جرمنی نے برلن میں قائم ایرانی سفارتخانے کے دو ملازمین کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا۔
ایران نے ایک دہری شہریت رکھنے والے جرمن شہری کو پھانسی کی سزا سنائی جس پر جرمنی نے یہ اقدام کیا ہے۔
گزشتہ روز تہران کی ایک عدالت نے ایرانی نژاد جرمن شہری جمشید سرمد کو دہشتگردانہ کارروائیوں کی منصوبہ بندی اور ہدایات دینے کے الزام میں ملوث قرار دے کر پھانسی کی سزا سنائی تھی۔
جمشید کے پاس امریکا کی مستقل رہائش بھی ہے، اس پر 2008 کے دوران شیراز کی ایک مسجد پر بم حملے کا ماسٹرمائنڈ ہونے کا الزام ہے، حملے میں 14 افراد ہلاک جبکہ 200 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
جرمنی نے ایرانی سفارتخانے کے ملازمین کو ناپسندیدہ شخصیت (پرسونا نان گراٹا) قرار دیا۔
وزیر خارجہ اینالینا بربوک نے ایران کے ناظم الامور کو بھی اس معاملے پر طلب کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی عہدیدار کو بتایا گیا تھا کہ ہم کسی جرمن شہری کے حقوق کی خلاف ورزی برداشت نہیں کریں گے۔
جرمن وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم ایران سے جمشید سرمد کی سزائے موت ختم کرنے اور اسے قانون کے تحت اپیل کرنے کا حق دینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایران سے اس فیصلے پر نظرثانی کرنے اور اسے تبدیل کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں، ہمارا ردعمل بھی بہت سخت ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ جمشید سرمد کا شفاف ٹرائل نہیں کیا گیا، انہیں اپنا وکیل منتخب نہیں کرنے دیا گیا اور ان تک قونصل رسائی بھی نہیں دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے مستقل جمشید سرمد کیلئے آواز اٹھائی ہے اور ہم ایسا کرتے رہیں گے۔
یاد رہے کہ ایران کی وزارت انٹیلی جنس نے جمشید سرمد کی گرفتاری کا اعلان 2020 میں کیا تھا۔