• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تحریر: نرجس ملک

ماڈل : نیہا بھٹّی

ملبوسات : BESTTOGS

میک اپ آرٹسٹ : Jawaid Sadiq Bibbs

کو آرڈی نیشن : عابد بیگ

عکّاسی : ایم کاشف

لے آؤٹ: نوید رشید

ایک امریکی سیاست دان، شین بی چزیم کا قول ہے کہ ’’ہمیں نہ صرف اُن دقیانوسی نظریات کو رَد کر دینا چاہیے، جو دوسرے ہم سے متعلق رکھتے ہیں، بلکہ اُن فرسودہ تصوّرات و خیالات کی بھی نفی کرنی چاہیے، جو ہم نے خُود اپنی ذات سے متعلق قائم کر رکھے ہیں۔‘‘ اور یہ بالکل درست بات ہے۔ مثلاً یہی دیکھیں، عموماً خواتین اپنی زیبائش و آرائش سے متعلق کس قدر محتاط رہتی ہیں۔ ’’یہ رنگ مجھ پر بالکل اچھا نہیں لگتا‘‘ ، ’’مَیں فٹنگ کے ڈریسز میں بہت موٹی لگتی ہوں‘‘ ، ’’ساڑی پہننے کے لیے قد بھی لمبا ہونا چاہیے‘‘، ’’اب بھلا میری کوئی عُمر ہے، لال پیلے رنگ پہننے والی‘‘ ، ’’سُرخ اور سیاہ رنگ میں تو مَیں اور بھی سانولی لگتی ہوں۔‘‘ 

حالاں کہ اِس 21ویں صدی میں تو خواتین کو ان انتہائی عامیانہ باتوں سے باہر آجانا چاہیے۔ جیسا کہ ایک امریکی اداکارہ، کیری واشنگٹن کا کہنا ہے کہ ’’اپنی منفرد خُوب صُورتی پورے اعتماد سے اپنائیں۔ خود کو نصیب مختلف خُوبیوں، خامیوں کو تحائف کی طرح قبول کریں۔‘‘ تو آپ گوری ہیں، سانولی یا کالی، چھوٹی، موٹی، لمبی یا پتلی، بس آپ کو اپنی انفرادیت کو اپنانا، سنبھالنا، سنوارنا آنا چاہیے، باقی ساری باتیں ثانوی ہیں۔ اپنی شخصیت سے متعلق، اپنے دل و دماغ کی رائے کو اوّلیت دیں، صدیوں سے قائم مفروضات و تصوّرات سے مستفید ہونے کی قطعاً کوئی ضرورت نہیں۔

یوں بھی سال 2023ء کا کلر آف دی ایئر اُجلا قرمزی، سُرخی مائل آتشی ہے، تو اِمسال تو ہر سابقہ Myth (فرضی داستان) کو یک سر نظر انداز کر کے یہ بیربہوٹی، شعلہ جوّالا سا رنگ کسی نہ کسی صُورت اپنانا ہی ہوگا۔ وہ کیا ہے کہ ’’مَیں رنگ شربتوں کا، تُو میٹھے گھاٹ کا پانی‘‘تو عین موسمِ سرما کے عروج کے ساتھ تو یہ شوخ و شنگ رنگ خُوب لگّا بھی کھاتا ہے۔ تو کچھ پہناوے تو اِس رنگ کے سردی کی مناسبت سے بنالیں۔ پھر مارچ، اپریل میں بہار کے جوبن کے ساتھ بھی یہ رنگ خُوب جچے گا، تو ساون رُت بھی اگر اِس برس کچھ اناری کچناری، آتشیں و احمریں ہی سے ہو جائے، تو کیا بات ہے۔ 

اور ہاں، اگر سال کے پانچویں موسم ’’شادی سیزن‘‘ کی کسی اہم تقریب میں شرکت کا کوئی پلان ہے، تو پھر تو اِس رنگ سے اعلیٰ انتخاب کوئی ہو ہی نہیں سکتا کہ سُرخ رنگ کی سب سے بڑی خُوبی ہی یہ ہے کہ یہ اپنی ذات ہی میں بہت خُوش گوار، بھرپور، مکمل، نمایاں ہے۔ کسی بھی محفل میں اپنایا جائے، الگ ہی نظر آتا ہے۔ یعنی گرپہناوا شفق کی لالی سا ہو، تو پھر نہ تو چہرے کی لالی کی کچھ خاص ضرورت رہتی ہے اور نہ ہی بھاری بھرکم زیورات کی۔

ہماری آج کی بزم دیکھیے، موسمِ سرما کی مناسبت ہی سے کچھ رنگ و انداز کا انتخاب کیا گیا ہے اور وہ بھی سُرخ کے بہترین کنٹراسٹ، سیاہ و سفید کے ساتھ۔ وہ رحمان فارس کا شعر ہے ناں ؎ یوں تو ہر رنگ ہی سجتا ہے برابر تجھ پر.....سُرخ پوشاک میں آئے گا، تو چھاجائے گا۔ آپ بھی کسی سے سُننے کی خواہش رکھتی ہیں، تو ہمارے ملبوسات حاضر ہیں۔

سنڈے میگزین سے مزید
جنگ فیشن سے مزید