• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آج میں چھپ کرعدالت پہنچا ہوں: عمران خان کا ہائیکورٹ میں بیان

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

لاہور ہائی کورٹ میں طارق سلیم شیخ کی عدالت کے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کرنے کے بعد عمران خان جسٹس شہباز رضوی کی عدالت میں پہنچ گئے۔

جسٹس شہباز رضوی اور جسٹس فاروق حیدر عمران خان کی حفاظتی ضمانت پر سماعت کریں گے۔

عمران پہلے جسٹس طارق کے روبرو پیش ہوئے

اس سے پہلے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس طارق سلیم شیخ کے روبرو پیش ہوئے جہاں ان کے خلاف زمان پارک میں آپریشن کے خلاف دائر توہینِ عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

عمران کے گارڈز سے متعلق عدالت کا استفسار

جسٹس طارق سلیم شیخ نے استفسار کیا کہ عمران خان کے ساتھ عدالت میں یہ گارڈز کس کے ہیں؟ اگر پولیس کے ہیں تو ٹھیک ہے، اگر پرائیویٹ گارڈز ہیں تو باہر جائیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ سر! یہ خان صاحب کی ذاتی سیکیورٹی ہے۔

جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ سیکیورٹی کے لیے پولیس اہلکار موجود ہیں۔

عمران خان نے روسٹرم پر کیا کہا؟

زمان پارک میں آپریشن کے خلاف دائر توہینِ عدالت کی درخواست پر سماعت کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان روسٹرم پر آ گئے۔

سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے عدالت کے روبرو بیان میں کہا کہ میری اہلیہ گھر پر تھیں، میرے گھر کے شیشے توڑے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں اسلام آباد میں تھا کہ پولیس نے میرے پیچھے گھر میں کارروائی کی، میری بیوی گھر پر اکیلی تھی، شیشے ٹوٹنے پر اس نے چیخیں ماریں، گھر میں پولیس کی کارروائی کی فوٹیج موجود ہے۔

آج میں چھپ کرعدالت پہنچا ہوں: عمران خان

عمران خان نے عدالت کو بتایا کہ آج میں چھپ کر عدالت پہنچا ہوں، اس گاڑی میں آیا ہوں جس کو کوئی نہیں جانتا، آج میں بغیر کسی قافلے کے آیا ہوں، جگہ جگہ رکاوٹیں لگا کر مجھے روکا گیا تاکہ عدالت نہ پہنچ سکوں۔

’’عدلیہ کا مذاق بنانیوالوں کیخلاف توہینِ عدالت کی کارروائی کرونگا‘‘

جسٹس طارق سلیم شیخ نے تنبیہ کی کہ میڈیا پر بیٹھ کر جو عدلیہ کا مذاق بنا رہے ہیں میں ان کے خلاف توہینِ عدالت کی کارروائی کروں گا، اگر تمام فریقین نے عدلیہ کی عزت نہ کی تو پھر توہینِ عدالت کی کارروائی کروں گا۔

عدالت نے سرکاری وکیل کو زمان پارک آپریشن سے متعلق ہدایات لے کر پیش ہونے کی ہدایت کر دی۔

اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل نے استدعا کی کہ کیس دوسری عدالت میں منتقل کیا جائے۔

اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل کو عدالت کی تنبیہ

عدالت نے استفسار کیا کہ کس بات پر آپ کو عدالت پر اعتماد نہیں ہے، یہ تو پہلے کا فیصلہ ہے، اگر اس طرح کا آئندہ معاملہ ہوا تو میں توہینِ عدالت کی کارروائی کروں گا، یہ کیس پہلے سے چل رہا ہے، عدالتی حکم بھی پہلے کا ہے، لہٰذا آپ عدلیہ کی توہین نہ کریں، ہم نے بار بار آپ کو مقدمات کے ریکارڈ کے لیے نوٹسز جاری کیے ہیں، آپ مہلت مانگ رہے ہیں، واٹس ایپ کا جدید دور ہے آپ کاپی واٹس ایپ کے ذریعے منگوا لیں۔

جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ ہم نے قانون کے مطابق کارروائی کرنی ہوتی ہے، ہم صرف قانون کی بات کرتے ہیں۔

سماعت کل تک ملتوی

لاہور ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف زمان پارک آپریشن کے خلاف توہینِ عدالت کی درخواست پر سماعتکرتے ہوئے آئی جی پنجاب سمیت دیگر فریقین سے جواب طلب کرلیا اور سماعت ملتوی کر دی۔

عمران خان ایک گھنٹہ قبل ہی عدالت میں پیش

عمران خان کو 2 بجے دن عدالت میں پیش ہونا ہے تاہم وہ لاہور میں واقع اپنی رہائش گاہ زمان پارک سے 1 گھنٹہ قبل ہی لاہور ہائی کورٹ پہنچ گئے۔

عمران خان کی جیمر والی گاڑی کو ہائی کورٹ میں داخلے کی اجازت نہیں ملی۔

سابق وزیرِ اعظم عمران خان اسلام آباد کے 2 مقدمات میں حفاظتی ضمانت کی درخواست کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔

عمران خان کی پیشی کے موقع پر عدالتِ عالیہ کے باہر اور اندر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی۔

عمران خصوصی اسکواڈ کے ہمراہ پہنچے

عمران خان آج زمان پارک میں واقع رہائش گاہ سے اپنے خصوصی حفاظتی اسکواڈ کے ہمراہ عدالتِ عالیہ پہنچے تھے۔

لاہور ہائی کورٹ آتے ہوئے عمران خان کے ساتھ زیادہ کارکن نہیں تھے جبکہ پولیس کی نارمل سیکیورٹی انہیں حاصل تھی اور وہ سگنلز پر رکتے ہوئے ہائی کورٹ پہنچے۔

عدالت نے آج سوا 2 بجے طلب کیا تھا

لاہور ہائی کورٹ نے گزشتہ روز عمران خان کو اسلام آباد کے 2 مقدمات میں حفاظتی ضمانت کے لیے آج سوا 2 بجے پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔

جسٹس شہباز رضوی اور جسٹس فاروق حیدر نے عمران خان کے خلاف اسلام آباد میں تھانہ گولڑہ اور سی ٹی ڈی کے مقدمات میں حفاظتی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی تھی۔

عدالت نے قرار دیا تھا کہ حفاظتی ضمانت چاہیے تو عدالت میں مقررہ وقت پر موجود ہوں، یہ نہیں ہو گا کہ وہ 7 یا 8 بجے آ رہے ہیں۔

عدالت نے عمران خان کے دستخط اسکین شدہ ہونے کا شبہ ظاہر کرتے ہوئے ان کے وکیل کو تصدیق کی ہدایت بھی کی تھی۔

جسٹس شہباز رضوی نے وکیل کو کہا کہ وہ یہ بھی تصدیق کریں کہ دستخط عمران خان کے ہیں یا نہیں۔

قومی خبریں سے مزید