سابق وفاقی وزیر شیخ رشید نے اسلام آباد سے کراچی منتقلی روکنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے شیخ رشید کی کراچی منتقلی روکنے کے لیے دائر درخواست پر دو اعتراضات عائد کردیے۔
رجسٹرار آفس نے اعتراض میں کہا کہ دوسرے صوبوں میں درج مقدمات ہم کیسے دیکھ سکتے ہیں؟ کوئی بھی معاملہ ہو اس پر مقدمہ درج کرنے سے کیسے روک سکتے ہیں؟
واضح رہے کہ شیخ رشید نے اپنے وکیل سردار عبدالرازق خان کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں کراچی اور مری کے مقدمات میں حوالگی روکنے کی درخواست دائر کر دی۔
شیخ رشید نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ مجھے مری یا کراچی پولیس کے حوالے نہ کیا جائے، میری جان کی ضمانت لی جائے۔
انہوں نے کہا کہ عمران نے آصف زرداری پر قتل کا الزام لگایا جس کا میں نے حوالہ دیا، میرے خلاف مقدمات میں مدعی متاثرہ فریق نہیں۔
شیخ رشید نے درخواست میں استدعا کی ہے کہ سیاسی بیان بازی کی بناء پر مزید مقدمات درج کرنے سے روکا جائے، آبپارہ، مری اور کراچی کے مقدمات غیر قانونی قرار دے کر کالعدم قرار دیں۔
درخواست میں یہ استدعا بھی کی ہے کہ کراچی کا مقدمہ اختیار سے تجاوز قرار یا اسلام آباد منتقل کیا جائے، کیس کے حتمی فیصلے تک کراچی منتقلی سے روکا جائے۔
اسلام آباد، سندھ اور پنجاب کے آئی جیز اور سیکریٹری داخلہ کو درخواست میں فریق بنایا گیا ہے۔
واضح رہے کہ سابق وفاقی وزیرِ داخلہ، عوامی مسلم لیگ کے گرفتار سربراہ شیخ رشید کے خلاف کراچی میں مقدمہ درج کیا گیا ہے، کراچی پولیس کی ٹیم انہیں گرفتار کرنے اسلام آباد پہنچ گئی ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق شیخ رشید کے خلاف مقدمہ درج کر کے ایف آئی آر کو سیل کر دیا گیا ہے، ایف آئی آر موچکو تھانے میں درج کی گئی ہے۔
کراچی میں ایف آئی آر پیپلز پارٹی پی ایس 112 کے سینئر نائب صدر خدا بخش نے درج کرائی ہے۔