پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی حفاظتی ضمانت، تادیبی کارروائیاں روکنے اور بیانات پر پابندی کے خلاف درخواستیں کل 9 مارچ کو سماعت کیلئے مقرر کر دی گئیں۔
عمران خان کی تقاریر اور بیانات پر پیمرا کی پابندی کیخلاف درخواست پر جسٹس شمس محمود مرزا سماعت کریں گے، جبکہ عمران کی گرفتاری سے بچنے اور عدالتوں میں بذریعہ ویڈیو لنک پیشی کی درخواست پر سماعت جسٹس عابد عزیز شیخ کی عدالت میں ہو گی۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے لاہور ہائیکورٹ میں تھانا رمنا اسلام آباد کے 2 اور کوئٹہ کے ایک مقدمے میں حفاظتی ضمانت، تادیبی کارروائیاں روکنے اور بیانات پر پابندی کےخلاف درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔
درخواستوں میں کہا گیا کہ پولیس نے درخواست گزار کو غیر قانونی طور پر حراست میں لینے کیلئے زمان پارک کا گھیراؤ کر رکھا ہے، درخواست گزار ضمانت کیلئےعدالت میں پیش ہونا چاہتے ہیں، آئی جی پنجاب کو ہدایت کی جائے کہ پولیس رکاوٹ نہیں ڈالے۔
پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ ان کی سیکیورٹی کی درخواست 3 روز سے ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہے مگر فکس نہیں ہوئی۔
دفعہ 144 کے خلاف درخواست میں حماد اظہر نے مؤقف اختیار کیا کہ دفعہ 144 پی ٹی آئی کو سیاسی سرگرمیوں سے روکنے کیلئے نافذ کی گئی، نگراں حکومت مسلم لیگ ن کو فائدہ پہنچا رہی ہے، مریم نواز کے جلسوں پر کوئی پابندی نہیں۔
عدالت میں پی ٹی آئی کی درخواستیں فوری سماعت کیلئےمقرر نہ ہو سکیں، ذرائع کے مطابق ہائیکورٹ آفس نے پیشکش کی کہ اگر عمران خان آ جائیں تو درخواستیں فوری سماعت کیلئے بھجوا سکتے ہیں تاہم پی ٹی آئی رہنماؤں نے دفعہ 144 اور سیکیورٹی خدشات کو جواز بنا کر کہا کہ عمران خان فوری پیش نہیں ہو سکتے۔
بعد میں پی ٹی آئی کی درخواستیں 9مارچ کو سماعت کیلئے مقرر کر دی گئیں۔