پاکستان چین کے لیے خطے میں اہم ترین تزویراتی شراکت دار کی حیثیت رکھتا ہے جس کی ایک مثال چین کا بلین ڈالر منصوبہ سی پیک بھی ہے جب کہ دونوں ملکوں کے دوطرفہ تعلقات کی ایک طویل تاریخ ہے جس میں پاکستان اور چین نے عالمی امور پر عموماً ہمیشہ یکساں پالیسی اختیار کی۔دونوں ملکوں کے تعلقات کا اظہار اگلے روز چینی وزارتِ خارجہ نے بھی کھل کر کیا جب چینی وزارتِ خارجہ کی ترجمان مائولنگ نے دوٹوک الفاظ میں یہ کہا کہ چین پاکستان کے معاشی اور سماجی استحکام کی کوششوں میں تعمیری کردار ادا کرنے کے لیے تمام فریقوں سے مشترکہ کوششیں کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔خیال رہے کہ عالمی ریٹنگ ایجنسیوں موڈیز اور فچ کے مطابق،پاکستان پر جون تک واجب الادا قرض سات ارب ڈالر ہے جس میں چین کے قرضے بھی شامل ہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان دیرپا تعلقات کے پیشِ نظر یہ سوال کیا جاتا ہے کہ کیا چین پاکستان پر اپنے واجب الاداقرضوں میں کوئی رعایت برتے گا؟ چین کا اس معاملے پر موقف دوٹوک اور واضح ہے، کہ اس پر اعلیٰ چینی حکام ہی کوئی حتمی جواب دے سکیں گے تاہم چین اور پاکستان نہ صرف اسٹریٹجک شراکت دار ہیں بلکہ آئرن برادر بھی ہیں۔ چینی وزارتِ خارجہ کی ترجمان نے مزید کہاکہ دونوں ملک ایک دوسرے کے مشکل وقت میں ہمیشہ ایک ساتھ کھڑے رہے ہیں، اور چین پاکستان کے ساتھ قریبی اقتصادی اور مالی تعاون کرتا رہا ہے اورپاکستان کے اقتصادی استحکام، عوامی زندگی کو بہتر بنانے اور ترقی کے ہدف کے حصول کے لیے اس کی کوششوں میں مددگار اور معاون رہا ہے۔ چینی وزارتِ خارجہ کی جانب سے یہ دوٹوک موقف کہ چین پاکستان کے معاشی اور سماجی استحکام کی کوششوں میں تعمیری کردار ادا کرنے کے لیے تمام فریقین سے مشترکہ کوششیں کرنے کا مطالبہ کرتا ہے، اس سے یہ عیاں ہوتا ہے کہ چین پاکستان کو معاشی مشکلات کے بھنور سے نکالنے کے لیے پرعزم ہے جس میں وہ یقیناً کامیاب ہوگا۔