• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حُسن بھی حُسن ہے، ملبوسِ حیا ہے جب تک ....

تحریر: نرجس ملک

مہمان: اے ٹی آر گِل

عبایا، اسکارفس: حجاب النسا گارمنٹس

آرائش : دیوا بیوٹی سیلون

عکّاسی: عرفان نجمی

لے آؤٹ: نوید رشید

امام غزالی اپنی شہرۂ آفاق کتاب ’’احیا علوم الدّین‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ’’اصلاحِ نفس کے چار اصول ہیں۔ مشارطہ، مراقبہ، محاسبہ اور مواخذہ۔ مشارطہ یہ ہے کہ اپنے نفس کے ساتھ شرط لگائی جائے کہ گناہ نہیں کروں گا۔ مراقبہ یہ کہ آیا گناہ کیا تو نہیں۔ محاسبہ، اپنا حساب کر ے کہ کتنے گناہ کیے اور کتنی نیکیاں اور مواخذہ یہ کہ نفس نے دن بَھر میں جو نافرمانیاں کی ہوں، اُن پر اُسے سزا دی جائے اور سزا کی صُورت یہ ہو کہ اس پر ’’عبادت‘‘ کا زیادہ سے زیادہ بوجھ ڈالا جائے۔‘‘ کیا ہی خُوب صُورت اندازِ تعلیم ہے۔ اور اس اندازِ تعلیم و تدریس پر غوروفکر، عمل پیرا ہونے کے لیے ماہ صیام سے بہتر مہینہ اور موقع کونسا ہوسکتا ہے کہ ربِ دوجہاں کا یہ اپنا مہینہ تو درحقیقت نفس پر قابو، نفس کی جانچ اور اصلاحِ نفس ہی سے ماخوذ و مشروط ہے۔ 

جب کہ خواتین کے لیے نفس پر کنٹرول ہی کی ایک بہترین مثال پردے سے متعلق شرعی احکام کی تعمیل بھی ہے۔ جیسا کہ قرآن ِپاک میں سورۂ نُور اور سورۃ الاحزاب میں واضح طور پر پردے کا حکم دیاگیا۔ ’’اے نبیﷺ ! مومن عورتوں سے کہہ دیجیے کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں۔ اپنی عِصمتوں کی حفاظت کریں اور اپنی زینت دکھاتی نہ پھریں، بجز اُس کے کہ جو خُود ظاہر ہوجائے اور اپنے سینوں پر اوڑھنیوں کے آنچل ڈالے رہیں۔‘‘۔(سورۂ نور) اور ’’اے محمّدﷺ ! اپنی بیویوں، بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دیجیے کہ اپنے اوپر اپنی چادروں کے گھونگھٹ ڈال لیاکریں، یہ زیادہ مناسب طریقہ ہے، تاکہ وہ پہچان لی جائیں اور ستائی نہ جائیں۔‘‘(سورۃ الاحزاب)۔

وہ ایک حجابی خاتون نے کہا تھا ناں کہ ’’آپ حجاب کے جس بھی درجے پہ ہیں۔ صرف اسکارف لیتی ہیں یا عبایا پہنتی ہیں، یا اسکارف، عبایا کے ساتھ نقاب بھی کرتی ہیں۔ چادر بہت اچھی طرح اوڑھتی ہیں یا دوپٹا ہی بہت سلیقے، اہتمام سے لیتی ہیں، خُود کو دنیا کی گندی نظروں سے محفوظ رکھنے کے لیےجو بھی کرتی ہیں، اُس پر قائم رہیں۔ اُس سے نچلے درجے پر کبھی نہ جائیں اور پھر خواہ اِس کے لیے سماج سے، خُود سے لڑنا پڑے، لڑیں، مرنا پڑے، مریں، مگر کبھی سمجھوتا نہ کریں۔‘‘ تو اگر اس ماہِ صیام آپ نے نفس سے جنگ کا آغاز کیا ہی ہے ، تو چلیں کچھ معاونت ہم بھی فراہم کردیتے ہیں۔

ذرا دیکھیے، ہماری آج کی بزم کیسے نفیس و دیدہ زیب عبایا، اسکارفس سے مزیّن ہے۔ جامنی رنگ کے کلیوں والے عبایا کے ساتھ اسکارف ہے، تو ٹی پنک اور نارنجی کے امتزاج میں خُوب صُورت پرنٹڈ عبایا اور پلین اسکارف ہے، پھر نیلے کے ساتھ گلابی رنگ کی ہم آمیزی میں پھول دار عبایا اور پلین اسکارف ہے، تو پِیچ رنگ کے فلورل عبایا کے ساتھ سفید اسکارف کی جاذبیت کا بھی جواب نہیں اور لائٹ کافی رنگ فلورل عبایا کے ساتھ پِیچ رنگ اسکارف بھی خُوب ہی جچ رہا ہے۔

اِن میں سے جو رنگ و انداز منتخب کرنا چاہیں، کر لیں۔ کیوں کہ بہرحال، حقیقت یہی ہے کہ ؎حُسن بھی حُسن ہے، ملبوسِ حیا ہے جب تک…پُرکشش اور نظر آئے حجابات مجھے۔

سنڈے میگزین سے مزید