لاہور ہائیکورٹ نے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ غیر قانونی قرار دینے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ عدالت نے نیپرا کو حکم دیا کہ گھریلو صارفین کی سکت سے زیادہ ٹیرف وصول نہ کیا جائے۔
عدالت عالیہ نے اپنے فیصلے میں موجودہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ اور کوارٹر ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کو غیر قانونی قرار دیا۔ اور کہا کہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ اور کوارٹر ٹیرف ایڈجسٹمنٹ نیپرا ایکٹ کے مطابق نہیں۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ انڈسٹریل سے کمرشل صارفین کیلئے ٹیرف کی تبدیلی بھی نیپرا ایکٹ کے مطابق نہیں۔ فیول پرائس ایڈجسمنٹ کے چارجز پر صارفین کو ماہانہ بنیادوں پر آگاہ کیا جائے۔
فیصلے کے مطابق فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ 7 یوم سے آگے نہیں جائے گی۔ کوارٹر ٹیرف ایڈجسٹمنٹ بھی دی گئی مدت سے آگے نہیں جانی چاہیے۔ انڈسٹریل اور کمرشل صارفین کا موقف سنے بغیر ٹیرف میں یک طرفہ اضافہ نہ کیا جائے۔
فیصلے کے مطابق 500 یونٹ تک استعال کرنے والے گھریلو صارفین کو زیادہ سے زیادہ سبسڈی دی جائے۔ غیر معمولی ٹیکس نہ مانگے جائیں جن کا بجلی کے استعمال سے تعلق نہیں۔
عدالت نے کہا کہ وفاقی حکومت سولر، ہائیڈل، نیوکلئیر اور ہوا سے بجلی بنائے کے طریقے تلاش کرے۔ دوسرے ممالک سے سستی بجلی خریدنے کا انتظام کیا جائے۔
عدالت کے تحریری فیصلے کے مطابق منافع میں اضافہ قیمت کی بجائے پرفارمنس بڑھا کر بھی کیا جا سکتا ہے۔ مختلف ٹیکسوں کا نفاذ صارف کا معاشی گلا گھوٹنے کے مترادف ہے۔