پشاور(نیوزرپورٹر)پشاورہائی کورٹ کے چیف جسٹس مظہرعالم میانخیل اور جسٹس روح الامین پرمشتمل دورکنی بنچ نے تین سال قبل چارسدہ کے علاقہ دولت پورہ سے مبینہ طورپرقانون نافذ کرنے والے ادارے کے ہاتھوں گرفتارہونے والے شخص کے اہل خانہ کو ذمہ داروں کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج کی اجازت دے دی، فاضل بنچ نے الطاف خان ایڈووکیٹ کی وساطت سے دائرفضل خالق کی رٹ کی سماعت کی اس موقع پرعدالت کو بتایاگیاکہ درخواست گذار کے بیٹے امین الحق کو2ٗ اگست2013ء کو اس وقت کے ڈی ایس پی سی ٹی ڈی شاہ نوازخان اوردیگراہلکاروں نے اپنے گھرسے حراست میں لیااس حوالے سے اس کے بھائی نے4اگست2013ء کو تھانہ بٹگرام چارسدہ سے بھی رابطہ کیاتاہم پولیس مقدمہ درج کرنے سے انکاری تھی بعدازاں اس کے دوسرے بیٹے فہیم الحق کو بھی حساس اداروں نے اٹھایامگرپشاورہائی کورٹ میں درخواست دائرکرنے پراسے چھوڑ دیاگیاانہوں نے عدالت کوبتایاکہ امین الحق گذشتہ تین سال سے لاپتہ ہے جو چارسدہ کے دینی مدرسے میں استادتھاانہوں نے تلاش بسیار کی مگرکوئی فائدہ نہ ہوااورسابق سی سی پی او نے درخواست گذار کے دوسرے بیٹے فیض الحق کو بتایاہے کہ وہ اب اس دنیامیں نہیں رہا اوراپناوقت ضائع نہ کرے اس دوران ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل قیصرعلی شاہ نے عدالت کو بتایاکہ متعلقہ پولیس کی جانب سے بیان حلفی داخل کیاگیاہے جس میں انہوں نے مذکورہ شخص کی گرفتاری سے لاعلمی ظاہرکی ہے لہذااس کے فوت ہونے کے بارے میں کچھ نہیں کہاجاسکتاجس پرعدالت نے درخواست گذاروں کو ہدایت کی کہ اگروہ چاہیں تومذکورہ پولیس اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آردرج کرسکتے ہیں ۔