تحریر : نرجس ملک
مہمان: آمنہ ملک
ملبوسات: مون شیفون بائے سلمان
آرائش: SLEEK BY ANNIE
کوارڈی نیشن: عابد بیگ
عکّاسی: ایم ۔کاشف
لے آؤٹ: نوید رشید
سیّد ابوالاعلیٰ مودودیؒ کی ایک تحریر سے اقتباس ہے کہ ’’سکتے کے مریض کا آخری امتحان اِس طرح لیاجاتا ہے کہ اُس کی ناک کے پاس آئینہ رکھتے ہیں۔ اگر آئینے پر کچھ دھندلاہٹ پیدا ہو تو سمجھتے ہیں کہ ابھی جان باقی ہے، ورنہ اُس کی زندگی کی آخری اُمید بھی ختم ہوجاتی ہے۔ اِسی طور مسلمانوں کی کسی بستی کا امتحان لینا مقصود ہو تو اُسے رمضان کے مہینے میں دیکھنا چاہیے۔ اگراِس مہینے کچھ تقویٰ، خوفِ خُدا، نیکی کے اُبھار کےجذبات نظر آئیں، تو سجمھیں، ابھی زندہ ہے اور اگر اِس ماہ بھی نیکی کا بازار سرد ہو، فسق و فجور کے آثار نمایاں اور اسلامی حُسن مُردہ نظر آئےتو پھر ’’إِنّا لِلّہِ وَإِنّا إِلَیہ رَاجِعُون‘‘ پڑھ لیں ۔‘‘ صدشُکر کہ اُمّتِ مسلمہ کی ایک اہم ترین بستی کی(کہ جو دنیا کے نقشے پر اُبھری ہی اسلام کے نام پر تھی)ابھی موت واقع نہیں ہوئی۔ اور سال بَھر میں اس کا ادراک و احساس عموماً ماہ ِ صیام ہی میں ہوتا ہے۔
گرچہ بعض افراد کی بد اعمالیوں مثلاً ذخیرہ اندوزوں، ناجائز منافع خوروں کا اِس ماہ بھی غریبوں، ناداروں کا خُون چُوسنا، حُکم رانوں کا اُن پر کوئی چیک اینڈ بیلنس نہ رکھنا اور روزے کے باوجود کچھ لوگوں کا بے صبری یا بدتہذیبی کا مظاہرہ کرنا کسی قدر دُکھ کا باعث بنتا ہے، مگر عمومی طور پر جو فضا دکھائی دیتی ہے، وہ خاصی اُمید افزا اور خوش کُن ہی ہوتی ہے۔ خصوصاً سحر و افطار کے سحر انگیز لمحات، نمازیوں سے بَھری مساجد، چھوٹے چھوٹے بچّوں کا شلواریں اونچی کیے ٹوپیاں سنبھالتے مسجدوں کی طرف بھاگنا، نمازِ تروایح کے رُوح پرور مناظر اورپھرخواتین کےساتر ملبوسات، مختلف دینی و دنیاوی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ زبان پر ذکر اذکار… سب دیکھ کردل و دماغ کے آئینے پر ایک چمک سی آجاتی ہے۔
اور ہماری آج کی بزم بھی عمومی فضا و ماحول سے عین ہم آہنگ ہے۔ ذرا دیکھیے، ہلکے زرد رنگ میں خُوب صُورت سا چکن کاری سے آراستہ پہناوا ہے۔ جامنی رنگ میں طلائی ایمبرائڈری سے مرصّع سِلک کا قمیص، شلوار اور شیفون دوپٹّا ہے۔ پھر اِسی سے کچھ مِلتا جُلتا سا انداز گہرے سُرخ رنگ پہناوے کا ہے۔ سِلک ہی میں لائٹ منہدی رنگ ڈریس ہے، تو چَھن بوٹی سے آراستہ وپیراستہ شیفون کے سفید رنگ کا پہناوے کا تو کوئی جواب ہی نہیں، جب کہ ایک انداز سفید دوپٹّے، ٹرائوزر کے ساتھ نیلے رنگ کی اسٹرائپڈ کُرتی کا بھی ہے۔
کوشش کریں کہ ماہِ مبارک میں روزمرّہ استعمال کے لیے بھی اور اگر کسی افطار پارٹی یا روزہ کُشائی وغیرہ کی تقریب میں جانے کا ارادہ ہو، تو ایسے ہی سادہ و عُمدہ، نفیس و ساتر پہناوے ہی منتخب کریں۔