چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کے لیے زمان پارک لاہور میں کل سے جاری آپریشن کے دوران پتھراؤ، شیلنگ، توڑ پھوڑ اور ہنگامہ آرائی کے بعد پولیس پیچھے ہٹ گئی۔
پولیس کی جانب سے طے کیا گیا ہے کہ پی ایس ایل کا میچ ختم ہونے تک نئی حکمتِ عملی طے کی جائے گی تاہم زمان پارک کا محاصرہ جاری رہے گا۔
کل سے اب تک پولیس اور پی ٹی آئی کے کارکنوں کی آنکھ مچولی جاری رہی، کارکنوں کے ساتھ وکلاء بھی زمان پارک پہنچ گئے۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس نے پی ایس ایل میچ کی وجہ سے پیش قدمی روک لی ہے، میچ ختم ہونے تک پولیس پیش قدمی نہیں کرے گی۔
دوسری جانب پنجاب کے نگراں وزیر اطلاعات عامر میر نے کہا ہے کہ زمان پارک میں عمران خان کی گرفتاری کا آپریشن عارضی طور پر روکا گیا ہے، یہ آپریشن پی ایس ایل کے آج کے میچ کی وجہ سے روکا گیا ہے۔
اس سے قبل لاہور میں چیئرمین پی ٹی آئی، سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی گرفتاری کی کوششیں آج صبح سے جاری تھیں۔
شیلنگ رکنے کے بعد عمران خان کارکنوں سے ملاقات کے لیے گھر کے لان میں آئے جہاں انہوں نے چہرے پر ماسک لگا کر کارکنوں سے گفتگو کی۔
لاہور کے زمان پارک کے قریب ٹرانسفارمر زور دار دھماکے سے پھٹ گیا، ٹرانسفارمر مبینہ طور پر پیٹرول بم پھینکے جانے سے پھٹا ہے۔
زمان پارک کے باہر پیٹرول بم پھینکے جانے سے گاڑی میں بھی آگ لگ گئی۔
ادھر زمان پارک کے باہر سے پی ٹی آئی کے 10 کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا جس کے بعد پولیس ان گرفتار کارکنوں کو قیدی وین میں ڈال کر لے گئی۔
آج پولیس کے ساتھ رینجرز کی بھاری نفری بھی زمان پارک پہنچی۔
پولیس کے تازہ دم دستے اور پی ٹی آئی کارکن صبح سویرے ہی آمنے سامنے آ گئے، تحریکِ انصا ف کے کارکنوں نے پولیس کے ساتھ رینجرز پر بھی پتھراؤ کیا ہے۔
پی ٹی آئی کے کارکنوں کے پتھراؤ سے ایک رینجرز اہل کار بھی زخمی ہو گیا۔
لاہورکے زمان پارک کے باہر پی ٹی آئی کے کارکنوں کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی جانب سے ایک بار پھر آنسو گیس کی شیلنگ اور واٹر کینن کا استعمال کیا گیا ہے۔
اسپتال ذرائع کے مطابق پولیس اور کارکنوں کے درمیان جھڑپوں میں 65 افراد زخمی ہوئے ہیں، زخمیوں میں 58 پولیس اہلکار، 1 رینجرز اہلکار اور 8 شہری بھی شامل ہیں۔
اسپتال ذرائع نے بتایا ہے کہ 51 پولیس اہلکار سروسز اسپتال اور 3 میؤ اسپتال لائے گئے۔
پولیس نے صبح سویرے 3 اطراف دھرم پورہ، مال روڈ اور سُندر داس روڈ سے زمان پارک کی جانب پیش قدمی کی۔
پولیس گیٹ نمبر 1 پر پہنچی تاہم پی ٹی آئی کارکنوں کے پتھراؤ اور حملوں کے بعد پولیس پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو گئی۔
مظاہرین نے پولیس کی واٹر کینن جلا دی، پولیس کی گاڑی کو نقصان پہنچایا، ٹریفک وارڈنز کی موٹر سائیکلیں جلا دیں۔
ریسکیو 1122 کا فائر ٹینڈر آگ بجھانے پہنچا تو کارکنوں نے اسے بھی آگ لگا دی۔
پولیس نے جوابی ایکشن کرتے ہوئے پی ٹی آئی کارکنوں پر لاٹھی چارج کیا، پانی کی توپ سے دھلائی کی۔
پی ٹی آئی کے ڈنڈا بردار کارکنوں نے پتھراؤ کیا، غلیلیں چلائیں، ڈنڈے برسائے۔
پتھراؤ سے ڈی آئی جی اسلام آباد شہزاد بخاری، ایس پی عمارہ شیرازی، ڈی پی او شیخو پورہ بھی زخمی ہوئے۔
پولیس نے شیلنگ کی جس کے دوران کچھ شیل عمران خان کے گھر کے اندر بھی گرے۔
پی ٹی آئی کے کارکنوں نے مال روڈپر توڑ پھوڑ کی، فینسی لائٹیں توڑ دیں، جنگلے اکھاڑ دیے، فٹ پاتھ پر لگی ٹف ٹائلیں توڑ کر پولیس پر پتھراؤ کیا، جھڑپوں کے بعد مال روڈ کلیئر کرا دیا گیا۔
پولیس کی جانب سے پی ٹی آئی کے 15 سے زائد کارکنان گرفتار کر لیے گئے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد کی عدالت نے توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کے استثنیٰ کی دائر کی گئی درخواست پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹِ گرفتاری بحال کر دیے تھے۔
عدالت نے پولیس کو حکم دیا تھا کہ 18 مارچ کو عمران خان کو گرفتار کر کے پیش کیا جائے، پولیس کا کام ہے کہ عمران خان کو عدالت میں پیش کرے۔
عدالت نے عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی خارج کر دی تھی جس کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی کے ناقابلِ ضمانت وارنٹِ گرفتاری بحال ہو گئے تھے۔