لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شہباز رضوی نے انسدادِ دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمات میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی حفاظتی ضمانت منظور کر لی۔
لاہور ہائی کورٹ میں طارق سلیم شیخ کی عدالت کے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کرنے کے بعد عمران خان جسٹس شہباز رضوی اورجسٹس فاروق حیدر کی عدالت میں پہنچ گئے۔
عدالت نے عمران خان کی پیر 27 مارچ تک انسدادِ دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمات میں حفاظتی ضمانت منظور کر لی۔
عمران خان نے نیب کے 2 کیسز میں بھی حفاظتی ضمانت عدالت میں دائر کر دی۔
عمران خان کے اسکین شدہ دستخط کے معاملے پر وکیل نے عدالت کو بتایا کہ درخواست پر دستخط عمران خان ہی کے ہیں۔
عدالت نے درخواست پر عمران خان کے دستخط سامنے ہی کروانے کی ہدایت کی جس پر عمران خان نے عدالت کے روبرو درخواست پر دستخط کیے۔
واضح رہے کہ سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے اسلام آباد کے 2 تھانوں گولڑہ اور سی ٹی ڈی میں درج مقدمات میں حفاظتی ضمانت کی درخواست عدالتِ عالیہ میں دائر کی تھی۔
عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کو آج سوا 2 بجے پیش ہونے کی مہلت دی تھی اور قرار دیا تھا کہ حفاظتی ضمانت چاہیے تو عدالت میں مقررہ وقت پر پیش ہوں۔
عدالت نے عمران خان کے دستخط اسکین شدہ ہونے کا شبہ ظاہر کرتے ہوئے ان کے وکیل کو ان کی تصدیق کی ہدایت بھی کی تھی۔
لاہور ہائی کورٹ میں آمد کے موقع پر جسٹس شہباز رضوی کی عدالت میں لوگوں کا رش لگ گیا۔
’’جج صاحب نے تب تک نہیں آنا جب تک آپ پیچھے نہیں آئیں گے‘‘
اس موقع پر عمران خان نے عدالت میں موجود لوگوں سے پیچھے آنے کی ہدایت کی اور کہا کہ جج صاحب نے تب تک نہیں آنا جب تک آپ پیچھے نہیں آئیں گے، آپ سب لوگ پیچھے آ جائیں۔
عمران خان جب تک جسٹس شہباز رضوی کی عدالت میں موجود رہے، وکلاء ان کے ساتھ سیلفیاں لینے میں مشغول رہے۔
جسٹس شہباز رضوی کے اسٹاف نے لوگوں کو کمرۂ عدالت خالی کرنے کا کہا۔
عمران خان کمرۂ عدالت سے جانے لگے تو جسٹس طارق سلیم نے انہیں روک لیا اور ہدایت کی کہ عدالت کا آرڈر سن کر جائیں۔
عمران خان آج زمان پارک میں واقع رہائش گاہ سے اپنے خصوصی حفاظتی اسکواڈ کے ہمراہ عدالتِ عالیہ پہنچے تھے۔
لاہور ہائی کورٹ آتے ہوئے عمران خان کے ساتھ زیادہ کارکن نہیں تھے جبکہ پولیس کی نارمل سیکیورٹی انہیں حاصل تھی اور وہ سگنلز پر رکتے ہوئے ہائی کورٹ پہنچے۔
لاہور ہائی کورٹ نے گزشتہ روز عمران خان کو اسلام آباد کے 2 مقدمات میں حفاظتی ضمانت کے لیے آج سوا 2 بجے پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔
جسٹس شہباز رضوی اور جسٹس فاروق حیدر نے عمران خان کے خلاف اسلام آباد میں تھانہ گولڑہ اور سی ٹی ڈی کے مقدمات میں حفاظتی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی تھی۔
عدالت نے قرار دیا تھا کہ حفاظتی ضمانت چاہیے تو عدالت میں مقررہ وقت پر موجود ہوں، یہ نہیں ہو گا کہ وہ 7 یا 8 بجے آ رہے ہیں۔
عدالت نے عمران خان کے دستخط اسکین شدہ ہونے کا شبہ ظاہر کرتے ہوئے ان کے وکیل کو تصدیق کی ہدایت بھی کی تھی۔
جسٹس شہباز رضوی نے وکیل کو کہا کہ وہ یہ بھی تصدیق کریں کہ دستخط عمران خان کے ہیں یا نہیں۔