وزیراعظم شہباز شریف کے خلاف آشیانہ اسکینڈل میں قومی احتساب بیورو (نیب) کا وعدہ معاف گواہ اپنے بیان سے منحرف ہوگیا۔
لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے ) کے چیف انجینئر اسرار سعید آشیانہ اسکینڈل میں شہباز شریف کے خلاف نیب کے وعدہ معاف گواہ تھے۔
احتساب عدالت میں شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز کی جرح کے دوران اسرار سعید اپنے بیان سے منحرف ہوگئے، انہوں نے اعتراف کیا کہ عدالت میں پہلا بیان دباؤ اور جبر کی وجہ سے دیا تھا۔
اسرار سعید نے کہا کہ ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی ) نیب لاہور شہزاد سلیم، ڈائریکٹر نیب محمد رفیع اور کیس آفیسر آفتاب احمد نے مجھ پر دباؤ ڈال کر جھوٹی گواہی لی۔
عدالت کے رو برو وعدہ معاف گواہ نے اعتراف کیا کہ ڈی جی نیب لاہور نے مجھے شہباز شریف پر الزام لگانے کا کہا، وہ میرے بیان کو شہباز شریف کی ضمانت منسوخی کے لیے استعمال کرنا چاہتے تھے۔
اسرار سعید نے عدالت کو بتایا کہ مجھے بند انکوائریاں کھول کر نئے کیسز بنانے کی دھمکیاں دی جاتی تھیں۔
نیب کے وعدہ معاف گواہ نے احتساب عدالت کو بتایا کہ نیب ڈائریکٹر محمد رفیع نے وارنٹ گرفتاری دکھا کر پہلے سے تیار بیان پر دستخط کی آفر کی۔
اسرار سعید نے مزید کہا کہ میرے انکار پر نیب نے گرفتار کر لیا اور 10 دن کا جسمانی ریمانڈ لے لیا، مجھے واش روم جانے کے لیے آدھے سے ایک گھنٹے کا انتظار کرایا جاتا۔
عدالت کو بتایا کہ واش روم میں سی سی ٹی وی کیمرے لگائے گئے تھے، مجھے سونے کے لیے چٹائی دی گئی جبکہ تمام رات لائٹس آن رکھی جاتیں۔
نیب کے وعدہ معاف گواہ نے انکشاف کیا کہ دوسرے ریمانڈ پر چیئرمین نیب جاوید اقبال اور ڈی جی شہزاد سلیم میرے سیل میں آئے، دونوں نے کہا ان پر بہت پریشر ہے، دستخط کر دو ورنہ میری مشکلات بڑھ جائیں گی۔
اسرار سعید نے کہا کہ مجھے 90 دن کے ریمانڈ اور آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس کھولنے سے ڈرایا گیا، مجھ پر دباؤ ڈال کر اس بیان پر دستخط کروائے گئے جو سچ نہیں تھا۔
ملزم نے عدالت کو بتایا کہ مجھ سے سادے کاغذات پر دستخط بھی لیے گئے، وعدہ معاف گواہ بننے کے بعد نیب نے میری لاہور ہائیکورٹ سے ضمانت منظوری کی مخالفت نہیں کی۔