سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا ہے کہ ملک میں معاشی بحران ہے، ہمیں اپنی غلطیوں کا ادراک کرنا ہوگا۔
کراچی میں ری امیجن پاکستان کی تقریب سے خطاب میں مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ ہم نے اس ملک میں بہت تماشے دیکھے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اس ملک سے نفرتیں ختم کرنی ہیں، ہمیں اسٹیبلشمنٹ کے کردار پر کھل کر بات کرنی ہوگی۔
سابق سینیٹر نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم نے 80 ہزار جانوں کی قربانی دی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک ملک نے ہمارے ساتھ اور دوسرے نے ہمارے بعد آزادی حاصل کی، آج دونوں ممالک ہم سے زیادہ ترقی کرچکے ہیں۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر نے یہ بھی کہا کہ آئین میں عوام کے حقوق کا ذمہ دار ریاست کو قرار دیا گیا ہے، آئین میں آزادی اظہار خیال کا حق دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں ایک قانون اسلامی نظریاتی کونسل کی مشاورت سے بنایا گیا، مگر کچھ لوگوں نے قانون کے خلاف مہم شروع کردی۔
سابق سینیٹر کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں قانون بن چکا، 18 سال سے کم عمر لڑکی کی شادی نہیں ہوسکتی، یہاں 18 سال سے کم عمر کی شادی کا قانون بننے لگے تو مہم شروع ہوجاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 15 سے 20 ہزار کمانے والا طبقہ ختم ہوچکا ہے، ہم سری لنکا نہیں ہیں، ملک ڈیفالٹ ہوا تو ویسا ہی ہوگا۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ کوئی ایسا ملک دکھا دیں جہاں معیشت کمزور اور سیاست مضبوط ہو، یہاں لوگ آگ لگائیں گے، یہاں سب کے پاس مسلح بردار جھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس سال ملک سے سب سے بڑی امیگریشن ہوئی ہے۔