مریم نواز کیلئے باہر آنامسلم لیگ ن کیلئے نیک شگون ہے،حالانکہ مسلم لیگ ن کی قیادت نے پورے پنجاب سے کال نہیں دی تھی مگر لاہور کے قریبی اضلاع سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی نے خود بھرپور شرکت کا فیصلہ کیا ،لیکن پھر بھی مریم نواز کے استقبالیہ قافلے میں شامل ہزاروں گاڑیوں کی اکثریت لاہور سے ہی تھی۔ائیر پورٹ کے ارد گرد کے علاقے وزٹ کرنے کا موقع ملا،عوام کی اکثریت نوازشریف کی بیٹی کی محبت میں ائیرپورٹ جانے کی خواہش مندنظر آئی۔لاہور کے باہر سے آنے والے دو قافلوں نے بے حد متاثر کیا۔شیخوپور ہ سے جاوید لطیف کا قافلہ بہت متاثر کن تھا جبکہ گوجرانوالہ سے وفاقی وزیرچوہدری عطا اللہ تارڑ اور ممبر صوبائی اسمبلی بلال فاروق تارڑ کے بہت بڑے قافلوں نے حیران کردیا،جس میں عوام کی کثیر تعداد موجود تھی۔چوہدری عطااللہ تارڑ کو عمران حکومت کے دوران ہمیشہ نیب ،ایف آئی اے ،کوٹ لکھپت اور ہائیکورٹ کے باہر جوتے گھساتے ہوئے دیکھا۔میاں نوازشریف کی پیشی ہو ،یا پھر مریم نواز کی ،شہباز شریف کو ایف آئی اے یا نیب میں پیش ہونا ہو یا پھر رانا ثنااللہ کی منشیات کے جھوٹےکیس میں گرفتاری۔چوہدری عطااللہ تارڑ ایڈوکیٹ ہمیشہ سب سے آگے نظر آتے تھے۔ معروف قانون دان اعظم نذیر تارڑ کوسب سے زیادہ قانونی معاونت اسی نوجوان وزیر نے دی ہے۔ بہرحال تارڑ برادران کا مریم نواز کے استقبال کیلئے شدید سردی میں بسوں کی چھتوں پر سوار ہوکر گکھڑ منڈی سے لاہور ائیرپورٹ تک ہزاروں افراد کو لے کر آنامحبت کا مطلب سمجھنے کیلئے کافی تھا۔اسی طرح ملک احمد خان نے بھی قصور سے بھرپور حصہ ڈال کر استقبالیہ جلسے کو چار چاند لگائے۔مریم نواز کی آمد سے چند دن قبل لندن میںرانا ثنااللہ کی تجویز پر میاں نوازشریف نے سیف الملوک کھوکھر کولاہور کا صدر بنانے کا فیصلہ کیا۔جنہوں نے اپنے انتخاب کو درست ثابت کیا۔مریم نواز کے شاندار استقبال نے بالائی پنجاب بالخصوص لاہور میں مسلم لیگ ن میں نئی روح پھونک دی ہے۔مریم نواز صاحبہ کو اب اس سلسلے کو پورے پنجاب تک بڑھانا ہوگا ،تاکہ پارٹی دوبارہ پنجاب میں متحرک ہوسکے۔

تازہ ترین