وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ پنجاب اور کے پی میں انتخابات سے متعلق ازخود نوٹس پر قوم کی نظریں سپریم کورٹ پر لگی ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کیے گئے بیان میں شیری رحمٰن نے کہا کہ ایک بار پھر معزز عدلیہ کو اپنا تقسیم شدہ اور متنازع تاثر زائل کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ اور بینچ کے اندر تقسیم نے پورے انصاف کے نظام پر سوالات اٹھا دیے ہیں، بینچ میں شامل ججز نے ہی ازخود نوٹس اور اسمبلیوں کی تحلیل پر اعتراضات اٹھا دیے۔
شیری رحمٰن کا کہنا ہے کہ حکومت میں شامل سیاسی جماعتیں فل کورٹ بینچ کی تشکیل کا جائز مطالبہ کر رہی ہیں، اعلیٰ عدالت فل کورٹ بینچ بنا کر عدلیہ میں تقسیم اور’ہم خیال بینچ‘ کا تاثر ختم کرے۔
پیپلز پارٹی کی رہنما نے کہا ہے کہ قانون دان، سیاسی جماعتیں اور عام شہری اس فیصلےکو متنازع سمجھتے ہیں، قانون دان، سیاسی جماعتیں اور عام شہری اسے آئین کو دوبارہ لکھنےکے مترادف سمجھتے ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ آرٹیکل 63 کی تشریح پر بھی فل کورٹ بینچ کے جائز مطالبے کو مسترد کیا گیا تھا، اس فیصلے کی وجہ سے ایک جماعت کو فائدہ ہوا اور عدالت میں تقسیم کھل کر سامنے آ گئی۔