سکھر(بیور ورپورٹ )سکھر بیراج دنیا کا واحد اور سب سے بڑا نہری نظام کا اعزاز رکھنے والا بیراج ہے کیونکہ دنیا میں جتنے بھی بیراج ہیں ان میں کسی سے دو، کسی سے تین، کسی سے چار نہریں نکلتی ہیں، سکھر بیراج وہ واحد بیراج ہے جس سے 7نہریں نکلتی ہیں، بیراج کے دائیں جانب تین نہریں جن میں دادوکینال، رائیس کینال، کیر تھر کینال جبکہ دریاء کے بائیں جانب چار نہریں جن میں خیرپورایسٹ، روہڑی کینال، خیرپور ویسٹ اورنارا کینال شامل ہیں، روہڑی کینال سکھربیراج کے آبپاشی نظام میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے کیونکہ یہ کینال تقریبًا 30لاکھ زرعی اراضی کو سیراب کرتی ہے اور سکھر بیراج سے جتنی بھی زرعی زمینیں سیراب ہوتی ہیں ان میں 35فیصد حصہ روہڑی کینال کا ہے، ہر سال سیلاب کے ممکنہ خطرے کے پیش نظر محکمہ آبپاشی کے افسران ہائی الرٹ جاری کرتے ہیں ، مختلف کینالوں، ریگیولیٹرز اور دیگر مقامات پر افسران کو تعینات کیا جاتا ہے لیکن دیکھا یہ گیا ہے کہ محکمہ آبپاشی کی جانب سے سال بھر نہروں کی نگرانی، مانیٹرنگ ، مرمتی کام کے حوالے سے خبریں تو سامنے آتی ہیں عملی طور پر کوئی خاطر خواہ اقدامات دکھائی نہیں دیتے، روہڑی کینال کے نوشہروفیروز اور مورو کے درمیان پھل فال ریگیولیٹر کی دونوں طرف سے دیواریں گرجانے کے باعث سکھر سے لے کر حیدرآباد تک نہری نظام مفلوج ہو کر رہ گیا ہے ، روہڑی کینال سکھر بیراج کی سب سے بڑی کینال ہے جس کی لمبائی تقریبًا 207میل ہے اور اس کینال میں 14ہزار کیوسک پانی جاری رہتا ہے، جس وقت ریگیولیٹر کی دیواریں گریں اس وقت بھی کینال میں پانی کی سطح 14ہزار کیوسک تھی ، روہڑی کینال سے سکھر سے حیدرآباد تک مختلف علاقوں جن میں مین بڑے ریگیولیٹر چار سو ہیں، ان سے نکلنے والی چھوٹی برانچیں تقریبًا چار ہزار ہیں جو کینال میں پانی کی بندش کے باعث خشک ہوچکی ہیں، ہزاروں آبادگاروں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔یکم جون کو محکمہ آبپاشی کی جانب سے یہ اعلان کیا گیا تھا کہ روہڑی کینال کے پھل فال ریگیولیٹر میں خرابی کے باعث کینال کو مرمتی کام کے لئے بند کیا جارہا ہے اور مرمتی کام مکمل ہونے کے بعد کینال میں 15جون کو پانی چھوڑ دیا جائے گا تاہم بعد میں جو صورتحال سامنے آئی وہ حیرت انگیز تھی پھل فال ریگیولیٹر میں خرابی نہیں بلکہ اس کی دونوں دیواریں گر چکی تھیں جس کی مرمت کا کام شروع کیا گیا ،سابق سپرنٹنڈنٹ انجنیئر روہڑی کینال بابر حسین آفندی نے ”جنگ“ سے رابطہ کرنے پر بتایا کہ 1931ء میں سکھر بیراج کے ساتھ تعمیر ہونے والی روہڑی کینال میں آج تک کوئی بڑا مرمتی کام نہیں کرایا گیا، 2009ء میں جب سکرنڈ ریگولیٹر ڈیمج ہوا تھا تو اس وقت فیصلہ کیا گیا تھا کہ روہڑی کینال پر جتنے بھی ریگولیٹر ہیں ان کی پختگی کا کام ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے، پانچ ریگیولیٹرز کی پی سی ون بھی بنائی گئی تھی کام صرف دو ریگیولیٹرز پر ہوا تھا اس کے بعد بھی تمام ریگیولیٹرز کی پی سی ون بنائی گئی لیکن کسی پر کام نہی ہوسکا۔ محکمہ آبپاشی کے ذرائع کے مطابق ابتدائی طور پر روہڑی کینال کے پھل فال ریگولیٹر میں خرابی کا اعلان کیا گیا جبکہ اس میں خرابی نہیں بلکہ اس کی دونوں جانب سے دیواریں گری تھیں جس نے محکمہ آبپاشی کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے؟