پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے بدھ سے جیل بھرو تحریک شروع کرنے کا اعلان کردیا۔
کارکنوں سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ یہ ہمیں جیل سے ڈرا رہے ہیں ہم جیلیں بھر دیں گے، ان کے پاس جگہ نہیں بچے گی، تحریک کا آغاز لاہور سے کیا جائے گا، جس کے بعد اس کا دائرہ کار پورے ملک میں بڑھایا جائے گا۔
عمران خان نے کہا کہ ہم انتظار کر رہے ہیں کہ الیکشن کا شیڈول کب آئے گا، 90 دن کے بعد ایک دن بھی نگراں حکومت غیر آئینی ہو گی، اس سے زیادہ خطرناک بات نہیں ہو سکتی کہ عدلیہ آئین پر عمل نہ کرواسکے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ خطرناک بات ہے کہ چیف الیکشن کمشنر الیکشن کی تاریخ نہیں دے رہا، 90 دن سے زیادہ الیکشن آگے جاتے ہیں تو اس سے بڑی آئین کی خلاف ورزی نہیں ہو سکتی، پہلے ان کی کوشش ہے کہ الیکشن ہوں ہی نہیں اور اگر ہو تو یہ بالکل آخر میں جا کر تاریخ کا اعلان کریں گے۔
عمران خان نے کہا کہ حکومت عدلیہ پر دباؤ ڈال کر الیکشن آگے لے جانا چاہتی ہے، جس ملک میں قانون کی حکمرانی ختم ہو تو انصاف ختم ہو جاتا ہے، ہم آج وہاں کھڑے ہوکر تماشا دیکھ رہے ہیں، میں پاگل تو نہیں تھا اپنی دو حکومتیں ختم کیں، ہم بار بار کہتے رہے کہ اس حکومت کے پاس مینڈیٹ نہیں یہ ملک نہیں چلا سکتی۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے مزید کہا کہ یہ کہتے ہیں ہم نے مشکل فیصلے کیے، اس حکومت نے کیا مشکل فیصلے کیے؟ کیا قیمتیں بڑھانا مشکل فیصلے ہیں؟ آئی ایم ایف نے ہمیں بھی کہا تھا قیمتیں بڑھاؤ، انہوں نے ساری چیزیں مہنگی کرکے عوام کی کمر توڑ دی۔
انہوں نے مزید کہا کہ حل یہ نہیں کہ مزید قرض لیتے جائیں ملکی دولت میں اضافہ کریں، ملک میں ماحول ہوتا ہے تو معاشی پالیسی بنائی جاتی ہے سب سے اہم قانون کی حکمرانی ہے، آج لوگ بینکوں سے ڈالر نہیں نکال سکتے، بیرون ملک پاکستانی بھی اپنا پیسا پاکستان نہیں لا رہے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ 90 دن میں الیکشن کروانے کی ان کی کوئی سوچ نظر نہیں آ رہی ہے، یہ حکومت میں الیکشن سے نہیں آکشن سے بیٹھے ہوئے ہیں، یہ الیکشن کروانے سے ڈرتے ہیں، کیا ان کا یہ خیال ہے جو انہوں نے کراچی میں کیا تھا، یہ چاہتے ہیں کہ ٹرن آؤٹ کم ہو اور دھاندلی کرکے الیکشن جیت جائیں، ان کی کوشش ہے کہ الیکشن اگر ہو تو ہمیں الیکشن مہم کیلئے کم وقت ملے، ان کا اگر یہ خیال ہے کہ چپ کرکے ان کو الیکشن چوری کرنے دیں تو ایسا نہیں ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ اعظم سواتی پر تشدد، شیخ رشید کی گرفتاری یہ سب منہ بند کروانے کی کوشش ہے، جو حرام کا پیسا خرچ کرکے لوگوں کو خرید کر گورنمنٹ گراتا ہے اس کے پاس مینڈیٹ نہیں ہوتا، یہ ملتان میں تحریک انصاف کے کارکنوں کے گھروں میں گھسے، پولیس سے یہ کام کروایا جا رہا ہے تو لوگ پولیس سے کیا نفرت نہیں کریں گے؟
پی ٹی آئی چیئرمین نے مزید کہا کہ وہ آدمی جس کا کردار مشکوک ہے اس کو لاکر بٹھا دیا گیا، ہم نے 23 افراد کی فہرست دی جنہوں نے ظلم کیا تھا ان میں سے 16 کو لاکر بٹھا دیا گیا، پہلے کسی آدمی کو پکڑا اس پرتشدد کیا کیس بنایا اور اب علی ساہی کو طلب کیا جا رہا ہے، یہ اس طرح کے ہتھکنڈوں سے تحریک انصاف کے کارکنوں کو ڈرانا چاہتے ہیں، آپ کا جو شوق ہے ان شاءاللّٰہ ہم پورا کردیں گے۔
اعظم سواتی پر جب تشدد کر رہے تھے تو کہا گیا کہ عمران خان کے ساتھ بھی یہ کریں گے، تاریخ میں کبھی سیاسی مخالفین کے خلاف ایسی کارروائیاں نہیں کی گئیں، اعظم سواتی اور شہباز گل پر جسمانی تشدد کیا گیا، شہباز گل، اعظم سواتی کو برہنہ کرکے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
عمران خان نے یہ بھی کہا کہ وزیر آباد واقعے سے پہلے ہمیں اندر سے خبریں آرہی تھیں کہ یہ ہونے والا ہے، جے آئی ٹی میں ڈی پی او گجرات پیش ہونے کو تیار نہیں ہوا، نہ سی سی پی او جے آئی ٹی میں آیا نہ اپنا فون دیا، جے آئی ٹی کے چار ممبران نے ایک دم جاکر اپنا بیان بدل دیا، ہماری حکومت کا یہ حال تھا کہ پارٹی سربراہ کو انصاف نہ دے سکے، نگراں حکومت کا کام صرف الیکشن کروانا ہے، نگراں حکومت آکر پہلے جے آئی ٹی کو روک دیتی ہے، ریکارڈ سیل کردیتی ہے، جب افسر جے آئی ٹی رپورٹ لینے جاتا ہے تو پتا چلتا ہے کہ رپورٹ کے صرف 11صفحے رہ گئے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے مزید کہا کہ پولیس نے میری ایف آئی آر رجسٹرڈ نہیں کی اپنی ایف آئی آر رجسٹرڈ کی، ہم کہہ رہے تھے کہ تین شوٹر تھے ان کی ایف آئی آر میں ایک شوٹر تھا، انہوں نے جے آئی ٹی کا سارا ریکارڈ غائب کردیا، ساری کڑیاں ان کی طرف جا رہی تھیں ان کو خدشہ تھا کہ پکڑے جائیں گے۔
میں نے تو حملے سے دو ماہ پہلے کہہ دیا تھا کہ حملہ ہوگا، جنہوں نے بچانا تھا ان سے ہی خطرہ ہے اور یہ جے آئی ٹی میں ثابت ہوا، یہ سیاستدان نہیں مافیاز اس طرح کی چیزیں کرتی ہیں۔
عمران خان نے مزید کہا کہ عدالت میں بتایا ہے کہ وزیراعظم کی سیکیور لائن کی ریکارڈنگ کی گئی، ہائیکورٹ کے جج کہتے رہے کہ فواد چوہدری کو پیش کرو، آئی جی اسلام آباد لے کر گئے، عدالت کے فیصلوں پر عمل نہیں ہوگا تو کون سرمایہ کاری کرنے آئے گا۔