• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

بزم میں آؤ کسی دن کرکے تم سولہ سنگھار ....

تحریر: نرجس ملک

ماڈلز: ثناء سونیا، مناہل

ملبوسات: منوش برائیڈل کلیکشن، مے سون کلیکشن

آرائش: ماہ روز بیوٹی پارلر، سلیک بائے عینی

کوآرڈی نیشن: عابد بیگ، وسیم ملک

عکّاسی: ایم کاشف

لے آؤٹ: نوید رشید

خالد آزاد کے اشعار ہیں ؎ تمہاری یاد، تمہارے خیال کا موسم… ہمارے دل میں ہے اُترا، کمال کا موسم… فلک کے چاند کا بھی رنگ پھیکا پڑ جائے… عیاں جو ہو کبھی تیرے جمال کا موسم۔ تو بھئی، ہمارے یہاں یہ ’’کمال کا موسم، جمال کا موسم‘‘ لگ بھگ4 ماہ سے پورے جوبن پر ہے۔ کراچی میں اکتوبر، نومبر سے جو شادی بیاہ کی تقریبات کا سلسلہ آغاز ہوا ہے، ہنوز شادی ہالز میں اگلے دو تین ماہ کی بکنگ ملنا محال ہے۔ اِس کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ پچھلے چند برسوں سے غالباً گلوبل وارمنگ کے سبب کراچی میں اپریل، مئی سے جو گرمی پڑنا شروع ہوتی ہے، تو ستمبر، اکتوبر تک سوتی پہناووں کےسواکچھ بھی پہننا اوڑھنا دشوار ہوجاتا ہے۔ 

اسی وجہ سے کئی ڈریس ڈیزائنرز اور خصوصاً برانڈز اپنی لان رینج ہی میں نت نئی ورائٹیز لارہے ہیں۔ پہلے کبھی سوچا بھی تھا کہ سوتی پہناووں پر بھی ایسا بھاری بھر کم کام کیا جائے گا۔ ’’شادی بیاہ اور ریشمی ملبوسات‘‘ گویا لازم و ملزوم تھے، مگر اب تو بڑے بڑے برانڈز اپنی ساری توانائیاں سوتی پہناووں ہی کو حسین سے حسین تر اور جدید سے جدید تر بنانے پر صرف کر رہے ہیں۔ یہ کھاڈی نیٹ، چکن کاری، جیکارڈ، کینوس، وسکاس، ٹویل کاٹن اور پیپر کاٹن وغیرہ سب ریشمی ملبوسات ہی کا تو متبادل ہیں۔

پر، ان دِنوں تو سونے پہ سہاگے کا عالم ہے کہ رُت ہی کچھ ایسی ٹھنڈی میٹھی، سجیلی و البیلی ہے کہ چاہو تو مَن بھاتا پہنو، چاہو تو جگ بھاتا۔ ہر رنگ و انداز، ہر روپ سروپ، ہر طرح کی زیبائش و آرائش، سولہ تو کیا، سولہ سو سنگھار کے لیے بھی موسم بہت ہی آئیڈیل ہے۔ اور تقریبات کے دعوت نامے تو یکے بعد دیگرے آ ہی رہے ہیں۔ ویسے ’’ناگزیر‘‘ سے لے کر ’’غیر ضروری‘‘ تک، ہر قسم کی دعوت قبول کرنے کا بہترین موسم یہی ہے۔ جہاں جانا لازم ٹھہرا، وہاں تو آپ جانیں گی ہی، جس تقریب میں شرکت کا ارادہ نہیں بھی رکھتیں، وہاں بھی ہو آئیں۔ میل ملاپ، آپس کے مِل بیٹھنے سے جو سُکھ، راحت ملے گی، وہ تو ایک طرف، پہننے اوڑھنے، بنائو سنگھار میں بھی خُوب لُطف آئے گا۔

اور…ہماری آج کی بزم ایسے ہی کچھ تقریباتی پہناووں پر مشتمل ہے، جو کسی قریبی یا دور پَرے کے رشتے دار اور دوست احباب کی محافل میں شرکت کے لیے نہایت موزوں رہیں گے۔ ہلکے پستئی اور اسٹیل بلیو رنگ میں ڈھاکا پاجامے اور فِش لہنگے کے ساتھ لانگ کُرتی اور پیپلم کا جلوہ ہے، تو سلور گرے اور فون رنگ کے کامبی نیشن میں خُوب صُورت کام دارٹرائوزر، شرٹ۔ جب کہ لائٹ، ڈارک اِسکن رنگوں اور لائٹ گولڈن رنگ میں حسین و نفیس ایمبرایڈری سے مرصّع ٹرائوزر شرٹس کے ساتھ ٹخنوں تک لانبی فراک کی دل آویزی کے بھی کیا ہی کہنے۔

اِن دل آویز و دل رُبا پہناووں میں سے جو چاہیں، اپنالیں، سب موسم و مواقع کی عین مناسبت سے ہیں اور آپ کی ایسی ہی تیاری کے لیے تو شاعر نے کہا ہے ؎ بزم میں آئو، کسی دن کرکے تم سولہ سنگھار… اِک قیامت وقت سے پہلے بھی آنا چاہیے۔