، کیونکہ ہر سال محکہ آبپاشی کی جانب سے ممکنہ سیلاب کے خطرے کے پیش نظر کئے جانے والے حفاظتی انتظامات تمام دریائی بندوں، پشتوں، کینالوں ، ریگیولیٹرز کی چیکنگ ، نگرانی کا اعلان کیا جاتا ہے لیکن عملی طور پر محکمہ آبپاشی کے کوئی خاطر خواہ اقدامات دکھائی نہیں دیتے۔سکھر میں موجود محکمہ آبپاشی کے افسران کے مطابق پھل فال ریگولیٹر کی دیواریں گرنے کے بعد چیف انجنیئر سکھر بیراج ولی محمد نائچ نے اپنا کیمپ پھل فال ریگولیٹر کے نزدیک قائم کر رکھا ہے تاکہ مرمتی کام کی نگرانی کی جا سکے اس کے باوجود مرمتی کام میں تاخیر کی شکایات سامنے آرہی ہیں، 15جون کے بعد اب چیف انجنیئر سکھر بیراج کی جانب سے 19جون کو روہڑی کینال کھولے جانے کی بات کی گئی ہے جبکہ ماہر آبپاشی نے ”جنگ“ کو بتایا کہ جس سست روی سے ریگیولیٹر کی دیواروں کی مرمت کا کام کیا جارہا ہے ا س سے تو ایک ماہ میں بھی کام ہوتا دکھائی نہیں دیتا جوکہ لاکھوں ایکڑ زرعی زمین کے لئے انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، 14روز سے پانی کی بندش کے باعث سکھر سے حیدرآباد تک لاکھوں ایکڑ زرعی زمین پر کھڑی فصلیں جن میں کپاس ، گنا ، پھل ، فروٹ اور سبزیاں شامل ہیں کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں اور اگر کینال کے مرمتی کام میں تاخیر کی گئی تو کاشتکاروں کو نہ صرف کروڑوں بلکہ اربوں روپے کے نقصان کا خدشہ ہے اور ہزاروں آبادگاروں میں تشویش کی لہر پھیلی ہوئی ہے ، سیاسی، سماجی تنظیمیں اور آبادگار روہڑی کینال کی 14روز سے بندش کے خلاف مختلف علاقوں میں سراپا احتجاج ہیں روزانہ محکمہ آبپاشی کے خلاف مظاہرے کئے جارہے ہیں ، مظاہرین کا یہ مطالبہ ہے کہ پھل فال ریگیولیٹر کی دیواروں کا تعمیراتی کام ہنگامی بنیادوں پر مکمل کر کے جلد از جلد روہڑی کینال میں پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے تاکہ آبادگاروں کی فصلوں کو نقصان سے بچایا ،روہڑی کینال کی یکم جون سے 15جون تک بندش کے اعلان کے بعد بھی محکمہ آبپاشی کے افسران نے اس اہم اور سنگین مسئلے پر کوئی خاص توجہ نہیں دی کیونکہ اس وقت بھی یہ باتیں سامنے آرہی ہیں کہ ریگیولیٹر کی دیواروں کی تعمیر کا کام سست روی کا شکار ہے اگر روہڑی کینال میں چند روز مزید پانی نہیں چھوڑا جاتا تو صورتحال انتہائی گھمبیر ہوجائے گی اور لاکھوں ایکڑ اراضی میں فصلوں پر نقصان کے باعث اربوں روپے کا مالی نقصان بھی کاشتکاروں کو ہونے کا اندیشہ ہے خاص طور پر چھوٹے کاشتکار اس تمام تر صورتحال سے بہت زیادہ پریشان ہیں کیونکہ چھوٹے کاشتکار وں کی اکثریت سال بھر فصل کاشت کرنے کے لئے تمام تر سازوسامان ادھار حاصل کرتی ہے یا پھر قرض لے کر فصل تیار کرنے کا سامان لیا جاتا ہے ، ایسی صورت میں اگر ان چھوٹے کاشتکاروں کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا تو یہ انتہائی سنگین صورتحال ہوگی۔ صوبائی حکومت، وزارت آبپاشی فوری طور پر روہڑی کینال کے پھل فال ریگیولیٹر کی تعمیر کے کام کو مکمل کرائیں اور جلد از جلد کینال میں پانی کو چھوڑا جائے تاکہ کاشتکاروں کو کسی بھی ممکنہ بڑے نقصان سے بچایاجا سکے۔احتجاج کرنے والے کاشتکاروں، مختلف سیاسی، سماجی ، مذہبی اور قومپرست تنظیموں کے رہنماؤں کا یہ بھی مطالبہ ہے کہ محکمہ آبپاشی کے ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے ، تمام تر معاملات کی تحقیقات کرائی جائے اور پھل فال ریگیولیٹر کی دیواریں گرنے کے بعد ٹھوس بنیادوں پر حکمت عملی مرتب کرتے ہوئے تمام نہروں کے ریگیولیٹرز کو پختہ کرنے کا از سر نو کام کیا جائے تاکہ آنے والے ممکنہ سیلاب میں کسی بھی بڑے خطرے سے عوام کو محفوظ رکھا جا سکے۔