مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی حکومت نے 25 کتابوں پر پابندی لگا دی۔
سری نگر سے کشمیر میڈیا سروس (کے ایم ایس) کے مطابق بھارتی حکومت نے علیحدگی پسند بیانیے والے مواد پر کتابیں ضبط کرنے کا حکم دیا۔ ضبط کتابوں میں کشمیر کی تاریخ اور انسانی حقوق کی صورتحال پر تحریر شامل ہیں۔
کے ایم ایس کے مطابق کتب فروشوں، پبلشرز اور اشاعتی اداروں پر بھارتی پولیس نے بڑے پیمانے پر چھاپے مارے۔
کے ایم ایس کے مطابق بھارتی پولیس نے سری نگر، گاندربل، کولگام اور اونتی پورہ سمیت متعدد اضلاع میں چھاپے مارے۔
کے ایم ایس کے مطابق حریت رہنما میر واعظ عمر فاروق نے بھارتی اقدام کی شدید مذمت کی ہے، ان کا کہنا ہے کہ بھارت سنسر شپ سے کشمیر کے بارے میں حقائق ہرگز چھپا نہیں سکتا۔
ادھر مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کتابوں پر پابندی تاریخ کو مٹا نہیں سکتی، کتابوں پر پابندی تقسیم اور بیگانگی کو مزید بڑھاوا دیتی ہے۔
محبوبہ مفتی کا مزید کہنا تھا کہ سنسرشپ خیالات کو دباتی نہیں بلکہ ان کی گونج کو بڑھاتی ہے۔