سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے خود پر ہونے والے قاتلانہ حملے میں ملوث افراد کو معاف کرنے پر آمادگی ظاہر کردی۔
ویڈیو لنک خطاب میں عمران خان نے کہا کہ سب سے بات کرنے، سمجھوتا کرنے اور قاتلانہ حملے میں ملوث افراد کو معاف کرنے کو تیار ہوں۔
انہوں نے کہا کہ آج پاکستان جہاں کھڑا ہے اس کے لیے سب کو اکٹھا ہونا ہوگا، شروع وہاں سے ہوگا، جہاں سارے ادارے مل کر فیصلہ کریں۔
سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ ملکی مسائل کا واحد حل الیکشن ہیں، سیاسی استحکام کے بعد ہی معاشی استحکام آئے گا۔
انہوں نے آئندہ ہفتے سے پی ٹی آئی کی الیکشن مہم شروع کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں سارے ٹکٹ خود دیں گے۔
عمران خان نے یہ بھی کہا کہ 2 ہفتوں میں ٹکٹوں کی تقسیم ہوجائے گی، ٹکٹ نہ ملنے والا آزاد حیثیت میں الیکشن لڑا تو اسے پارٹی سے نکال دیں گے۔
انہوں نے پارٹی کی مقامی قیادت سے کہا کہ جنہیں صوبائی اسمبلی اور قومی اسمبلی کے الیکشن میں ٹکٹ نہیں ملا انہیں بلدیاتی الیکشن میں ایڈجسٹ کریں گے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ہماری حکومت گرائی جارہی تھی تو اُس وقت کے آرمی چیف کو عدم استحکام سے متعلق سمجھایا تھا۔
لاہور سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ اس دوران میری طرف سے توتے کی طرح کہا گیا کہ الیکشن کراؤ لیکن حکمران اتحاد پی ڈی ایم اور اُس کے ہینڈلرز نے ایسا نہیں کیا۔ الیکشن کرانے کا ہمارا مطالبہ ماننے کے بجائے پی ٹی آئی کارکنوں پر سختیاں کی گئیں
سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ اعظم سواتی اور شہباز گل کو حراست میں ننگا کر کے تشدد کیا گیا، گندی ویڈیوز اور آڈیوز جس طرح لیک کرائی گئیں، ماضی میں کبھی نہیں ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ بیروزگاری اور مہنگائی بڑھ گئی ہے ، مایوسی کے باعث 8 لاکھ پاکستانی ملک چھوڑ گئے ہیں، عام انتخابات ہونے تک استحکام نہیں آئے گا۔
عمران خان نے یہ بھی کہا کہ انڈوں کی قیمت 135 سے 246، دودھ 116 سے 156 روپے لٹر اور چکن 280 روپے کلو سے 460 روپے کا ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پٹرول 150 روپے لٹر سے 268 روپےجبکہ ٹیوب ویل کی بجلی کا یونٹ 8 کے بجائے 36 روپے کا ہوگیا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہماری ساڑھے 3 سال کی حکومت میں ڈالر 55 روپے مہنگا ہوا تھا، مسائل تب حل ہوں گے جب عوامی نمائندہ حکومت اقتدار میں آئے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اگلی حکومت جو بھی آئے، اُسے عوام اور اداروں کے ساتھ کھڑا ہونا ہو گا، ملک کو ٹھیک کرنے کے لیے وہ قدم اٹھانے ہوں گے جو آج تک نہیں اٹھائے گئے۔
عمران خان نے کہا کہ حکومتی خرچے کم کرنے ہوں گے، نقصان والی کارپوریشنز کی ری اسٹرکچنگ کرنا ہو گی، ہر اس ادارے کی مدد کرنا ہوگی جو برآمدات کو بڑھائیں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں کو میں 30 سال سے جانتا ہوں یہ معیشت نہیں سنبھال سکتے، ایکسپورٹرز کو وی آئی پی بنائے بغیر ملک دلدل سے نہیں نکل سکتا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ میں نے قومی اسمبلی میں اپنی حکومت ختم کی کہ الیکشن کرائیں، یہ سپریم کورٹ چلے گئے ہم نے سپریم کورٹ کا اسمبلی بحالی کا فیصلہ قبول کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ جنرل مشرف کے مارشل لا میں جیل گیا ایسی سختی نہیں دیکھی، 25 مئی کو ہم پر ظلم کیا گیا اور لوگوں کو اٹھایا گیا، ہمارے خلاف 3 لانگ مارچ ہوئیں کتنی ایف آئی آرز کاٹی گئیں؟
عمران خان نے کہا کہ ہمارے لوگوں کو کہا گیا ن لیگ میں جاؤ مجھ پر کاٹا لگادیا گیا ہے، سختیاں اس لیے کی گئیں کہ ہم ڈر جائیں دلبرداشتہ ہوجائیں گے، مجھ پر اب تک 74 ایف آئی آرز درج ہوچکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ظلم اور خوف پھیلاکر تحریک انصاف کوختم کرنے کی کوشش کی گئی، جس طرح میرے لوگ کھڑے ہوئے ہر چیز برداشت کی خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